Allah will forgive you of your sins and delay you for a specified term. Indeed, the time [set by] Allah , when it comes, will not be delayed, if you only knew.' "
To wo tumhary gunha bukhsh day ga aur tumhein aik waqat mukarrera tak chor dega YaqeenanAllah ka wada jab aajata hay to moakhir nahi hota kaash kay tumhien samjh hoti
اللہ تمہارے گناہوں کی مغفرت فرمائے گا ، اور تمہیں ایک مقرر وقت تک باقی رکھے گا ۔ ( ٢ ) بیشک جب اللہ کا مقرر کیا ہوا وقت آجاتا ہے تو پھر وہ موخر نہیں ہوتا ۔ کاش کہ تم سمجھتے ہوتے ۔
وہ تمہارے کچھ گناہ بخش دے گا ( ف۵ ) اور ایک مقرر میعاد تک ( ف٦ ) تمہیں مہلت دے گا ( ف۷ ) بیشک اللہ کا وعدہ جب آتا ہے ہٹایا نہیں جاتا کسی طرح تم جانتے ( ف۸ )
اللہ تمہارے گناہوں سے درگزر فرمائے گا3اور تمہیں ایک وقت مقرر تک باقی رکھے گا4 ۔ حقیقت یہ ہے کہ اللہ کا مقرر کیا ہوا وقت جب آجاتا ہے تو پھر ٹالا نہیں5 جاتا ۔ کاش تمہیں اس کا علم ہو6 ” ۔
سورة نُوْح حاشیہ نمبر :3
اصل الفاظ یغفر لکم من ذنوبک ۔ اس فقرے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اللہ تمہارے گناہوں میں سے بعض کو معاف کر دے گا ، بلکہ اس کا صحیح مطلب یہ ہے کہ اگر تم ان تین باتوں کو قبول کر لو جو تمہار سامنے پیش کی جا رہی ہیں تو اب تک جو گناہ تم کر چکے ہو ان سب سے وہ درگزر فرمائے گا ۔ یہاں من تبعیض کے لیے نہیں بلکہ عن کے معنی میں ہے ۔
سورة نُوْح حاشیہ نمبر :4
یعنی اگر تم نے یہ تین باتیں مان لیں تو تمہیں دنیا میں اس وقت تک جینے کی مہلت دے دی جائے گی جو اللہ تعالی نے تمہاری طبعی موت کے لیے مقرر کیا ہے ۔
سورة نُوْح حاشیہ نمبر :5
اس دوسرے وقت سے مراد وہ وقت ہے جو اللہ نے کسی قوم پر عذاب نازل کرنے کے لیے مقرر کر دیا ہو ۔ اس کے متعلق متعدد مقامات پر قرآن مجید میں بات بصراحت بیان کی گئی ہے کہ جب کسی قوم کے حق میں نزول عذاب کا فیصلہ صادر ہو جاتا ہے اس کے بعد وہ ایمان بھی لے آئے تو اسے معاف نہیں کیا جاتا ۔
سورة نُوْح حاشیہ نمبر :6
یعنی اگر تمہیں یہ بات اچھی طرح معلوم ہو جائے کہ میرے ذریعہ سے اللہ کا پیغام پہنچ جانے کے بعد اب جو وقت گزر رہا ہے ۔ یہ دراصل ایک مہلت ہے جو تمہیں ایمان لانے کے لیے دی جا رہی ہے ، اور اس مہلت کی مدت ختم ہو جانے کے بعد پھر خدا کے عذاب سے بچنے کا کوئی امکان نہیں ہے ، تو تم ایمان لانے میں جلدی کرو گے اور نزول عذاب کا وقت آنے تک اس کو ٹالتے نہ چلے جاؤ گے ۔