Surah

Information

Surah # 74 | Verses: 56 | Ruku: 2 | Sajdah: 0 | Chronological # 4 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Early Makkah phase (610-618 AD)
وَمَا يَذۡكُرُوۡنَ اِلَّاۤ اَنۡ يَّشَآءَ اللّٰهُ‌ ؕ هُوَ اَهۡلُ التَّقۡوٰى وَاَهۡلُ الۡمَغۡفِرَةِ‏ ﴿56﴾
اور وہ اس وقت نصیحت حاصل کریں گے جب اللہ تعالٰی چاہے وہ اسی لائق ہے کہ اس سے ڈریں اور اس لائق بھی کہ وہ بخشے ۔
و ما يذكرون الا ان يشاء الله هو اهل التقوى و اهل المغفرة
And they will not remember except that Allah wills. He is worthy of fear and adequate for [granting] forgiveness.
Aur wo us waqat nasehat hasil kerein gay jab Allah Talah chahein wo issi laiq hein kay issy darein aur iss laiq bhi kay wo bakhshy
اور یہ لوگ نصیحت حاصل کریں گے نہیں ، الا یہ کہ اللہ ہی ایسا چاہے ۔ وہی اس بات کا اہل ہے کہ اس سے ڈرا جائے اور وہی اس کا اہل ہے کہ لوگوں کی مغفرت کرے ۔
اور وہ کیا نصیحت مانیں مگر جب اللہ چاہے ، وہی ہے ڈرنے کے لائق اور اسی کی شان ہے مغفرت فرمانا ،
اور یہ کوئی سبق حاصل نہ کریں گے الا یہ کہ اللہ ہی ایسا چاہے41 ۔ وہ اس کا حق دار ہے کہ اس سے تقوی کیا جائے42 اور وہ اس کا اہل ہے کہ ﴿تقوی کرنے والوں کو﴾ بخش دے43 ۔ ؏۲
اور یہ لوگ ( اِسے ) یاد نہیں رکھیں گے مگر جب اللہ چاہے گا ، وُہی تقوٰی ( و پرہیزگاری ) کا مستحق ہے اور مغفرت کا مالک ہے
سورة الْمُدَّثِّر حاشیہ نمبر :41 یعنی کسی شخص کا نصیحت حاصل کرنا سراسر اس کی اپنی مشیت ہی پر موقوف نہیں ہے ، بلکہ اسے نصیحت اسی وقت نصیب ہوتی ہے جب کہ اللہ کی مشیت بھی یہ ہو کہ وہ اسے نصیحت حاصل کرنے کی توفیق بخشے ۔ دوسرے الفاظ میں یہاں اس حقیقت کا اظہار کیا گیا ہے کہ بندے کا کوئی فعل بھی تنہا بندے کی اپنی مشیت سے ظہور میں نہیں آتا ، بلکہ ہر فعل اسی وقت پایہ تکمیل کو پہنچتا ہے جب خدا کی مشیت بندے کی مشیت سے مل جائے ۔ یہ ایک نہایت نازک مسئلہ ہے جسے نہ سمجھنے سے انسانی فکر بکثرت ٹھوکریں کھاتی ہے ۔ مختصر الفاظ میں اس کو یوں سمجھا جا سکتا ہے کہ اگر اس دنیا میں ہر انسان کو یہ قدرت حاصل ہوتی کہ جو کچھ وہ کرنا چاہے اللہ کی مشیت ساری مشیتوں پر غالب ہے ۔ انسان جو کچھ بھی کرنا چاہے وہ اسی وقت کر سکتا ہے جبکہ اللہ بھی یہ چاہے کہ انسان کو وہ کام کرنے دیا جائے ۔ یہی معاملہ ہدایت اور ضلالت کا بھی ہے ۔ انسان کا محض خود ہدایت چاہنا اس کے لیے کافی نہیں ہے کہ اسے ہدایت مل جائے ، بلکہ اسے ہدایت اس وقت ملتی ہے جب اللہ اس کی اس خواہش کو پورا کرنے کا فیصلہ فرما دیتا ہے ۔ اس طرح ضلالت کی خواہش بھی محض بندے کی طرف سے ہونا کافی نہیں ہے ۔ بلکہ جب اللہ اس کے اندر گمراہی کی طلب پا کر یہ فیصلہ کرد یتا ہے کہ اسے غلط راستوں میں بھٹکنے دیا جائے تب وہ ان راہوں میں بھٹک نکلتا ہے جن پر اللہ اسے جانے کا موقع دے دیتا ہے ۔ مثال کے طور پر اگر کوئی چور بننا چاہے تو محض اس کی یہ خواہش اس کے لیے کافی نہیں ہے کہ جہاں جس کے گھر میں گھس کر وہ جو کچھ چاہے چرالے جائے ، بلکہ اللہ اپنی عظیم حکمتوں اور مصلحتوں کے مطابق اس کی اس خواہش کو جب اور جس قدر اور جس شکل میں پورا کرنے کا موقع دیتا ہے اسی حد تک وہ اسے پورا کر سکتا ہے ۔ سورة الْمُدَّثِّر حاشیہ نمبر :42 یعنی تمہیں اللہ کی ناراضی سے بچنے کی جو نصیحت کی جا رہی ہے وہ اس لیے نہیں ہے کہ اللہ کو اس کی ضرورت ہے اور اگر تم ا یسا نہ کرو تو اس سے اللہ کا کوئی نقصان ہوتا ہے ، بلکہ یہ نصیحت اس بنا پر کی جا رہی ہے کہ اللہ کا یہ حق ہے کہ اس کے بندے اس کی رضا چاہیں اور اس کی مرضی کے خلاف نہ چلیں ۔ سورة الْمُدَّثِّر حاشیہ نمبر :43 یعنی یہ اللہ ہی کو زیب دیتا ہے کہ کسی نے خواہ اس کی کتنی ہی نافرمانیاں کی ہوں ، جس وقت بھی وہ اپنی اس روش سے باز آ جائے اللہ اپنا دامن رحمت اس کے لیے کشادہ کر دیتا ہے ۔ اپنے بندوں کے لیے کوئی جذبہ انتقام وہ اپنے اندر نہیں رکھتا کہ ان کے قصوروں سے وہ کسی حال میں در گزر ہی نہ کرے اور انہیں سزا دیے بغیر نہ چھوڑے ۔