Surah

Information

Surah # 4 | Verses: 176 | Ruku: 24 | Sajdah: 0 | Chronological # 92 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
مُّذَبۡذَبِيۡنَ بَيۡنَ ‌ ۖ ذٰ لِكَ لَاۤ اِلٰى هٰٓؤُلَاۤءِ وَلَاۤ اِلٰى هٰٓؤُلَاۤءِ‌ ؕ وَمَنۡ يُّضۡلِلِ اللّٰهُ فَلَنۡ تَجِدَ لَهٗ سَبِيۡلًا‏ ﴿143﴾
وہ درمیان میں ہی معلق ڈگمگا رہے ہیں نہ پورے ان کی طرف نہ صحیح طور پر اُن کی طرف اور جسے اللہ تعالٰی گمراہی میں ڈال دے تُو اس کے لئے کوئی راہ نہ پائے گا ۔
مذبذبين بين ذلك لا الى هؤلاء و لا الى هؤلاء و من يضلل الله فلن تجد له سبيلا
Wavering between them, [belonging] neither to the believers nor to the disbelievers. And whoever Allah leaves astray - never will you find for him a way.
Woh darmiyan mein hi moalliq dagmaga rahey hain na pooray unn ki taraf aur na sahih tor per unn ki taraf aur jisay Allah Taalaa gumrahi mein daal dey to tu uss kay liye koi raah na paye ga.
یہ کفر و ایمان کے درمیان ڈانواڈول ہیں ، نہ پورے طور پر ان ( مسلمانوں ) کی طرف ہیں ، نہ ان ( کافروں ) کی طرف ۔ اور جسے اللہ گمراہی میں ڈال دے ، تمہیں اس کے لیے ہدایت پر آنے کا کوئی راستہ ہرگز نہیں مل سکتا ۔
بیچ میں ڈگمگا رہے ہیں ( ف۳٦۷ ) نہ اِدھر کے نہ اُدھر کے ( ف۳٦۸ ) اور جسے اللہ گمراہ کرے تو اس کے لئے کوئی راہ نہ پائے گا ،
کفر و ایمان کے درمیان ڈانواڈول ہیں ۔ نہ پورے اس طرف ہیں نہ پورے اس طرف ۔ جسے اللہ نے بھٹکا دیا ہو اس کے لیے تم کوئی راستہ نہیں پا سکتے ۔ 173
اس ( کفر اور ایمان ) کے درمیان تذبذب میں ہیں نہ ان ( کافروں ) کی طرف ہیں اور نہ ان ( مؤمنوں ) کی طرف ہیں ، اورجسے اللہ گمراہ ٹھہرا دے تو آپ ہرگز اس کے لئے کوئی ( ہدایت کی ) راہ نہ پائیں گے
سورة النِّسَآء حاشیہ نمبر :173 یعنی جس نے خدا کے کلام اور اس کے رسول کی سیرت سے ہدایت نہ پائی ہو ، جس کو سچائی سے منحرف اور باطل پرستی کی طرف راغب دیکھ کر خدا نے بھی اسی طرف پھیر دیا ہو جس طرف وہ خود پھرنا چاہتا تھا ، اور جس کی ضلالت طلبی کی وجہ سے خدا نے اس پر ہدایت کے دروازے بند اور صرف ضلالت ہی کے راستے کھول دیے ہوں ، ایسے شخص کو راہ راست دکھانا درحقیقت کسی انسان کے بس کا کام نہیں ہے ۔ اس معاملہ کو رزق کی مثال سے سمجھیے ۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ رزق کے تمام خزانے اللہ کے قبضہ قدرت میں ہیں ۔ جس انسان کو جو کچھ بھی ملتا ہے اللہ ہی کے ہاں سے ملتاہے ۔ مگر اللہ ہر شخص کو رزق اس راستہ سے دیتا ہے جس راستے سے وہ خود مانگتا ہو ۔ اگر کوئی شخص اپنا رزق حلال راستہ سے طلب کرے اور اسی کے لیے کوشش بھی کرے تو اللہ اس کے لیے حلال راستوں کو کھول دیتا ہے اور جتنی اس کی نیت صادق ہوتی ہے اسی نسبت سے حرام کے راستے اس کے لیے بند کر دیتا ہے ۔ بخلاف اس کے جو شخص حرام خوری پر تلا ہوا ہوتا ہے اور اسی کے لیے سعی کرتا ہے اس کو خدا کے اذن سے حرام ہی کی روٹی ملتی ہے اور پھر یہ کسی کے بس کی بات نہیں کہ اس کے نصیب میں رزق حلال لکھ دے ۔ بالکل اسی طرح یہ بھی حقیقت ہے کہ دنیا میں فکر و عمل کی تمام راہیں اللہ تعالیٰ کے اختیار میں ہیں ۔ کوئی شخص کسی راہ پر بھی اللہ کے اذن اور اس کی توفیق کے بغیر نہیں چل سکتا ۔ رہی یہ بات کہ کس انسان کو کس راہ پر چلنے کا اذن ملتا ہے اور کس راہ کی رہروی کے اسباب اس کے لیے ہموار کیے جاتے ہیں ، تو اس کا انحصار سراسر آدمی کی اپنی طلب اور سعی پر ہے ۔ اگر وہ خدا سے لگاؤ رکھتا ہے ، سچائی کا طالب ہے ، اور خالص نیت سے خدا کے راستے پر چلنے کی سعی کرتا ہے ، تو اللہ اسی کا اذن اسی کی توفیق اسے عطا فرماتا ہے اور اسی راہ پر چلنے کے اسباب اس کے لیے موافق کر دیتا ہے ۔ بخلاف اس کے جو شخص خود گمراہی کو پسند کرتا ہے اور غلط راستوں ہی پر چلنے کی سعی کرتا ہے ، اللہ کی طرف سے اس کے لیے ہدایت کے دروازے بند ہو جاتے ہیں اور وہی راہیں اس کے لیے کھول دی جاتی ہیں جن کو اس نے آپ اپنے لیے منتخب کیا ہے ۔ ایسے شخص کو غلط سوچنے ، غلط کام کرنے اور غلط راہوں میں اپنی قوتیں صرف کرنے سے بچا لینا کسی کے اختیار میں نہیں ہے ۔ اپنے نصیب کی راہ راست جس نے خود کھودی اور جس سے اللہ نے اس کو محروم کر دیا ، اس کے لیے یہ گم شدہ نعمت کسی کے ڈھونڈے نہیں مل سکتی ۔