Surah

Information

Surah # 4 | Verses: 176 | Ruku: 24 | Sajdah: 0 | Chronological # 92 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
يٰۤـاَيُّهَا النَّاسُ قَدۡ جَآءَكُمۡ بُرۡهَانٌ مِّنۡ رَّبِّكُمۡ وَاَنۡزَلۡنَاۤ اِلَيۡكُمۡ نُوۡرًا مُّبِيۡنًا‏ ﴿174﴾
اے لوگو! تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے سند اور دلیل آپہنچی اور ہم نے تمہاری جانب واضح اور صاف نور اتار دیا ہے ۔
يايها الناس قد جاءكم برهان من ربكم و انزلنا اليكم نورا مبينا
O mankind, there has come to you a conclusive proof from your Lord, and We have sent down to you a clear light.
Aey logo tumharay pass tumharay rab ki taraf say sanad aur daleel aa phonchi aur hum ney tumhari janib wazeh aur saaf noor utaar diya hai.
اے لوگو ! تمہارے پاس تمہارے پروردگار کی طرف سے کھلی دلیل آچکی ہے ، اور ہم نے تمہارے پاس ایک ایسی روشنی بھیج دی ہے جو راستے کی پوری وضاحت کرنے والی ہے ۔
اے لوگو! بیشک تمہارے پاس اللہ کی طرف سے واضح دلیل آئی ( ف٤۳٤ ) اور ہم نے تمہاری طرف روشن نور اتارا ( ف٤۳۵ )
لوگو ! تمہارے رب کی طرف سے تمہارے پاس دلیلِ روشن آگئی ہے اور ہم نے تمہاری طرف ایسی روشنی بھیج دی ہے جو تمہیں صاف صاف راستہ دکھانے والی ہے ۔
اے لوگو! بیشک تمہارے پاس تمہارے رب کی جانب سے ( ذاتِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صورت میں ذاتِ حق جل مجدہ کی سب سے زیادہ مضبوط ، کامل اور واضح ) دلیلِ قاطع آگئی ہے اور ہم نے تمہاری طرف ( اسی کے ساتھ قرآن کی صورت میں ) واضح اور روشن نُور ( بھی ) اتار دیا ہے
قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی مکمل دلیل اور حجت تمام ہے اللہ تبارک و تعالیٰ تمام انسانوں کو فرماتا ہے کہ میری طرف سے کامل دلیل اور عذر معذرت کو توڑ دینے والی ، شک و شبہ کو الگ کرنے والی برہان ( دلیل ) تمہاری طرف نازل ہو چکی ہے اور ہم نے تمہاری طرف کھلا نور صاف روشنی پورا اجالا اتار دیا ہے ، جس سے حق کی راہ صحیح طور پر واضح ہو جاتی ہے ۔ ابن جریج وغیرہ فرماتے ہیں اس سے مراد قرآن کریم ہے ۔ اب جو لوگ اللہ پر ایمان لائیں اور توکل اور بھروسہ اسی پر کریں ، اس سے مضبوط رابطہ کر لیں ، اس کی سرکار میں ملازمت کر لیں ، مقام عبودیت اور مقام توکل میں قائم ہو جائیں ، تمام امور اسی کو سونپ دیں اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اللہ پر ایمان لائیں اور مضبوطی کے ساتھ اللہ کی کتاب کو تھام لیں ان پر اللہ اپنا رحم کرے گا ، اپنا فضل ان پر نازل فرمائے گا ، نعمتوں اور سرور والی جنت میں انہیں لے جائے گا ، ان کے ثواب بڑھا دے گا ، ان کے درجے بلند کر دے گا اور انہیں اپنی طرف لے جانے والی سیدھی اور صاف راہ دکھائے گا ، جو کہیں سے ٹیڑھی نہیں ، کہیں سے تنگ نہیں ۔ گویا وہ دنیا میں صراط مستقیم پر ہوتا ہے ۔ راہ اسلام پر ہوتا ہے اور آخرت میں راہ جنت پر اور راہ سلامتی پر ہوتا ہے ۔ شروع تفسیر میں ایک پوری حدیث گذر چکی ہے جس میں فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے کہ اللہ کی سیدھی راہ اور اللہ کی مضبوط رسی قرآن کریم ہے ۔