Surah

Information

Surah # 5 | Verses: 120 | Ruku: 16 | Sajdah: 0 | Chronological # 112 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 3, revealed at Arafat on Last Hajj
اَفَحُكۡمَ الۡجَـاهِلِيَّةِ يَـبۡغُوۡنَ‌ؕ وَمَنۡ اَحۡسَنُ مِنَ اللّٰهِ حُكۡمًا لِّـقَوۡمٍ يُّوۡقِنُوۡنَ‏ ﴿50﴾
کیا یہ لوگ پھر سے جاہلیت کا فیصلہ چاہتے ہیں یقین رکھنے والے لوگوں کے لئے اللہ تعالٰی سے بہتر فیصلے اور حکم کرنے والا کون ہو سکتا ہے ۔
افحكم الجاهلية يبغون و من احسن من الله حكما لقوم يوقنون
Then is it the judgement of [the time of] ignorance they desire? But who is better than Allah in judgement for a people who are certain [in faith].
Kiya yeh log phir say jaheeliyat kay faisla chahtay hain yaqeen rakhney walay logon kay liye Allah Taalaa say behtar faislay aur hukum kerney wala kaun ho sakta hai?
بھلا کیا یہ جاہلیت کا فیصلہ حاصل کرنا چاہتے ہیں؟ حالانکہ جو لوگ یقین رکھتے ہوں ان کے لیے اللہ سے اچھا فیصلہ کرنے والا کون ہوسکتا ہے ؟
تو کیا جاہلیت کا حکم چاہتے ہیں ( ف۱۳۱ ) اور اللہ سے بہتر کس کا حکم یقین والوں کے لیے ،
﴿اگر یہ خدا کے قانون سے منّہ موڑتے ہیں﴾ تو کیا پھر جاہلیّت 83 کا فیصلہ چاہتے ہیں؟ حالانکہ جو لوگ اللہ پر یقین رکھتے ہیں ان کے نزدیک اللہ سے بہتر فیصلہ کرنے والا کوئی نہیں ہے ۔ ؏۷
کیا یہ لوگ ( زمانۂ ) جاہلیت کا قانون چاہتے ہیں ، اور یقین رکھنے والی قوم کے لئے حکم ( دینے ) میں اﷲ سے بہتر کون ہو سکتا ہے
سورة الْمَآىِٕدَة حاشیہ نمبر :83 جاہلیت کا لفظ اسلام کے مقابلہ میں استعمال کیا جاتا ہے ۔ اسلام کا طریقہ سراسر علم ہے کیونکہ اس کی طرف خدا نے رہنمائی کی ہے جو تمام حقائق کا علم رکھتا ہے ۔ اور اس کے برعکس ہر وہ طریقہ جو اسلام سے مختلف ہے جاہلیت کا طریقہ ہے ۔ عرب کے زمانہ قبل اسلام کو جاہلیت کا دور اسی معنی میں کہا گیا ہے کہ اس زمانہ میں علم کے بغیر محض وہم یا قیاس و گمان یا خواہشات کی بنا پر انسانوں نے اپنے لیے زندگی کے طریقے مقرر کر لیے تھے ۔ یہ طرز عمل جہاں جس دور میں بھی انسان اختیار کریں اسے بہرحال جاہلیت ہی کا طرز عمل کہا جائے گا ۔ مدرسوں اور یونیورسٹیوں میں جو کچھ پڑھایا جاتا ہے وہ محض ایک جزوی علم ہے اور کسی معنی میں بھی انسان کی رہنمائی کے لیے کافی نہیں ہے ۔ لہٰذا خدا کے دیے ہوئے علم سے بے نیاز ہو کر جو نظام زندگی اس جزوی علم کے ساتھ ظنون و اوہام اور قیاسات و خواہشات کی آمیزش کر کے بنا لیے گئے ہیں وہ بھی اسی طرح”جاہلیت“ کی تعریف میں آتے ہیں جس طرح قدیم زمانے کے جاہلی طریقے اس تعریف میں آتے ہیں ۔