Surah

Information

Surah # 5 | Verses: 120 | Ruku: 16 | Sajdah: 0 | Chronological # 112 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 3, revealed at Arafat on Last Hajj
يٰۤـاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَقۡتُلُوا الصَّيۡدَ وَاَنۡـتُمۡ حُرُمٌ‌ ؕ وَمَنۡ قَتَلَهٗ مِنۡكُمۡ مُّتَعَمِّدًا فَجَزَآءٌ مِّثۡلُ مَا قَتَلَ مِنَ النَّعَمِ يَحۡكُمُ بِهٖ ذَوَا عَدۡلٍ مِّنۡكُمۡ هَدۡيًاۢ بٰلِغَ الۡـكَعۡبَةِ اَوۡ كَفَّارَةٌ طَعَامُ مَسٰكِيۡنَ اَوۡ عَدۡلُ ذٰ لِكَ صِيَامًا لِّيَذُوۡقَ وَبَالَ اَمۡرِهٖ‌ ؕ عَفَا اللّٰهُ عَمَّا سَلَفَ‌ ؕ وَمَنۡ عَادَ فَيَنۡتَقِمُ اللّٰهُ مِنۡهُ‌ ؕ وَاللّٰهُ عَزِيۡزٌ ذُو انْتِقَامٍ‏ ﴿95﴾
اے ایمان والو! ( وحشی ) شکار کو قتل مت کرو جب کہ تم حالت احرام میں ہو اور جو شخص تم میں سے اس کو جان بوجھ کر قتل کرے گا تو اس پر فدیہ واجب ہوگا جو کہ مساوی ہوگا اس جانور کے جس کو اس نے قتل کیا ہے جس کا فیصلہ تم میں سے دو معتبر شخص کر دیں خواہ وہ فدیہ خاص چوپایوں میں سے ہو جو نیاز کے طور پر کعبہ تک پہنچایا جائے اور خواہ کفارہ مساکین کو دے دیا جائے اور خواہ اس کے برابر روزے رکھ لئے جائیں تاکہ اپنے کئے کی شامت کا مزہ چکھے ، اللہ تعالٰی نے گزشتہ کو معاف کر دیا اور جو شخص پھر ایسی ہی حرکت کرے گا تو اللہ انتقام لے گا اور اللہ زبردست ہے انتقام لینے والا ۔
يايها الذين امنوا لا تقتلوا الصيد و انتم حرم و من قتله منكم متعمدا فجزاء مثل ما قتل من النعم يحكم به ذوا عدل منكم هديا بلغ الكعبة او كفارة طعام مسكين او عدل ذلك صياما ليذوق و بال امره عفا الله عما سلف و من عاد فينتقم الله منه و الله عزيز ذو انتقام
O you who have believed, do not kill game while you are in the state of ihram. And whoever of you kills it intentionally - the penalty is an equivalent from sacrificial animals to what he killed, as judged by two just men among you as an offering [to Allah ] delivered to the Ka'bah, or an expiation: the feeding of needy people or the equivalent of that in fasting, that he may taste the consequence of his deed. Allah has pardoned what is past; but whoever returns [to violation], then Allah will take retribution from him. And Allah is Exalted in Might and Owner of Retribution.
Aey eman walo! ( wehshi ) shikar ko qatal mat kero jabkay tum halat-e-ehraam mein ho. Aur jo shaks tum mein say iss ko jaan boojh ker qatal keray ga to uss per fidya wajib hoga jo kay masawi hoga uss janwar kay jiss ko iss ney qatal kiya hai jiss ka faisla tum mein say do moatbar shaks ker den khuwa woh fidya khaas chopayon mein say ho jo niaz kay tor per kaaba tak phonchaya jaye aur khuwa kaffaara masakeen ko dey diya jaye aur khuwa iss kay barabar rozay rakh liye jayen takay apney kiye ki shamat ka maza chakhay Allah Taalaa ney guzishat ko moaf ker diya aur jo shaks phir aisi hi herkat keray ga to Allah Taalaa intiqam ley ga aur Allah zabardast hai intiqam lenay wala.
اے ایمان والو ! جب تم احرام کی حالت میں ہو تو کسی شکار کو قتل نہ کرو ۔ اور اگر تم میں سے کوئی اسے جان بوجھ کر قتل کردے تو اس کا بدلہ دینا واجب ہوگا ( جس کا طریقہ یہ ہوگا کہ ) جو جانور اس نے قتل کیا ہے ، اس جانور کے برابر چوپایوں میں سے کسی جانور کو جس کا فیصلہ تم میں سے دو دیانت دار تجربہ کار آدمی کریں گے ، کعبہ پہنچا کر قربان کیا جائے ، یا ( اس کی قیمت کا ) کفارہ مسکینوں کا کھانا کھلا کر ادا کیا جائے ، یا اس کے برابر روزے رکھے جائیں ، ( ٦٦ ) تاکہ وہ شخص اپنے کیے کا بدلہ چکھے ۔ پہلے جو کچھ ہوچکا اللہ نے اسے معاف کردیا ، اور جو شخص دوبارہ ایسا کرے گا تو اللہ اس سے بدلہ لے گا ، اور اللہ اقتدار اور انتظام کا مالک ہے ۔
اے ایمان والو! شکار نہ مارو جب تم احرام میں ہو ( ف۲۲۸ ) اور تم میں جو اسے قصداً قتل کرے ( ف۲۲۹ ) تو اس کا بدلہ یہ ہے کہ ویسا ہی جانور مویشی سے دے ( ف۲۳۰ ) تم میں کہ دو ثقہ آدمی اس کا حکم کریں ( ف۲۳۱ ) یہ قربانی ہو کہ کعبہ کو پہنچتی ( ف۲۳۲ ) یا کفارہ دے چند مسکینوں کا کھانا ( ف۲۳۳ ) یا اس کے برابر روزے کہ اپنے کام کا وبال چکھے اللہ نے معاف کیا جو ہو گزرا ( ف۲۳٤ ) اور جو اب کرے گا اس سے بدلہ لے گا ، اور اللہ غالب ہے بدلہ لینے والا ،
اے لوگو جو ایمان لائے ہو ! اِحرام کی حالت میں شکار نہ مارو ، 110 اور اگر تم میں سے کوئی جان بوجھ کر ایسا کر گزرے تو جو جانور اس نے مارا ہو اسی کے ہم پلّہ ایک جانور اسے مویشیوں میں سے نذر دینا ہوگا جس کا فیصلہ تم میں سے دو عادل آدمی کریں گے ، اور یہ نذرانہ کعبہ پہنچایا جائے گا ، یا نہیں تو اس گناہ کے کفارہ میں چند مسکینوں کو کھانا کھلانا ہوگا ، یا اس کے بقدر روزے رکھنے ہوں گے ، 111 تاکہ وہ اپنے کیے کا مزہ چکھے ۔ پہلے جو کچھ ہو چکا اسے اللہ نے معاف کر دیا ، لیکن اب اگر کسی نے اس حرکت کا اعادہ کیا تو اس سے اللہ بدلہ لے گا ، اللہ سب پر غالب ہے اور بدلہ لینے کی طاقت رکھتا ہے ۔
اے ایمان والو! تم احرام کی حالت میں شکار کو مت مارا کرو ، اور تم میں سے جس نے ( بحالتِ احرام ) قصداً اسے مار ڈالا تو ( اس کا ) بدلہ مویشیوں میں سے اسی کے برابر ( کوئی جانور ) ہے جسے اس نے قتل کیا ہے جس کی نسبت تم میں سے دو عادل شخص فیصلہ کریں ( کہ واقعی یہ جانور اس شکار کے برابر ہے بشرطیکہ ) وہ قربانی کعبہ پہنچنے والی ہو یا ( اس کا ) کفّارہ چند محتاجوں کا کھانا ہے ( یعنی جانور کی قیمت کے برابر معمول کا کھانا جتنے بھی محتاجوں کو پورا آجائے ) یا اس کے برابر ( یعنی جتنے محتاجوں کا کھانا بنے اس قدر ) روزے ہیں تاکہ وہ اپنے کیے ( کے بوجھ ) کا مزہ چکھے ۔ جو کچھ ( اس سے ) پہلے ہو گزرا اللہ نے اسے معاف فرما دیا ، اور جو کوئی ( ایسا کام ) دوبارہ کرے گا تو اللہ اس سے ( نافرمانی ) کا بدلہ لے لے گا ، اور اللہ بڑا غالب بدلہ لینے والا ہے
سورة الْمَآىِٕدَة حاشیہ نمبر :110 شکار خواہ آدمی خود کرے ، یا کسی دوسرے کو شکار میں کسی طور پر مدد دے ، دونوں باتیں حالت احرام میں منع ہیں ۔ نیز اگر محرم کی خاطر شکار مارا گیا ہو تب بھی اس کا کھانا محرم کے لیے جائز نہیں ہے ۔ البتہ اگر کسی شخص نے اپنے لیے خود شکار کیا ہو اور پھر وہ اس میں سے محرم کو بھی تحفۃً کچھ دیدے تو اس کے کھانے میں کچھ مضائقہ نہیں ۔ اس حکم عام سے موذی جانور مستثنیٰ ہیں ۔ سانپ ، بچھو ، باؤلا کتا اور ایسے دوسرے جانور جو انسان کو نقصان پہنچانے والے ہیں ، حالت احرام میں مارے جا سکتے ہیں ۔ سورة الْمَآىِٕدَة حاشیہ نمبر :111 ان امور کا فیصلہ بھی دو عادل آدمی ہی کریں گے کہ کس جانور کے مارنے پر آدمی کتنے مسکینوں کو کھانا کھلائے ، یا کتنے روزے رکھے ۔