Surah

Information

Surah # 5 | Verses: 120 | Ruku: 16 | Sajdah: 0 | Chronological # 112 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 3, revealed at Arafat on Last Hajj
جَعَلَ اللّٰهُ الۡـكَعۡبَةَ الۡبَيۡتَ الۡحَـرَامَ قِيٰمًا لِّـلنَّاسِ وَالشَّهۡرَ الۡحَـرَامَ وَالۡهَدۡىَ وَالۡقَلَاۤٮِٕدَ‌ ؕ ذٰ لِكَ لِتَعۡلَمُوۡۤا اَنَّ اللّٰهَ يَعۡلَمُ مَا فِى السَّمٰوٰتِ وَمَا فِى الۡاَرۡضِ وَاَنَّ اللّٰهَ بِكُلِّ شَىۡءٍ عَلِيۡمٌ‏ ﴿97﴾
اللہ نے کعبہ کو جو کہ ادب کا مکان ہے لوگوں کے قائم رہنے کا سبب قرار دے دیا اور عزت والے مہینہ کو بھی اور حرم میں قربانی ہونے والے جانور کو بھی اور ان جانوروں کو بھی جن کے گلے میں پٹے ہوں یہ اس لئے تاکہ تم اس بات کا یقین کر لو کہ بے شک اللہ تعالٰی تمام آسمانوں اور زمین کے اندر کی چیزوں کا علم رکھتا ہے اور بے شک اللہ سب چیزوں کو خوب جانتا ہے ۔
جعل الله الكعبة البيت الحرام قيما للناس و الشهر الحرام و الهدي و القلاىد ذلك لتعلموا ان الله يعلم ما في السموت و ما في الارض و ان الله بكل شيء عليم
Allah has made the Ka'bah, the Sacred House, standing for the people and [has sanctified] the sacred months and the sacrificial animals and the garlands [by which they are identified]. That is so you may know that Allah knows what is in the heavens and what is in the earth and that Allah is Knowing of all things.
Allah ney kaaba ko jo kay adab ka makan hai logon kay qaeem rehney ka sabab qarar dey diya aur izzat walay maheeney ko bhi aur haram mein qurbani honey walay janwar ko bhi aur unn janwaron ko bhi jin kay galay mein pattay hon yeh iss liye takay tum iss baat ka yaqeen ker lo kay be-shak Allah tamam aasmanon aur zamin kay andar ki cheezon ka ilm rakhta hai aur be-shak Allah sab cheezon ko khoob janta hai.
اللہ نے کعبے کو جو بڑی حرمت والا گھر ہے لوگوں کے لیے قیام امن کا ذریعہ بنا دیا ہے ، نیز حرمت والے مہینے ، نذرانے کے جانوروں اور ان کے گلے میں پڑے ہوئے پٹوں کو بھی ( امن کا ذریعہ بنایا ہے ) ( ٦٧ ) ۔ تاکہ تمہیں معلوم ہو کہ آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے اللہ اسے خوب جانتا ہے ، اور اللہ ہر بات سے پوری طرح باخبر ہے ۔
اللہ نے ادب والے گھر کعبہ کو لوگوں کے قیام کا باعث کیا ( ف۲۳٦ ) اور حرمت والے مہینہ ( ف۲۳۷ ) اور حرم کی قربانی اور گلے میں علامت آویزاں جانوروں کو ( ف۲۳۸ ) یہ اس لیے کہ تم یقین کرو کہ اللہ جانتا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں اور یہ کہ اللہ سب کچھ جانتا ہے ،
اللہ نے مکانِ محترم ، کعبہ کو لوگوں کے لیے ﴿اجتماعی زندگی کے﴾ قیام کا ذریعہ بنایا اور ماہِ حرام اور قربانی کے جانوروں اور قَلادوں کو بھی ﴿اس کام میں معاون بنا دیا﴾ 113 تاکہ تمہیں معلوم ہو جائے کہ اللہ آسمانوں اور زمین کے سب حالات سے باخبر ہے اور اسے ہر چیز کا علم ہے ۔ 114
اللہ نے عزت ( و ادب ) والے گھر کعبہ کو لوگوں کے ( دینی و دنیوی امور میں ) قیام ( امن ) کا باعث بنا دیا ہے اور حرمت والے مہینے کو اور کعبہ کی قربانی کو اور گلے میں علامتی پٹے والے جانوروں کو بھی ( جو حرمِ مکہ میں لائے گئے ہوں سب کو اسی نسبت سے عزت و احترام عطا کر دیا گیا ہے ) ، یہ اس لئے کہ تمہیں علم ہو جائے کہ جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے اللہ خوب جانتا ہے اور اللہ ہر چیز سے بہت واقف ہے
سورة الْمَآىِٕدَة حاشیہ نمبر :113 عرب میں کعبہ کی حیثیت محض ایک مقدس عبادت گاہ ہی کی نہ تھی بلکہ اپنی مرکزیت اور اپنے تقدس کی وجہ سے وہی پورے ملک کی معاشی و تمدنی زندگی کا سہارا بنا ہوا تھا ۔ حج اور عمرے کے لیے سارا ملک اس کی طرف کھنچ کر آتا تھا اور اس اجتماع کی بدولت انتشار کے مارے ہوئے عربوں میں وحدت کا ایک رشتہ پیدا ہوتا ، مختلف علاقوں اور قبیلوں کے لوگ باہم تمدنی روابط قائم کرتے ، شاعری کے مقابلوں سے ان کی زبان اور ادب کو ترقی نصیب ہوتی ، اور تجارتی لین دین سے سارے ملک کی معاشی ضروریات پوری ہوتیں ۔ حرام مہینوں کی بدولت عربوں کو سال کا پورا ایک تہائی زمانہ امن کا نصیب ہو جاتا تھا ۔ بس یہی زمانہ ایسا تھا جس میں ان کے قافلے ملک کے ایک سرے سے دوسرے سرے تک بسہولت آتے جاتے تھے ۔ قربانی کے جانوروں اور قلادوں کی موجودگی سے بھی اس نقل و حرکت میں بڑی مدد ملتی تھی ، کیونکہ نذر کی علامت کے طور پر جن جانوروں کی گردن میں پٹے پڑے ہوتے انہیں دیکھ کر عربوں کی گردنیں احترام سے جھک جاتیں اور کسی غارت گر قبیلے کو ان پر ہاتھ ڈالنے کی جرأت نہ ہوتی ۔ سورة الْمَآىِٕدَة حاشیہ نمبر :114 یعنی اگر تم اس انتظام پر غور کرو تو تمہیں خود اپنے ملک کی تمدنی و معاشی زندگی ہی میں اس امر کی ایک بین شہادت مل جائے کہ اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق کے مصالح اور ان کی ضروریات کا کیسا مکمل اور گہرا علم رکھتا ہے اور اپنے ایک ایک حکم کے ذریعہ سے انسانی زندگی کے کتنے کتنے شعبوں کو فائدہ پہنچا دیتا ہے ۔ بد امنی کے یہ سینکڑوں برس جو محمد صلی اللہ علیہ وسلم عربی کے ظہور سے پہلے گزرے ہیں ، ان میں تم لوگ خود اپنے مفاد سے ناواقف تھے اور اپنے آپ کو تباہ کرنے پر تلے ہوئے تھے ، مگر اللہ تمہاری ضرورتوں کو جانتا تھا اور اس نے صرف ایک کعبہ کی مرکزیت قائم کر کے تمہارے لیے وہ انتظام کر دیا تھا جس کی بدولت تمہاری قومی زندگی برقرار رہ سکی ۔ دوسری بے شمار باتوں کو چھوڑ کر اگر صرف اسی بات پر دھیان کرو تو تمہیں یقین حاصل ہو جائے کہ اللہ نے جو احکام تمہیں دیے ہیں ان کی پابندی میں تمہاری اپنی بھلائی ہے اور ان میں تمہارے لیے وہ وہ مصلحتیں پوشیدہ ہیں جن کو نہ تم خود سمجھ سکتے ہو اور نہ اپنی تدبیروں سے پورا کر سکتے ہو ۔