Surah

Information

Surah # 6 | Verses: 165 | Ruku: 20 | Sajdah: 0 | Chronological # 55 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 3, revealed at Arafat on Last Hajj
وَمَا عَلَى الَّذِيۡنَ يَتَّقُوۡنَ مِنۡ حِسَابِهِمۡ مِّنۡ شَىۡءٍ وَّلٰـكِنۡ ذِكۡرٰى لَعَلَّهُمۡ يَتَّقُوۡنَ‏ ﴿69﴾
اور جو لوگ پرہیزگار ہیں ان پر ان کی باز پرس کا کوئی اثر نہ پہنچے گا اور لیکن ان کے ذمہ نصیحت کر دینا ہے شاید وہ بھی تقویٰ اختیار کریں ۔
و ما على الذين يتقون من حسابهم من شيء و لكن ذكرى لعلهم يتقون
And those who fear Allah are not held accountable for the disbelievers at all, but [only for] a reminder - that perhaps they will fear Him.
Aur jo log perhezgar hain unn per inn ki baaz purs ka koi asar na phonchay ga aur lekin inn kay zimmay naseehat ker dena hai shayad woh bhi taqwa ikhtiyar keren.
ان کے کھاتے میں جو اعمال ہیں ان کی کوئی ذمہ داری پرہیزگاروں پر عائد نہیں ہوتی ۔ البتہ نصیحت کردینا ان کا کام ہے ، شاید وہ بھی ( ایسی باتوں سے ) پرہیز کرنے لگیں ۔
اور پرہیز گاروں پر ان کے حساب سے کچھ نہیں ( ف۱٤۷ ) ہاں نصیحت دینا شاید وہ باز آئیں ( ف۱٤۸ )
ان کے حساب میں سے کسی چیز کی ذمّہ داری پرہیزگار لوگوں پر نہیں ہے ، البتّہ نصیحت کرنا ان کا فرض ہے شاید کہ وہ غلط روی سے بچ جائیں ۔ 45
اور لوگوں پر جو پرہیزگاری اختیار کئے ہوئے ہیں ان ( کافروں ) کے حساب سے کچھ بھی ( لازم ) نہیں ہے مگر ( انہیں ) نصیحت ( کرنا چاہیے ) تاکہ وہ ( کفر سے اور قرآن کی مذمت سے ) بچ جائیں
سورة الْاَنْعَام حاشیہ نمبر :45 مطلب یہ ہے کہ جو لوگ خدا کی نافرمانی سے خود بچ کر کام کرتے ہیں ان پر نافرمانوں کے کسی عمل کی ذمہ داری نہیں ہے ، پھر وہ کیوں خواہ مخواہ اس بات کو اپنے اوپر فرض کرلیں کہ ان نافرمانوں سے بحث و مناظرہ کر کے ضرور انہیں قائل کر کے ہی چھوڑیں گے ، اور ان کے ہر لغو و مہمل اعتراض کا جواب ضرور ہی دیں گے ، اور اگر وہ نہ مانتے ہوں تو کسی نہ کسی طرح منوا کر ہی رہیں گے ۔ ان کا فرض بس اتنا ہے کہ جنہیں گمراہی میں بھٹکتے دیکھ رہے ہوں انہیں نصیحت کریں اور حق بات ان کے سامنے پیش کر دیں ۔ پھر اگر وہ نہ مانیں اور جھگڑے اور بحث اور حجت بازیوں پر اتر آئیں تو اہل حق کا یہ کام نہیں ہے کہ ان کے ساتھ دماغی کشتیاں لڑنے میں اپنا وقت اور اپنی قوتیں ضائع کرتے پھریں ۔ ضلالت پسند لوگوں کے بجائے انہیں اپنے وقت اور اپنی قوتوں کو ان لوگوں کی تعلیم و تربیت اور اصلاح و تلقین پر صرف کرنی چاہیے جو خود طالب حق ہوں ۔