Surah

Information

Surah # 6 | Verses: 165 | Ruku: 20 | Sajdah: 0 | Chronological # 55 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 3, revealed at Arafat on Last Hajj
وَجَعَلُوۡا لِلّٰهِ شُرَكَآءَ الۡجِنَّ وَخَلَقَهُمۡ‌ وَخَرَقُوۡا لَهٗ بَنِيۡنَ وَبَنٰتٍۢ بِغَيۡرِ عِلۡمٍ‌ؕ سُبۡحٰنَهٗ وَتَعٰلٰى عَمَّا يَصِفُوۡنَ‏ ﴿100﴾
اور لوگوں نے شیاطین کو اللہ تعالٰی کا شریک قرار دے رکھا ہے حالانکہ ان لوگوں کو اللہ ہی نے پیدا کیا ہے اور ان لوگوں نے اللہ کے حق میں بیٹے اور بیٹیاں بلا سند تراش رکھی ہیں اور وہ پاک اور برتر ہے ان باتوں سے جو یہ کرتے ہیں ۔
و جعلوا لله شركاء الجن و خلقهم و خرقوا له بنين و بنت بغير علم سبحنه و تعلى عما يصفون
But they have attributed to Allah partners - the jinn, while He has created them - and have fabricated for Him sons and daughters without knowledge. Exalted is He and high above what they describe.
Aur logon ney shayateen ko Allah Taalaa ko shareek qarar dey rakha hai halankay inn logon ko Allah hi ney peda kiya hai aur inn logon ney Allah kay haq mein betay aur betiyan bila sanad tarash rakhi hain aur woh pak aur bartar hai unn baaton say jo yeh kertay hain.
اور لوگوں نے جنات کو اللہ کے ساتھ خدائی میں شریک قرر دے لیا ، ( ٣٩ ) حالانکہ اللہ نے ہی ان کو پیدا کیا ہے ۔ اور سمجھ بوجھ کے بغیر اس کے لیے بیٹے اور بیٹیاں تراش لیں ۔ ( ٤٠ ) حالانکہ اللہ کے بارے میں جو باتیں یہ بناتے ہیں وہ ان سب سے پاک اور بالاوبرتر ہے ۔
اور ( ف۲۰۹ ) اللہ کا شریک ٹھہرایا جنوں کو ( ف۲۱۰ ) حالانکہ اسی نے ان کو بنایا اور اس کے لیے بیٹے اور بیٹیاں گڑھ لیں جہالت سے ، پاکی اور برتری ہے اس کو ان کی باتوں سے ،
اس پر بھی لوگوں نے جنوں کو اللہ کا شریک ٹھیرا دیا ، 67 حالانکہ وہ ان کا خالق ہے ، اور بے جانے بوجھے اس کے لیے بیٹے اور بیٹیاں تصنیف کردیں ، 68 حالانکہ وہ پاک اور بالاتر ہے ان باتوں سے جو یہ لوگ کہتے ہیں ۔ ؏١۲
اور ان کافروں نے جِنّات کو اﷲ کا شریک بنایا حالانکہ اسی نے ان کو پیدا کیا تھا اورانہوں نے اللہ کے لئے بغیر علم ( و دانش ) کے لڑکے اور لڑکیاں ( بھی ) گھڑ لیں ۔ وہ ان ( تمام ) باتوں سے پاک اور بلند و بالا ہے جو یہ ( اس سے متعلق ) کرتے پھرتے ہیں
سورة الْاَنْعَام حاشیہ نمبر :67 یعنی اپنے وہم و گمان سے یہ ٹھہرا لیا کہ کائنات کے انتظام میں اور انسان کی قسمت کے بنانے اور بگاڑنے میں اللہ کے ساتھ دوسری پوشیدہ ہستیاں بھی شریک ہیں ، کوئی بارش کا دیوتا ہے تو کوئی روئیدگی کا ، کوئی دولت کی دیوی ہے تو کوئی بیماری کی ، وغیر ذالکَ مِن الخرافات ۔ اس قسم کے لغو اعتقادات دنیا کی تمام مشرک قوموں میں ارواح اور شیاطین اور راکشسوں اور دیوتاؤں اور دیویوں کے متعلق پائے جاتے رہے ہیں ۔ سورة الْاَنْعَام حاشیہ نمبر :68 جہلائے عرب فرشتوں کو خدا کی بیٹیاں کہتے تھے ۔ اسی طرح دنیا کی دوسری مشرک قوموں نے بھی خدا سے سلسلہ نسب چلایا ہے اور پھر دیوتاؤں اور دیویوں کی ایک پوری نسل اپنے وہم سے پیدا کر دی ہے ۔
شیطانی وعدے دھوکہ ہیں جو لوگ اللہ کے سوا اوروں کی عبادت کرتے تھے جنات کو پوجتے تھے ان پر انکار فرما رہا ہے ۔ ان کے کفر و شرک سے اپنی بیزاری کا اعلان فرماتا ہے اگر کوئی کہے کہ جنوں کی عبادت کیسے ہوئی وہ تو بتوں کی پوجا پاٹ کرتے تھے تو جواب یہ ہے کہ بت پرستی کے سکھانے والے جنات ہی تھے جیسے خود قران کریم میں ہے آیت ( اِنْ يَّدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِهٖٓ اِلَّآ اِنَاثًا ۚ وَاِنْ يَّدْعُوْنَ اِلَّا شَيْطٰنًا مَّرِيْدًا ) 4 ۔ النسآء:117 ) یعنی یہ لوگ اللہ کے سوا جنہیں پکار رہے ہیں وہ سب عورتیں ہیں اور یہ سوائے سرکش ملعون شیطان کے اور کسی کو نہیں پکارتے وہ تو پہلے ہی کہہ چکا ہے کہ کچھ نہ کچھ انسانوں کو تو میں اپنا کر ہی لوں گا انہیں بہکا کر سبز باغ دکھا کر اپنا مطیع بنا لوں گا ۔ پھر تو وہ بتوں کے نام پر جانوروں کے کان کاٹ کر چھوڑ دیں گے ۔ اللہ کی پیدا کردہ ہئیت کو بگاڑنے لگیں گے ۔ حقیقتاً اللہ کو چھوڑ کر شیطان کی دوستی کرنے والے کے نقصان میں کیا شک ہے؟ شیطانی وعدے تو صرف دھوکے بازیاں ہیں اور آیت میں ہے آیت ( اَفَتَتَّخِذُوْنَهٗ وَذُرِّيَّتَهٗٓ اَوْلِيَاۗءَ مِنْ دُوْنِيْ وَهُمْ لَكُمْ عَدُوٌّ ۭ بِئْسَ لِلظّٰلِمِيْنَ بَدَلًا ) 18 ۔ الکہف:50 ) کیا تم مجھے چھوڑ کر شیطان اور اولاد شیطان کو اپنا ولی بناتے ہو؟ حضرت خلیل اللہ علیہ السلام نے اپنے والد سے فرمایا آیت ( يٰٓاَبَتِ لَا تَعْبُدِ الشَّيْطٰنَ ۭ اِنَّ الشَّيْطٰنَ كَانَ لِلرَّحْمٰنِ عَصِيًّا ) 19 ۔ مریم:44 ) میرے باپ! شیطان کی پرستش نہ کرو وہ تو اللہ کا نافرمان ہے ۔ سورۃ یٰسین میں ہے کہ کیا میں نے تم سے یہ عہد نہیں لیا تھا کہ اے اولاد آدم تم شیطان کی عبادت نہ کرنا وہ تمہارا کھلا دشمن ہے اور یہ کہ تم صرف میری ہی عبادت کرنا سیدھی راہ یہی ہے قیامت کے دن فرشتے بھی کہیں گے آیت ( قَالُوْا سُبْحٰنَكَ اَنْتَ وَلِيُّنَا مِنْ دُوْنِهِمْ ۚ بَلْ كَانُوْا يَعْبُدُوْنَ الْجِنَّ ۚ اَكْثَرُهُمْ بِهِمْ مُّؤْمِنُوْنَ ) 34 ۔ سبأ:41 ) یعنی تو پاک ہے یہ نہیں بلکہ سچا والی ہمارا تو تو ہی ہے یہ لوگ تو جنوں کو پوجتے تھے ان میں سے اکثر لوگوں کا ان پر ایمان تھا ۔ پس یہاں فرمایا ہے کہ انہوں نے جنات کی پرستش شروع کر دی حالانکہ پرستش کے لیے صرف اللہ ہے وہ سب کا خالق ہے ۔ جب خالق وہی ہے تو معبود بھی وہی ہے ۔ جیسے حضرت خلیل اللہ نے فرمایا آیت ( قَالَ اَ تَعْبُدُوْنَ مَا تَنْحِتُوْنَ ) 37 ۔ الصافات:95 ) یعنی کیا تم ان کی عباد کرتے ہو جنہیں خود گھڑ لیتے ہو حالانکہ تمہارے اور تمہارے تمام کاموں کا خالق اللہ تعالیٰ ہے ۔ یعنی معبود وہی ہے جو خالق ہے ۔ پھر ان لوگوں کی حماقت و ضلالت بیان ہو رہی ہے ۔ جو اللہ کی اولاد بیٹے بیٹیاں قرار دیتے تھے ۔ یہودی حضرت عزیر کو اور نصرانی حضرت عیسیٰ کو اللہ کا بیٹا جبکہ مشرکین عرب فرشتوں کو اللہ کی لڑکیاں کہتے تھے ۔ یہ سب ان کی من گھڑت اور خود تراشیدہ بات تھی اور محض غلط اور جھوٹ تھا ۔ حقیقت سے بہت دور نرا بہتان باندھا تھا اور بےسمجھی سے اللہ کی شان کے خلاف ایک زبان سے اپنی جہالت سے کہہ دیا تھا بھلا اللہ کو بیٹوں اور بیٹیوں سے کیا واسطہ نہ اس کی اولاد نہ اس کی بیوی نہ اس کی کفو کا کوئی ۔ وہ سب کا خالق وہ کسی کی شرکت سے پاک وہ کسی کی حصہ داری سے پاک ، یہ گمراہ جو کہہ رہے ہیں سب سے وہ پاک اور برتر سب سے دور اور بالا تر ہے ۔