Surah

Information

Surah # 6 | Verses: 165 | Ruku: 20 | Sajdah: 0 | Chronological # 55 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 3, revealed at Arafat on Last Hajj
وَمَا لَـكُمۡ اَلَّا تَاۡكُلُوۡا مِمَّا ذُكِرَ اسۡمُ اللّٰهِ عَلَيۡهِ وَقَدۡ فَصَّلَ لَـكُمۡ مَّا حَرَّمَ عَلَيۡكُمۡ اِلَّا مَا اضۡطُرِرۡتُمۡ اِلَيۡهِؕ وَاِنَّ كَثِيۡرًا لَّيُضِلُّوۡنَ بِاَهۡوَآٮِٕهِمۡ بِغَيۡرِ عِلۡمٍ‌ؕ اِنَّ رَبَّكَ هُوَ اَعۡلَمُ بِالۡمُعۡتَدِيۡنَ‏ ﴿119﴾
اور آخر کیا وجہ ہے کہ تم ایسے جانور میں سے نہ کھاؤ جس پر اللہ کا نام لیا گیا ہو حالانکہ اللہ تعالٰی نے ان سب جانوروں کی تفصیل بتا دی ہے جن کو تم پر حرام کیا ہے مگر وہ بھی جب تم کو سخت ضرورت پڑ جائے تو حلال ہے اور یہ یقینی بات ہے کہ بہت سے آدمی اپنے خیالات پر بلا کسی سند کے گمراہ کرتے ہیں اس میں کوئی شبہ نہیں کہ اللہ تعالٰی حد سے نکل جانے والوں کو خوب جانتا ہے ۔
و ما لكم الا تاكلوا مما ذكر اسم الله عليه و قد فصل لكم ما حرم عليكم الا ما اضطررتم اليه و ان كثيرا ليضلون باهواىهم بغير علم ان ربك هو اعلم بالمعتدين
And why should you not eat of that upon which the name of Allah has been mentioned while He has explained in detail to you what He has forbidden you, excepting that to which you are compelled. And indeed do many lead [others] astray through their [own] inclinations without knowledge. Indeed, your Lord - He is most knowing of the transgressors.
Aakhir kiya waja hai kay tum aisay janwar mein say na khao jiss per Allah ka naam liya gaya ho halankay Allah ney unn sab janwaron ki tafseel bata di hai jin ko tum per haram kiya hai magar woh bhi jab tum ko sakht zaroorat parr jaye to halal hai aur yeh yaqeeni baat hai kay boht say aadmi apney khayalaat per bila kissi sanad kay gumrah kertay hain. Iss mein koi shuba nahi kay Allah Taalaa hadd say nikal janey walon ko khoob janta hai.
اور تمہارے لیے کون سی رکاوٹ ہے جس کی بنا پر تم اس جانور میں سے نہ کھاؤ جس پر اللہ کا نام لے لیا گیا ہو؟ حالانکہ اس نے وہ چیزیں تمہیں تفصیل سے بتا دی ہیں جو اس نے تمہارے لیے ( عام حالات میں ) حرام قرار دی ہیں ، البتہ جن کو کھانے پر تم بالکل مجبور ہی ہوجاؤ ( تو ان حرام چیزوں کی بھی بقدر ضرورت اجازت ہوجاتی ہے ) اور بہت سے لوگ کسی علم کی بنیاد پر نہیں ( بلکہ صرف ) اپنی خواہشات کی بنیاد پر دوسروں کو گمراہ کرتے ہیں ۔ بلا شبہ تمہارا رب حد سے گذرنے والوں کو خوب جانتا ہے ۔
اور تمہیں کیا ہوا کہ اس میں سے نہ کھاؤ جس ( ف۲۳۷ ) پر اللہ کا نام لیا گیا وہ تم سے مفصل بیان کرچکا جو کچھ تم پر حرام ہوا ( ف۲۳۸ ) مگر جب تمہیں اس سے مجبوری ہو ( ف۲۳۹ ) اور بیشک بہتیرے اپنی خواہشوں سے گمراہ کرتے ہیں بےجانے بیشک تیرا رب حد سے بڑھنے والوں کو خوب جانتا ہے ،
آخر کیا وجہ ہے کہ تم وہ چیز نہ کھاؤ جس پر اللہ کا نام لیا گیا ہو ، حالانکہ جن چیزوں کا استعمال حالتِ اضطرار کے سوا دوسری تمام حالتوں میں اللہ نے حرام کر دیا ہے ان کی تفصیل وہ تمہیں بتا چکا ہے ۔ 85 بکثرت لوگوں کا حال یہ ہے کہ علم کے بغیر محض اپنی خواہشات کی بنا پر گمراہ کن باتیں کرتے ہیں ، ان حد سے گزرنے والوں کو تمہارا رب خوب جانتا ہے ۔
اور تمہیں کیا ہے کہ تم اس ( ذبیحہ ) سے نہیں کھاتے جس پر ( ذبح کے وقت ) اﷲ کا نام لیا گیا ہے ( تم ان حلال جانوروں کو بلاوجہ حرام ٹھہراتے ہو ) ؟ حالانکہ اس نے تمہارے لئے ان ( تمام ) چیزوں کو تفصیلاً بیان کر دیا ہے جو اس نے تم پر حرام کی ہیں ، سوائے اس ( صورت ) کے کہ تم ( محض جان بچانے کے لئے ) ان ( کے بقدرِ حاجت کھانے ) کی طرف انتہائی مجبور ہو جاؤ ( سو اب تم اپنی طرف سے اور چیزوں کو مزید حرام نہ ٹھہرایا کرو ) ۔ بیشک بہت سے لوگ بغیر ( پختہ ) علم کے اپنی خواہشات ( اور من گھڑت تصورات ) کے ذریعے ( لوگوں کو ) بہکاتے رہتے ہیں ، اور یقینا آپ کا ربّ حد سے تجاوز کرنے والوں کو خوب جانتا ہے
سورة الْاَنْعَام حاشیہ نمبر :85 ملاحظہ ہو سورہ نحل آیت ۱۱۵ – اس اشارے سے ضمناً یہ بھی متحقق ہوا کہ سورہ نحل اس سورہ سے پہلے نازل ہو چکی تھی ۔