Surah

Information

Surah # 6 | Verses: 165 | Ruku: 20 | Sajdah: 0 | Chronological # 55 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 3, revealed at Arafat on Last Hajj
فَمَنۡ يُّرِدِ اللّٰهُ اَنۡ يَّهۡدِيَهٗ يَشۡرَحۡ صَدۡرَهٗ لِلۡاِسۡلَامِ‌ۚ وَمَنۡ يُّرِدۡ اَنۡ يُّضِلَّهٗ يَجۡعَلۡ صَدۡرَهٗ ضَيِّقًا حَرَجًا كَاَنَّمَا يَصَّعَّدُ فِى السَّمَآءِ‌ؕ كَذٰلِكَ يَجۡعَلُ اللّٰهُ الرِّجۡسَ عَلَى الَّذِيۡنَ لَا يُؤۡمِنُوۡنَ‏ ﴿125﴾
سو جس شخص کو اللہ تعالٰی راستہ پر ڈالنا چاہے اس کے سینہ کو اسلام کے لئے کشادہ کر دیتا ہے اور جس کو بے راہ رکھنا چاہے اس کے سینے کو بہت تنگ کر دیتا ہے جیسے کوئی آسمان میں چڑھتا ہے اس طرح اللہ تعالٰی ایمان نہ لانے والوں پر ناپاکی مسلط کر دیتا ہے ۔
فمن يرد الله ان يهديه يشرح صدره للاسلام و من يرد ان يضله يجعل صدره ضيقا حرجا كانما يصعد في السماء كذلك يجعل الله الرجس على الذين لا يؤمنون
So whoever Allah wants to guide - He expands his breast to [contain] Islam; and whoever He wants to misguide - He makes his breast tight and constricted as though he were climbing into the sky. Thus does Allah place defilement upon those who do not believe.
So jiss shaks ko Allah Taalaa raastay per daalna chahaye uss key seenay ko islam kay liye kushada ker deta hai aur jiss ko bey raah rakhna chahaye uss kay seenay ko boht tang ker deta hai jaisay koi aasman mein charhta hai issi tarah Allah Taalaa eman na laney walo per na paki musallat ker deta hai.
غرض جس شخص کو اللہ ہدایت تک پہنچانے کا ارادہ کرلے ، اس کا سینہ اسلام کے لیے کھول دیتا ہے ، اور جس کو ( اس کی ضد کی وجہ سے ) گمراہ کرنے کا ارادہ کرلے ، اس کے سینے کو تنگ اور اتنا زیادہ تنگ کردیتا ہے کہ ( اسے ایمان لانا ایسا مشکل معلوم ہوتا ہے ) جیسے اسے زبردستی آسمان پر چڑھنا پڑ رہا ہو ۔ اسی طرح اللہ ( کفر کی ) گندگی ان لوگوں پر مسلط کردیتا ہے جو ایمان نہیں لاتے ۔
اور جسے اللہ راہ دکھانا چاہے اس کا سینہ اسلام کے لیے کھول دیتا ہے ( ف۲۵۱ ) اور جسے گمراہ کرنا چاہے اس کا سینہ تنگ خوب رکا ہوا کر دیتا ہے ( ف۲۵۲ ) گویا کسی کی زبردستی سے آسمان پر چڑھ رہا ہے ، اللہ یونہی عذاب ڈالتا ہے ایمان نہ لانے والوں کو ،
پس ﴿یہ حقیقت ہے کہ﴾ جسے اللہ ہدایت بخشنے کا ارادہ کرتا ہے اس کا سینہ اسلام کے لیے کھول دیتا ہے 92 اور جسے گمراہی میں ڈالنے کا ارادہ کرتا ہے اس کے سینے کو تنگ کر دیتا ہے اور ایسا بھینچتا ہے کہ ﴿اسلام کا تصوّر کرتے ہی﴾ اسے یوں معلوم ہونے لگتا ہے کہ گویا اس کی روح آسمان کی طرف پرواز کر رہی ہے ۔ اس طرح اللہ ﴿ حق سے فرار اور نفرت کی﴾ ناپاکی ان لوگوں پر مسلّط کر دیتا ہے جو ایمان نہیں لاتے ،
پس اﷲ جس کسی کو ( فضلاً ) ہدایت دینے کا ارادہ فرماتا ہے اس کا سینہ اسلام کے لئے کشادہ فرما دیتا ہے اور جس کسی کو ( عدلاً اس کی اپنی خرید کردہ ) گمراہی پر ہی رکھنے کا ارادہ فرماتا ہے اس کا سینہ ( ایسی ) شدید گھٹن کے ساتھ تنگ کر دیتا ہے گویا وہ بمشکل آسمان ( یعنی بلندی ) پر چڑھ رہا ہو ، اسی طرح اﷲ ان لوگوں پر عذابِ ( ذّلت ) واقع فرماتا ہے جو ایمان نہیں لاتے
سورة الْاَنْعَام حاشیہ نمبر :92 سینہ کھول دینے سے مراد اسلام کی صداقت پر پوری طرح مطمئن کردینا اور شکوک و شبہات اور تذبذب و تردد کو دور کر دینا ہے ۔
جس پر اللہ کا کرم اس پہ راہ ہدایت آسان اللہ کا ارادہ جسے ہدایت کرنے کا ہوتا ہے اس پر نیکی کے راستے آسان ہو جاتے ہیں جیسے فرمان ہے آیت ( افمن شرح اللہ صدرہ للاسلام فھو علی نور من ربہ ) الخ ، یعنی اللہ ان کے سینے اسلام کی طرف کھول دیتا ہے اور انہیں اپنا نور عطا فرماتا ہے اور آیت میں فرمایا آیت ( وَلٰكِنَّ اللّٰهَ حَبَّبَ اِلَيْكُمُ الْاِيْمَانَ وَزَيَّنَهٗ فِيْ قُلُوْبِكُمْ وَكَرَّهَ اِلَيْكُمُ الْكُفْرَ وَالْفُسُوْقَ وَالْعِصْيَانَ ۭاُولٰۗىِٕكَ هُمُ الرّٰشِدُوْنَ ) 49 ۔ الحجرات:7 ) اللہ نے تمہارے دلوں میں ایمان کی محبت پیدا کر دی اور اسے تمہارے دلوں میں زینت دار بنا دیا اور کفر فسق اور نافرمانی کی تمہارے دلوں میں کراہیت ڈال دہی یہی لوگ راہ یافتہ اور نیک بخت ہیں ۔ ابن عباس فرماتے ہیں اس کا دل ایمان و توہید کی طرف کشادہ ہو جاتا ہے ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال ہوا کہ سب سے زیادہ دان کون سا مومن ہے ؟ فرمایا سب سے زیادہ موت کو یاد رکھنے والا اور سب سے زیادہ موت کے بعد کی زندگی کے لئے تیاریاں کرنے والا ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے اس آیت کی بابت سوال ہوا تو فرمایا کہ اس کے دل میں ایک نور ڈال دیا جاتا ہے جس سے اس کا سینہ کھل جاتا ہے لوگوں نے اس کی نشانی درریافت کی تو فرمایا جنت کی طرف جھکنا اور اس کی جانب رغبت کام رکھنا اور دنیا کے فریب سے بھاگنا اور الگ ہونا اور موت کے آنے سے پہلے تیاریاں کرنا ضیقا کی ایک قرأت ( ضیقا ) بھی ہے ( حرجا ) کی دوسری ( حرجا ) بھی ہے یعنی گنہگار یا دونوں کے ایک ہی معنی یعنی تنگ جو ہدایت کے لئے نہ کھلے اور ایمان اس میں جگہ نہ پائے ، ایک مرتبہ ایک بادیہ نشین بزرگ سے حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے حرجہ کے بارے میں دریافت فرمایا تو اس نے کہا یہ ایک درخت ہوتا ہے جس کے پاس نہ تو چرواہے جاتے ہیں نہ جانور نہ وحشی ۔ آپ نے فرمایا سچ ہے ایسا ہی منافق کا دل ہوتا ہے کہ اس میں کوئی بھلائی جگہ پاتی ہی نہیں ۔ ابن عباس کا قول ہے کہ اسلام باوجود آسان اور کشادہ ہونے کے اسے سخت اور تنگ معلوم ہوتا ہے خود قرآن میں ہے آیت ( وَمَا جَعَلَ عَلَيْكُمْ فِي الدِّيْنِ مِنْ حَرَجٍ ) 22 ۔ الحج:78 ) اللہ نے تمہارے دین میں کوئی تنگی نہیں رکھی ۔ لیکن منافق کا شکی دل اس نعمت سے محروم رہتا ہے اسے لا الہ الا اللہ کا اقرار ایک مصیبت معلوم ہوتی ہے ، جیسے کسی پر آسمان پر جڑھائی مشکل ہو ، جیے وہ اس کے بس کی بات نہیں اسی طرح توحید و ایمان بھی اس کے قبضے سے باہر ہیں پس مردہ دل والے کبھی بھی اسلام قبول نہیں کرتے ۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ بے ایمانوں پر شیطان مقرر کر دیتا ہے جو انہیں بہکاتے رہتے ہیں اور خیر سے ان کے دل کو تنگ کرتے رہتے ہیں ۔ نحوست ان پر برستی رہتی ہے اور عذاب ان پر اتر آتے ہیں ۔