Surah

Information

Surah # 2 | Verses: 286 | Ruku: 40 | Sajdah: 0 | Chronological # 87 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 281 from Mina at the time of the Last Hajj
بِئۡسَمَا اشۡتَرَوۡا بِهٖۤ اَنۡفُسَهُمۡ اَنۡ يَّڪۡفُرُوۡا بِمَآ اَنۡزَلَ اللّٰهُ بَغۡيًا اَنۡ يُّنَزِّلَ اللّٰهُ مِنۡ فَضۡلِهٖ عَلٰى مَنۡ يَّشَآءُ مِنۡ عِبَادِهٖ‌ۚ فَبَآءُوۡ بِغَضَبٍ عَلٰى غَضَبٍ‌ؕ وَلِلۡكٰفِرِيۡنَ عَذَابٌ مُّهِيۡنٌ‏ ﴿90﴾
بہت بری ہے وہ چیز جس کے بدلے انہوں نے اپنے آپ کو بیچ ڈالا وہ انکا کفر کرنا ہے ۔ اللہ تعالٰی کی طرف سے نازل شدہ چیز کے ساتھ محض اس بات سے جل کر کہ اللہ تعالٰی نے اپنا فضل اپنے جس بندہ پر چاہا نازل فرمایا اس کے باعث یہ لوگ غضب پر غضب کے مستحق ہو گئے اور ان کافروں کے لیے رسوا کرنے والا عذاب ہے ۔
بسما اشتروا به انفسهم ان يكفروا بما انزل الله بغيا ان ينزل الله من فضله على من يشاء من عباده فباءو بغضب على غضب و للكفرين عذاب مهين
How wretched is that for which they sold themselves - that they would disbelieve in what Allah has revealed through [their] outrage that Allah would send down His favor upon whom He wills from among His servants. So they returned having [earned] wrath upon wrath. And for the disbelievers is a humiliating punishment.
Boht buri hai woh cheez jiss kay badlay enhon ney apney aap ko baich dala woh inn kay kufur kerna hai. Allah Taalaa ki taraf say nazil shuda cheez kay sath mehaz iss baat say jal ker kay Allah Taalaa ney apna fazal apney jiss banday per chaha nazil farmaya iss kay baees ye log ghazab per ghazab kay mustahiq hogaye aur inn kafiron kay liye ruswa kerney wala azab hai.
بری ہے وہ قیمت جس کے بدلے انہوں نے اپنی جانوں کو بیچ ڈالا ہے ، کہ یہ اللہ کی نازل کی ہوئی کتاب کا صرف اس جلن کی بنا پر انکار کر رہے ہیں کہ اللہ اپنے فضل کا کوئی حصہ ( یعنی وحی ) اپنے بندوں میں سے جس پر چاہ رہا ہے ( کیوں ) اتار رہا ہے ؟ چنانچہ یہ ( اپنی اس جلن کی وجہ سے ) غضب بالائے غضب لے کر لوٹے ہیں ۔ ( ٦٢ ) اور کافر لوگ ذلت آمیز سزا کے مستحق ہیں ۔
کس برے مولوں انہوں نے اپنی جانوں کو خریدا کہ اللہ کے اتارے سے منکر ہوں ( ف۱۵۳ ) اس کی جلن سے کہ اللہ اپنے فضل سے اپنے جس بندے پر چاہے وحی اتارلے ( ف۱۵٤ ) تو غضب پر غضب کے سزاوار ہوئے ( ف۱۵۵ ) اور کافروں کے لیے ذلت کا عذاب ہے ۔ ( ف۱۵٦ )
کیسا برا ذریعہ ہے جس سے یہ اپنے نفس کی تسلی حاصل کرتے ہیں96 کہ جو ہدایت اللہ نے نازل کی ہے ، اس کو قبول کرنے سے صرف اس ضد کی بنا پر انکار کر رہے ہیں کہ اللہ نے اپنے فضل ﴿ وحی و رسالت﴾ سے اپنے جس بندے کو خود چاہا ، نواز دیا! 97 لہٰذا اب یہ غضب با لا ئے غضب کے مستحق ہو گئے ہیں اور ایسے کافروں کیلئے سخت ذلت آمیز سزا مقرر ہے ۔
انہوں نے اپنی جانوں کا کیا برا سودا کیا کہ اللہ کی نازل کردہ کتاب کا انکار کر رہے ہیں ، محض اس حسد میں کہ اللہ اپنے فضل سے اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے ( وحی ) نازل فرماتا ہے ، پس وہ غضب در غضب کے سزاوار ہوئے ، اور کافروں کے لئے ذلّت انگیز عذاب ہے
سورة الْبَقَرَة حاشیہ نمبر :96 اس آیت کا دُوسرا ترجمہ یہ بھی ہو سکتا ہے : ” کیسی بری چیز ہے ، جس کی خاطر انہوں نے اپنی جانوں کو بیچ ڈالا ۔ “ یعنی فلاح و سعادت اور اپنی نجات کو قربان کر دیا ۔ سورة الْبَقَرَة حاشیہ نمبر :97 یہ لوگ چاہتے تھے کہ آنے والا نبی ان کی قوم میں پیدا ہو ۔ مگر جب وہ ایک دُوسری قوم میں پیدا ہوا ، جسے وہ اپنے مقابلےمیں ہیچ سمجھتے تھے ، تو وہ اس کے انکار پر آمادہ ہوگئے ۔ گویا ان کا مطلب یہ تھا کہ اللہ ان سے پوچھ کر نبی بھیجتا جب اس نے ان سے نہ پُوچھا اور اپنے فضل سے خود جسے چاہا ، نواز دیا ، تو وہ بگڑ بیٹھے ۔
برا ہو حسد کا مطلب یہ ہے کہ ان یہودیوں نے حضور کی تصدیق کے بدلے تکذیب کی اور آپ پر ایمان لانے کے بدلے کفر کیا ۔ آپ کی نصرت و امداد کے بدلے مخالفت اور دشمین کی اس وجہ سے اپنے آپ کو جس غضب الٰہی کا سزاوار بنایا وہ بدترین چیز ہے جو بہترین چیز کے بدلے انہوں نے لی اور اس کی وجہ سے سوائے حسد و بغض تکبر و عناد کے اور کچھ نہیں چونکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ان کے قبیلہ میں سے نہ تھے بلکہ آپ عرب میں سے تھے اس لئے یہ منہ موڑ کر بیٹھ گئے حالانکہ اللہ پر کوئی حاکم نہیں وہ رسالت کے حق دار کو خوب جانتا ہے وہ اپنا فضل و کرم اپنے جس بندے کو چاہے عطا فرماتا ہے پس ایک تو توراۃ کے احکام کی پابندی نہ کرنے کی وجہ سے ان پر غضب نازل ہوا دوسرا حضور کے ساتھ کفر کرنے کے سبب نازل ہوا ۔ یا یوں سمجھ لیجئے کہ پہلا غضب حضرت عیسیٰ کو پیغمبر نہ ماننے کی وجہ سے اور دوسرا غضب حضرت محمد کو پیغمبر تسلیم نہ کرنے کے سبب سدی کا خیال ہے ۔ کہ پہلا غضب بچھڑے کے پوجنے کے سبب تھا دوسرا غضب حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت کی بناء پر چونکہ یہ حسد و بغض کی وجہ سے حضور کی نبوت سے منکر ہوئے تھے اور اس حسد بغض کا اصلی باعث ان کا تکبر تھا اس لئے انہیں ذلیل عذابوں میں مبتلا کر دیا گیا تاکہ گناہ کا بدلہ پورا ہو جائے جیسے فرمان ہے آیت ( اِنَّ الَّذِيْنَ يَسْتَكْبِرُوْنَ عَنْ عِبَادَتِيْ سَيَدْخُلُوْنَ جَهَنَّمَ دٰخِرِيْنَ ) 40 ۔ غافر:60 ) میری عبادت سے جو بھی تکبر کریں گے وہ ذلیل ہو کر جہنم میں داخل ہوں گے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں متکبر لوگوں کا حشر قیامت کے دن انسانی صورت میں چیونٹیوں کی طرح ہو گا جنہیں تمام چیزیں روندتی ہوئی چلیں گی اور جہنم کے بولس نامی قید خانے میں ڈال دیئے جائیں گے جہاں کی آگ دوسری تمام آگوں سے تیز ہو گی اور جہنمیوں کا لہو پیپ وغیرہ انہیں پلایا جائے گا ۔