Surah

Information

Surah # 7 | Verses: 206 | Ruku: 24 | Sajdah: 1 | Chronological # 39 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 163-170, from Madina
وَقَالَتۡ اُوۡلٰٮهُمۡ لِاُخۡرٰٮهُمۡ فَمَا كَانَ لَـكُمۡ عَلَيۡنَا مِنۡ فَضۡلٍ فَذُوۡقُوا الۡعَذَابَ بِمَا كُنۡتُمۡ تَكۡسِبُوۡنَ‏ ﴿39﴾
اور پہلے لوگ پچھلے لوگوں سے کہیں گے کہ پھر تم کو ہم پر کوئی فوقیت نہیں سو تم بھی اپنی کمائی کے بدلے میں عذاب کا مزہ چکھو ۔
و قالت اولىهم لاخرىهم فما كان لكم علينا من فضل فذوقوا العذاب بما كنتم تكسبون
And the first of them will say to the last of them, "Then you had not any favor over us, so taste the punishment for what you used to earn."
Aur pehlay log pichlay logon say kahen gay kay phir tum ko hum per koi foqiyat nahi so tum bhi apni kamaee kay badlay mein azab ka maza chakho.
اور پہلے آنے والے بعد میں آنے والوں سے کہیں گے : تو پھر تم کو ہم پر کوئی فوقیت تو حاصل نہ ہوئی ۔ لہذا جو کمائی تم خود کرتے رہے ہو اس کے بدلے عذاب کا مزہ چکھو ۔
اور پہلے پچھلوں سے کہیں گے تو تم کچھ ہم سے اچھے نہ رہے ( ف٦۵ ) تو چکھو عذاب بدلہ اپنے کیے کا ( ف٦٦ )
اور پہلا گروہ دوسرے گروہ سے کہے گا ﴿اگر ہم قابلِ الزام تھے﴾ تو تمہی کو ہم پر کون سی فضیلت حاصل تھی ، اب اپنی کمائی کے نتیجہ میں عذاب کا مزا چکھو ۔ 31؏ ٤
اور ان کے اگلے اپنے پچھلوں سے کہیں گے: سو تمہیں ہم پر کچھ فضیلت نہ ہوئی پس ( اب ) تم ( بھی ) عذاب ( کا مزہ ) چکھو اس کے سبب جو کچھ تم کماتے تھے
سورة الْاَعْرَاف حاشیہ نمبر :31 اہل دوزخ کی اس باہمی تکرار کو قرآن مجید میں کئی جگہ بیان کیا گیا ہے ۔ مثلاً سورہ سبا آیات ۳١ ۔ ۳۳ میں ارشاد ہوتا ہے کہ ”کاش تم دیکھ سکو اس موقع کو جب یہ ظالم اپنے رب کے حضور کھڑے ہوں گے اور ایک دوسرے پر باتیں بنا رہے ہوں گے ۔ جو لوگ دنیا میں کمزور بنا کر رکھے گئے تھے وہ ان لوگوں سے جو بڑے بن کر رہے تھے ، کہیں گے کہ اگر تم نہ ہوتے تو ہم مومن ہوتے ۔ وہ بڑے بننے والے ان کمزور بنائے ہوئے لوگوں کو جواب دیں گے ہم نے تم کو ہدایت سے روک دیا تھا جب کہ وہ تمہارے پاس آئی تھی؟ نہیں ، بلکہ تم خود مجرم تھے ۔ “ مطلب یہ ہے کہ تم خود کب ہدایت کے طالب تھے؟ اگر ہم نے تمہیں دنیا کے لالچ دے کر اپنا بندہ بنایا تو تم لالچی تھے جب ہی تو ہمارے دام میں گرفتار ہوئے ۔ اگر ہم نے تمہیں خریدا تو تم خود بکنے کے لیے تیار تھے جب ہی تو ہم خرید سکے ۔ اگر ہم نے تمہیں مادہ پرستی اور دنیا پرستی اور قوم پرستی اور ایسی ہی دوسری گمراہیوں اور بداعمالیوں میں مبتلا کیا تو تم خود خدا سے بے زار اور دنیا کے پرستار تھے جب ہی تو تم نے خدا پرستی کی طرف بلانے والوں کو چھوڑ کر ہماری پکار پر لبیک کہا اگر ہم نے تمہیں مذہبی قسم کے فریب دیے تو ان چیزوں کی مانگ تو تمہارے ہی اندر موجود تھی جنہیں ہم پیش کرتے تھے اور تم لپک لپک کر لیتے تھے ۔ تم خدا کے بجائے ایسے حاجت روا مانگتے تھے جو تم سے کسی اخلاقی قانون کی پابندی کا مطالبہ نہ کریں اور بس تمہارے کام بناتے رہیں ۔ ہم نے وہ حاجت روا تمہیں گھڑ کر دے دیے ۔ تم کو ایسے سفارشیوں کی تلاش تھی کہ تم خدا سے بے پرواہ ہو دنیا کے کُتّے بنے رہو اور بخشوانے کا ذمہ وہ لے لیں ۔ ہم نے وہ سفارشی تصنیف کر کے تمہیں فراہم کر دیے ۔ تم چاہتے تھے کہ خشک دبے مزہ دینداری اور پرہیزگاری اور قربانی اور سعی وہ عمل کے بجائے نجات کا کوئی اور راستہ بتایا جائے جس میں نفس کے لیے لذتیں ہی لذتیں ہوں اور خواہشات پر پابندی کوئی نہ ہو ۔ ہم نے ایسے خوش نما مذہب تمہارے لیے ایجاد کر دیے ۔ غرض یہ کہ ذمہ داری تنہا ہمارے ہی اوپر نہیں ہے ۔ تم بھی برابر کے ذمہ دار ہو ۔ ہم اگر کمراہی فراہم کرنے والےتھے تو تم اس کے خریدار تھے ۔