Surah

Information

Surah # 2 | Verses: 286 | Ruku: 40 | Sajdah: 0 | Chronological # 87 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 281 from Mina at the time of the Last Hajj
وَاِذۡ اَخَذۡنَا مِيۡثَاقَكُمۡ وَرَفَعۡنَا فَوۡقَکُمُ الطُّوۡرَ ؕ خُذُوۡا مَآ اٰتَيۡنٰکُمۡ بِقُوَّةٍ وَّاسۡمَعُوۡا ‌ ؕ قَالُوۡا سَمِعۡنَا وَعَصَيۡنَا  وَاُشۡرِبُوۡا فِىۡ قُلُوۡبِهِمُ الۡعِجۡلَ بِکُفۡرِهِمۡ ‌ؕ قُلۡ بِئۡسَمَا يَاۡمُرُکُمۡ بِهٖۤ اِيۡمَانُكُمۡ اِنۡ كُنۡتُمۡ مُّؤۡمِنِيۡنَ‏ ﴿93﴾
جب ہم نے تم سے وعدہ لیا اور تم پر طور کو کھڑا کر دیا ( اور کہہ دیا ) کہ ہماری دی ہوئی چیز کو مضبوط تھامو اور سنو ، تو انہوں نے کہا ، ہم نے سنا اور نافرمانی کی اور ان کے دلوں میں بچھڑے کی محبت ( گویا ) پلا دی گئی بسب ان کے کفر کے ان سے کہہ دیجئے کہ تمہارا ایمان تمہیں بُرا حکم دے رہا ہے ، اگر تم مومن ہو ۔
و اذ اخذنا ميثاقكم و رفعنا فوقكم الطور خذوا ما اتينكم بقوة و اسمعوا قالوا سمعنا و عصينا و اشربوا في قلوبهم العجل بكفرهم قل بسما يامركم به ايمانكم ان كنتم مؤمنين
And [recall] when We took your covenant and raised over you the mount, [saying], "Take what We have given you with determination and listen." They said [instead], "We hear and disobey." And their hearts absorbed [the worship of] the calf because of their disbelief. Say, "How wretched is that which your faith enjoins upon you, if you should be believers."
Jab hum ney tum say wada liya aur tum per toor ko khara ker diya ( aur keh diya ) kay humari di hui cheez ko mazboot thaamo aur suno! To enhon ney kaha hum ney suna aur na famani ki aur inn kay dilon mein bachray ki mohabbat ( goya ) pila di gaee ba sabab inn kay kufur kay. Inn say keh dijiye kay tumhara eman tumhen bura hukum dey raha hai agar tum momin ho.
اور وہ وقت یاد کرو جب ہم نے تم سے عہد لیا اور تمہارے اوپر طور کو بلند کردیا ( اور یہ کہا کہ ) جو کچھ ہم نے تم کو دیا ہے اس کو مضبوطی سے تھامو ( ٦٣ ) اور ( جو کچھ کہا جائے اسے ہوش سے ) سنو ۔ کہنے لگے : ہم نے ( پہلے بھی ) سن لیا تھا ، مگر عمل نہیں کیا تھا ( اب بھی ایسا ہی کریں گے ) اور ( دراصل ) ان کے کفر کی نحوست سے ان کے دلوں میں بچھڑا بسا ہوا تھا ۔ آپ ( ان سے ) کہیے کہ اگر تم مومن ہو تو کتنی بری ہیں وہ باتیں جو تمہارا ایمان تمہیں تلقین کر رہا ہے ۔
اور ( یاد کرو ) جب ہم نے تم سے پیمان لیا ( ف۱٦۳ ) اور کوہ ِ طور کو تمہارے سروں پر بلند کیا ، لو جو ہم تمہیں دیتے ہیں زور سے اور سنو بولے ہم نے سنا اور نہ مانا اور ان کے دلوں میں بچھڑا رچ رہا تھا ان کے کفر کے سبب تم فرمادو کیا برا حکم دیتا ہے تم کو تمہارا ایمان اگر ایمان رکھتے ہو ۔ ( ف۱٦٤ )
پھر ذرا اس میثاق کو یاد کرو ، جو طور کو تمھارے اوپر اٹھا کر ہم نے تم سے لیا تھا ۔ ہم نے تاکید کی تھی کہ جو ہدایات ہم دے رہے ہیں ، ان کی سختی کے ساتھ پابندی کرو اور کان لگا کر سنو ۔ تمہارے اسلاف نے کہا کہ ہم نے سن لیا ، مگر مانیں گے نہیں ۔ اور ان کی باطل پرستی کا یہ حال تھا کہ دلوں میں ان کے بچھڑا ہی بسا ہوا تھا ۔ کہو : اگر تم مومن ہو ، تو یہ عجیب ایمان ہے ، جو ایسی بری حرکات کا تمہیں حکم دیتا ہے ۔
اور جب ہم نے تم سے پختہ عہد لیا اور ہم نے تمہارے اوپر طور کو اٹھا کھڑا کیا ( یہ فرما کر کہ ) اس ( کتاب ) کو مضبوطی سے تھامے رکھو جو ہم نے تمہیں عطا کی ہے اور ( ہمارا حکم ) سنو ، تو ( تمہارے بڑوں نے ) کہا: ہم نے سن لیا مگر مانا نہیں ، اور ان کے دلوں میں ان کے کفر کے باعث بچھڑے کی محبت رچا دی گئی تھی ، ( اے محبوب! انہیں ) بتا دیں یہ باتیں بہت ( ہی ) بری ہیں جن کا حکم تمہیں تمہارا ( نام نہاد ) ایمان دے رہا ہے اگر ( تم واقعۃً ان پر ) ایمان رکھتے ہو
صدائے باز گشت اللہ تبارک و تعالیٰ بنی اسرائیل کی خطائیں مخالفتیں سرکشی اور حق سے روگردانی بیان فرما رہا ہے کہ طور پہاڑ جب سروں پر دیکھا تو اقرار کر لیا جب وہ ہٹ گیا تو پھر منکر ہو گئے ۔ اس کی تفسیر بیان ہو چکی ہے بچھڑے کی محبت ان کے دلوں میں رچ گئی ۔ جیسے کہ حدیث میں ہے کہ کسی چیز کی محبت انسان کو اندھا بہرا بنا دیتی ہے حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اس بچھڑے کے ٹکڑے ٹکڑے کر کے جلا کر اس کی راکھ کو ہوا میں اڑا کر دریا میں ڈال دیا تھا جس پانی کو بنی اسرائیل نے پی لیا اور اس کا اثر ان پر ظاہر ہوا گو بچھڑا نیست و نابود کر دیا گیا لیکن ان کے دلوں کا تعلق اب بھی اس معبود باطل سے لگا رہا دوسری آیت کا مطلب یہ ہے کہ تم ایمان کا دعویٰ کس طرح کرتے ہو؟ اپنے ایمان پر نظر نہیں ڈالتے؟ بار بار کی عہد شکنیاں کئی بار کے کفر بھول گئے؟ حضرت موسیٰ کے سامنے تم نے کفر کیا ان کے بعد کے پیغمبروں کے ساتھ تم نے سرکشی کی یہاں تک کہ افضل الانبیاء ختم المرسلین حضرت محمد مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کو بھی نہ مانا جو سب سے بڑا کفر ہے ۔