Surah

Information

Surah # 7 | Verses: 206 | Ruku: 24 | Sajdah: 1 | Chronological # 39 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 163-170, from Madina
قَالَ قَدۡ وَقَعَ عَلَيۡكُمۡ مِّنۡ رَّبِّكُمۡ رِجۡسٌ وَّغَضَبٌ‌ؕ اَتُجَادِلُوۡنَنِىۡ فِىۡۤ اَسۡمَآءٍ سَمَّيۡتُمُوۡهَاۤ اَنۡـتُمۡ وَاٰبَآؤُكُمۡ مَّا نَزَّلَ اللّٰهُ بِهَا مِنۡ سُلۡطٰنٍ‌ؕ فَانْتَظِرُوۡۤا اِنِّىۡ مَعَكُمۡ مِّنَ الۡمُنۡتَظِرِيۡنَ‏ ﴿71﴾
انہوں نے فرمایا کہ بس اب تم پر اللہ کی طرف سے عذاب اور غضب آیا ہی چاہتا ہے کیا تم مجھ سے ایسے ناموں کے باب میں جھگڑتے ہو جن کو تم نے اور تمہارے باپ دادوں نے ٹھہرا لیا ہے؟ ان کے معبود ہونے کی اللہ نے کوئی دلیل نہیں بھیجی ۔ سو تم منتظر رہو میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کر رہا ہوں ۔
قال قد و قع عليكم من ربكم رجس و غضب اتجادلونني في اسماء سميتموها انتم و اباؤكم ما نزل الله بها من سلطن فانتظروا اني معكم من المنتظرين
[Hud] said, "Already have defilement and anger fallen upon you from your Lord. Do you dispute with me concerning [mere] names you have named them, you and your fathers, for which Allah has not sent down any authority? Then wait; indeed, I am with you among those who wait."
Unhon ney farmaya kay bus abb tum per Allah ki taraf say azab aur ghazab aaya hi chahata hai kiya tum mujh say aisay naamon kay baab mein jhagartay ho jin ko tum ney aur tumharay baap dadon ney thehra liya hai? Unn kay mabood honey ko Allah ney koi daleel nahi bheji. So tum muntazir raho mein bhi tumharay sath intizar ker raha hun.
ہود نے کہا : اب تمہارے رب کی طرف سے تم پر عذاب اور قہر کا آنا طے ہوچکا ہے ۔ کیا تم مجھ سے ( مختلف بتوں کے ) ان ناموں کے بارے میں جھگڑتے ہو جو تم نے اور تمہارے باپ دادوں نے رکھ لیے ہیں ، جن کی تائید میں اللہ نے کوئی دلیل نازل نہیں کی؟ بس تو تم انتظار کرو ، میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرتا ہوں ۔
کہا ( ف۱۲۸ ) ضرور تم پر تمہارے رب کا عذاب اور غضب پڑ گیا ( ف۱۲۹ ) کیا مجھ سے خالی ان ناموں میں جھگڑ رہے ہو جو تم نے اور تمہارے باپ دادا نے رکھ لیے ( ف۱۳۰ ) اللہ نے ان کی کوئی سند نہ اتاری ، تو راستہ دیکھو ( ف۱۳۱ ) میں بھی تمہارے ساتھ دیکھتا ہوں ،
اس نے کہا تمہارے رب کی پھٹکار تم پر پڑ گئی اور اس کا غضب ٹوٹ پڑا ۔ کیا تم مجھ سے ان ناموں پر جھگڑتے ہو جو تم نے اور تمہارے باپ دادا نے رکھ لیے ہیں 54 ، جن کے لیے اللہ نے کوئی سند نازل نہیں کی ہے 55 ؟ اچھا تو تم بھی انتظار کرو اور میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرتا ہوں ۔
انہوں نے کہا: یقیناً تم پر تمہارے رب کی طرف سے عذاب اور غضب واجب ہو گیا ۔ کیا تم مجھ سے ان ( بتوں کے ) ناموں کے بارے میں جھگڑ رہے ہو جو تم نے اور تمہارے باپ دادا نے ( خود ہی فرضی طور پر ) رکھ لئے ہیں جن کی اﷲ نے کوئی سند نہیں اتاری؟ سو تم ( عذاب کا ) انتظار کرو میں ( بھی ) تمہارے ساتھ انتظار کرنے والوں میں سے ہوں
سورة الْاَعْرَاف حاشیہ نمبر :54 یعنی تم کسی کو بارش کا اور کسی کو ہوا کا اور کسی کو دولت کا اور کسی کو بیماری کا رب کہتے ہو ، حالانکہ ان میں سے کوئی بھی فی الحقیقت کسی چیز کا رب نہیں ہے ۔ اس کی مثالیں موجودہ ازمنہ میں بھی ہمیں ملتی ہیں ۔ کسی انسان کو لوگ مشکل کُشا کہتے ہیں ، حالانکہ مشکل کشائی کی کوئی طاقت اس کے پاس نہیں ہے ۔ کسی کو گنج بخش کے نام سے پکارتے ہیں ، حالانکہ اس کے پاس کوئی گنج نہیں کہ کسی کو بخشے ۔ کسی کے لیے داتا کا لفظ بولتے ہیں ، حالانکہ وہ کسی شے کا مالک نہیں کہ داتا بن سکے ۔ کسی کو غریب نواز کے نام سے موسوم کر دیا گیا ہے حالانکہ وہ غریب اس اقتدار میں کوئی حصہ نہیں رکھتا جس کی بنا پر وہ کسی غریب کو نواز سکے ۔ کسی کو غوث ( فریاد رس ) کہا جاتا ہے ، حالانکہ وہ کوئی زور نہیں رکھتا کہ کسی کی فریاد کو پہنچ سکے ۔ پس در حقیقت ایسے سب نام محض نام ہی ہیں جن کے پیچھے کوئی مسمّٰی نہیں ہے ۔ جو ان کے لیے جھگڑتا ہے وہ دراصل چند ناموں کے لیے جھگڑتا ہے نہ کہ کسی حقیقت کے لیے ۔ سورة الْاَعْرَاف حاشیہ نمبر :55 یعنی اللہ جس کو تم خود بھی رب اکبر کہتے ہو ، اس نے کوئی سند تمہارے ان بناوٹی خداؤں کی الٰہیت و ربوبیت کے حق میں عطا نہیں کی ہے ۔ اس نے کہیں یہ نہیں فرمایا کہ میں نے فلاں فلاں کی طرف اپنی خدائی کا اتنا حِصّہ منتقل کر دیا ہے ۔ کوئی پروانہ اس نے کسی کو مشکل کشائی یا گنج بخشی کا نہیں دیا ۔ تم نے آپ ہی اپنے وہم گمان سے اس کی خدا ئی کا جتنا حصّہ جس کو چاہا ہے دے ڈالا ہے ۔