Surah

Information

Surah # 7 | Verses: 206 | Ruku: 24 | Sajdah: 1 | Chronological # 39 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 163-170, from Madina
فَاَنۡجَيۡنٰهُ وَالَّذِيۡنَ مَعَهٗ بِرَحۡمَةٍ مِّنَّا وَ قَطَعۡنَا دَابِرَ الَّذِيۡنَ كَذَّبُوۡا بِاٰيٰتِنَا‌ وَمَا كَانُوۡا مُؤۡمِنِيۡنَ‏ ﴿72﴾
غرض ہم نے ان کو اور ان کے ساتھیوں کو اپنی رحمت سے بچا لیا اور ان لوگوں کی جڑ کاٹ دی جنہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا تھا اور وہ ایمان لانے والے نہ تھے
فانجينه و الذين معه برحمة منا و قطعنا دابر الذين كذبوا بايتنا و ما كانوا مؤمنين
So We saved him and those with him by mercy from Us. And We eliminated those who denied Our signs, and they were not [at all] believers.
Gharz hum ney unn ko aur unn kay sathiyon ko apni rehmat say bacha liya aur unn logon ki jarr kaat di jinhon ney humari aayaton ko jhutlaya tha aur woh eman laney walay na thay.
چنانچہ ہم نے ان کو ( یعنی ہود ( علیہ السلام ) کو ) اور ان کے ساتھیوں کو اپنی رحمت کے ذریعے نجات دی ، اور ان لوگوں کی جڑ کاٹ ڈالی جنہوں نے ہماری نشانیوں کو جھٹلایا تھا ، اور مومن نہیں ہوئے تھے ۔
تو ہم نے اسے اور اس کے ساتھ والوں کو ( ف۱۳۲ ) اپنی ایک بڑی رحمت فرما کر نجات دی ( ف۱۳۳ ) اور جو ہماری آیتیں جھٹلاتے ( ف۱۳٤ ) تھے ان کی جڑ کاٹ دی ( ف۱۳۵ ) اور وہ ایمان والے نہ تھے ،
آخرِکار ہم نے اپنی مہربانی سے ہود اور اس کے ساتھیوں کو بچا لیا اور ان لوگوں کی جڑ کاٹ دی جو ہماری آیات کو جھٹلا چکے تھے اور ایمان لانے والے نہ تھے ۔ 56 ؏ ۹
پھر ہم نے ان کو اور جو لوگ ان کے ساتھ تھے اپنی رحمت کے باعث نجات بخشی اور ان لوگوں کی جڑ کاٹ دی جنہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا تھا اور وہ ایمان لانے والے نہ تھے
سورة الْاَعْرَاف حاشیہ نمبر :56 جڑ کاٹ دی ، یعنی ان کا استیصال کر دیا اور ان کا نام و نشان تک دنیا میں باقی نہ چھوڑا ۔ یہ بات خود اہل عرب کی تاریخی روایات سے بھی ثابت ہے ، اور موجودہ اثری اکتشافات بھی اس پر شہادت دیتے ہیں کہ عاد اولیٰ بالکل تباہ ہوگئے اور ان کی یادگاریں تک دنیا سے مٹ گئیں ۔ چنانچہ مورخین عرب انہیں عرب کی اُممِ بائدہ ( معدوم اقوام ) میں شمار کرتے ہیں ۔ پھر یہ بات بھی عرب کے تاریخی مسلّمات میں سے ہے کہ عاد کا صرف وہ حصہ باقی رہا جو حضرت ہود کا پیرو تھا ۔ انہی بقایائے عاد کا نام تاریخ میں عاد ثانیہ ہے اور حِصنِ غُراب کا وہ کتبہ جس کا ہم ابھی ابھی ذکر کر چکے ہیں انہی کی یادگاروں میں سے ہے ۔ اس کتبہ میں ( جسے تقریباً ١۸ سو برس قبل مسیح کی تحریر سمجھا جاتا ہے ) ماہرین آثار نے جو عبارت پڑھی ہے اس کے چند جملے یہ ہیں: ۔ ”ہم نے ایک طویل زمانہ اس قلعہ میں اس شان سے گزارا ہے کہ ہماری زندگی تنگی و بد حالی سے دور تھی ، ہماری نہریں دریا کے پانی سے لبریز رہتی تھیں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اور ہمارے حکمران ایسے بادشاہ تھے جو برے خیالات سے پاک اور اہل شر و فساد پر سخت تھے ، وہ ہم پر ہود کی شریعت کے مطابق حکومت کرتے تھے اور عمدہ فیصلے ایک کتاب میں درج کر لیے جاتے تھے ، اور ہم معجزات اور موت کے بعد دوبارہ اُٹھائے جانے پر ایمان رکھتے تھے ۔ “ یہ عبارت آج بھی قرآن کے اس بیان کی تصدیق کر رہی ہے کہ عاد کی قدیم عظمت و شوکت اور خوشحالی کے وارث آخر کار وہی لوگ ہوئے جو حضرت ہود پر ایمان لائے تھے ۔