Surah

Information

Surah # 7 | Verses: 206 | Ruku: 24 | Sajdah: 1 | Chronological # 39 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 163-170, from Madina
اِنَّكُمۡ لَـتَاۡتُوۡنَ الرِّجَالَ شَهۡوَةً مِّنۡ دُوۡنِ النِّسَآءِ‌ ؕ بَلۡ اَنۡـتُمۡ قَوۡمٌ مُّسۡرِفُوۡنَ‏ ﴿81﴾
تم مردوں کے ساتھ شہوت رانی کرتے ہو عورتوں کو چھوڑ کر بلکہ تم تو حد ہی سے گزر گئے ہو
انكم لتاتون الرجال شهوة من دون النساء بل انتم قوم مسرفون
Indeed, you approach men with desire, instead of women. Rather, you are a transgressing people."
Tum mardon kay sath shewat rani kertay ho aurton ko chor ker bulkay tum to hadd hi say guzar gaye ho.
تم جنسی ہوس پوری کرنے کے لیے عورتوں کے بجائے مردوں کے پاس جاتے ہو ۔ ( اور یہ کوئی اتفاقی واقعہ نہیں ) بلکہ تم ایسے لوگ ہو کہ ( شرافت کی ) تمام حدیں پھلانگ چکے ہو ۔
تم تو مردوں کے پاس شہوت سے جاتے ہو ( ف۱۵۰ ) عورتیں چھوڑ کر ، بلکہ تم لوگ حد سے گزر گئے ( ف۱۵۱ )
تم عورتوں کو چھوڑ کر مردوں سے اپنی خواہش پوری کرتے ہو 64 ، حقیقت یہ ہے کہ تم بالکل ہی حد سے گزر جانے والے لوگ ہو ۔
بیشک تم نفسانی خواہش کے لئے عورتوں کو چھوڑ کر مَردوں کے پاس آتے ہو بلکہ تم حد سے گزر جانے والے ہو
سورة الْاَعْرَاف حاشیہ نمبر :64 دوسرے مقامات پر اس قوم کے بعض اور اخلاقی جرائم کا بھی ذکر آیا ہے ، مگر یہاں اس کے سب سے بڑے جرم کے بیان پر اکتفا کیا گیا ہے جس کی وجہ سے خدا کا عذاب اس پر نازل ہوا ۔ یہ قابل نفرت فعل جس کی بدولت اس قوم نے شہرت دوام حاصل کی ہے ، اس کے ارتکاب سے تو بدکردار انسان کبھی باز نہیں آئے ، لیکن یہ فخر صرف یونان کو حاصل ہے کہ اس کے فلاسفہ نے اس گھناؤنے جرم کو اخلاقی خوبی کے مرتبے تک اٹھانے کی کوشش کی اور اس کے بعد جو کسر باقی رہ گئی تھی اسے جدید مغربی تہذیب نے پورا کیا کہ علانیہ اس کے حق میں زبردست پروپیگنڈا کیا گیا ، یہاں تک کہ بعض ملکوں کی مجالسِ قانون ساز نے اسے باقاعدہ جائز ٹھیرا دیا ۔ حالانکہ یہ بالکل ایک صریح حقیقت ہے کہ مباشرتِ ہم جنس قطعی طور پر وضع فطرت کےخلاف ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے تمام ذی حیات انواع میں نر و مادہ کا فرق محض تناسُل اور بقائے نوع کے لیے رکھا ہے اور نوع انسانی کے اندر اس کی مزید غرض یہ بھی ہے کہ دونوں صنفوں کے افراد مل کر ایک خاندان وجود میں لائیں اور اس سے تمدن کی بنیاد پڑے ۔ اسی مقصد کے لیے مرد اور عورت کی دو الگ صنفیں بنائی گئی ہیں ، ان میں ایک دوسرے کے لیے صنفی کشش پیدا کی گئی ہے ، ان کی جسمانی ساخت اور نفسیاتی ترکیب ایک دوسرے کے جواب میں مقاصد زوجیت کے لیے عین مناسب بنائی گئی ہے اور ان کے جذب و انجذاب میں وہ لذت رکھی گئی ہے جو فطرت کے منشاء کو پورا کرنے کے لیے بیک وقت داعی و محرک بھی ہے اور اس خدمت کا صلہ بھی ۔ مگر جو شخص فطرت کی اس اسکیم کے خلاف عمل کر کے اپنے ہم جنس سے شہوانی لذت حاصل کرتا ہے وہ ایک ہی وقت میں متعدد جرائم کا مرتکب ہوتا ہے ۔ اوّلاً وہ اپنی اور اپنے معمول کی طبعی ساخت اور نفسیاتی ترکیب سے جنگ کرتا ہے اور اس میں خللِ عظیم بر پا کر دیتا ہے جس سے دونوں کے جسم نفس اور اخلاق پر نہایت برے اثرات مترتب ہوتے ہیں ۔ ۲؀ ثانیاً وہ فطرت کے ساتھ غداری و خیانت کا ارتکاب کرتا ہے ، کیونکہ فطرت نے جس لذت کو نوع اور تمدن کی خدمت کا صلہ بنایا تھا اور جس کے حصول کو فرائض اور ذمہ داریوں اور حقوق کے ساتھ وابستہ کیا تھا وہ اسے کسی خدمت کی بجا آوری اور کسی فرض اور حق کی ادائیگی اور کسی ذمہ داری کے التزام کے بغیر چُرا لیتا ہے ۔ ۳؀ ثالثاً وہ انسانی اجتماع کے ساتھ کھلی بددیانتی کرتا ہے کہ جماعت کے قائم کیے ہوئے تمدنی اداروں سے فائدہ تو اُٹھا لیتا ہے مگر جب اس کی اپنی باری آتی ہے تو حقوق اور فرائض اور ذمہ داریوں کا بوجھ اٹھانے کے بجائے اپنی قوتوں کو پوری خود غرضی کے ساتھ ایسے طریقہ پر استعمال کرتا ہے جو اجتماعی تمدن و اخلاق کے لیے صرف غیر مفید ہی نہیں بلکہ ایجاباً مضرت رساں ہے ۔ وہ اپنے آپ کو نسل اور خاندان کی خدمت کے لیے نااہل بناتا ہے ، اپنے ساتھ کم از کم ایک مرد کو غیر طبعی زنانہ پن میں مبتلا کرتا ہے ، اور کم از کم دو عورتوں کے لیے بھی صنفی بے راہ روی اور اخلاقی پستی کا دروازہ کھول دیتا ہے ۔