Surah

Information

Surah # 7 | Verses: 206 | Ruku: 24 | Sajdah: 1 | Chronological # 39 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 163-170, from Madina
وَمَا كَانَ جَوَابَ قَوۡمِهٖۤ اِلَّاۤ اَنۡ قَالُـوۡۤا اَخۡرِجُوۡهُمۡ مِّنۡ قَرۡيَتِكُمۡ‌ ۚ اِنَّهُمۡ اُنَاسٌ يَّتَطَهَّرُوۡنَ‏ ﴿82﴾
اور ان کی قوم سے کوئی جواب نہ بن پڑا بجز اس کےکہ آپس میں کہنے لگے کہ ان لوگوں کو اپنی بستی سے نکال دو ۔ یہ لوگ بڑے پاک صاف بنتے ہیں
و ما كان جواب قومه الا ان قالوا اخرجوهم من قريتكم انهم اناس يتطهرون
But the answer of his people was only that they said, "Evict them from your city! Indeed, they are men who keep themselves pure."
Aur unn ki qom say koi jawab na bann para ba-juz iss kay, kay aapas mein kehney lagay kay inn logon ko apni basti say nikal do. Yeh log baray pak saaf bantay hain.
ان کی قوم کا جواب یہ کہنے کے سوا کچھ اور نہیں تھا کہ : نکالو ان کو اپنی بستی سے ! یہ لوگ ہیں جو بڑے پاکباز بنتے ہیں ۔
اور اس کی قوم کا کچھ جواب نہ تھا مگر یہی کہنا کہ ان ( ف۱۵۲ ) کو اپنی بستی سے نکال دو ، یہ لوگ تو پاکیزگی چاہتے ہیں ( ف۱۵۳ )
مگر اس کی قوم کا جواب اس کے سوا کچھ نہ تھا کہ نکالو ان لوگوں کو اپنی بستیوں سے ، بڑے پاکباز بنتے ہیں یہ ۔ 65
اور ان کی قوم کا سوائے اس کے کوئی جواب نہ تھا کہ وہ کہنے لگے: ان کو بستی سے نکال دو بیشک یہ لوگ بڑے پاکیزگی کے طلب گار ہیں
سورة الْاَعْرَاف حاشیہ نمبر :65 اس سے معلوم ہوا کہ یہ لوگ صرف بے حیا اور بدکردار اور بداخلاق ہی نہ تھے بلکہ اخلاقی پستی میں اس حد تک گر گئے تھے کہ انہیں اپنے درمیان چند نیک انسانوں اور نیکی کی طرف بلانے والوں اور بدی پر ٹوکنے والوں کا وجود تک گوارا نہ تھا ۔ وہ بدی میں یہاں تک غرق ہوچکے تھے کہ اصلاح کی آواز کو بھی برداشت نہ کرسکتے تھے اور پاکی کے اس تھوڑے سے عنصر کو بھی نکال دینا چاہتے تھے جو ان کی گھناؤنی فضا میں باقی رہ گیا تھا ۔ اسی حد کو پہنچنے کے بعد اللہ تعالیٰ کی طرف سے ان کے استیصال کا فیصلہ صادر ہوا ۔ کیونکہ جس قوم کی اجتماعی زندگی میں پاکیزگی کا ذرا سا عنصر بھی باقی نہ رہ سکے پھر اسے زمین پر زندہ رکھنے کی کوئی وجہ نہیں رہتی ۔ سڑے ہوئے پھلوں کے ٹوکرے میں جب تک چند اچھے پھل موجود ہوں اس وقت تک تو ٹوکرے کو رکھا جا سکتا ہے ، مگر جب وہ پھل بھی اس میں سے نکل جائیں تو پھر اس ٹوکرے کا کوئی مصرف اس کے سوا نہیں رہتا کہ اسے کسی گھوڑے پر اُلٹ دیا جائے ۔
قوم لوط پر بھی نبی کی نصیحت کار گر نہ ہوئی بلکہ الٹا دشمنی کرنے لگے اور دیس نکال دینے پر تل گئے ، اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو مع ایمانداروں کے وہاں سے صحیح سالم بجا لیا اور تمام بستی والوں کو ذلت و پستی کے ساتھ تباہ و غارت کر دیا ، ان کا یہ کہنا کہ یہ بڑے پاکباز لوگ ہیں بطور طعنے کے تھا اور یہ بھی مطلب تھا کہ یہ اس کام سے جو ہم کرتے ہیں دور ہیں پھر ان کا ہم میں کیا کام ؟ مجاہد اور ابن عباس کا یہی قول ہے ۔