Surah

Information

Surah # 7 | Verses: 206 | Ruku: 24 | Sajdah: 1 | Chronological # 39 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 163-170, from Madina
قَالَ الۡمَلَاُ الَّذِيۡنَ اسۡتَكۡبَرُوۡا مِنۡ قَوۡمِهٖ لَـنُخۡرِجَنَّكَ يٰشُعَيۡبُ وَالَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا مَعَكَ مِنۡ قَرۡيَتِنَاۤ اَوۡ لَـتَعُوۡدُنَّ فِىۡ مِلَّتِنَا‌ ؕ قَالَ اَوَلَوۡ كُنَّا كَارِهِيۡنَ ۚ‏ ﴿88﴾
ان کی قوم کے متکبر سرداروں نے کہا کہ اے شعیب! ہم آپ کو اور جو آپ کے ہمراہ ایمان والے ہیں ان کو اپنی بستی سے نکال دیں گے الا یہ کہ تم ہمارے مذہب میں پھر آجاؤ شعیب ( علیہ السلام ) نے جواب دیا کہ کیا ہم تمہارے مذہب میں آجائیں گو ہم اس کو مکروہ ہی سمجھتے ہوں ۔
قال الملا الذين استكبروا من قومه لنخرجنك يشعيب و الذين امنوا معك من قريتنا او لتعودن في ملتنا قال او لو كنا كرهين
Said the eminent ones who were arrogant among his people, "We will surely evict you, O Shu'ayb, and those who have believed with you from our city, or you must return to our religion." He said, "Even if we were unwilling?"
Unn ki qom kay mutakabbir sardaron ney kaha aey shoaib! Hum aap ko aur jo aap kay humrah eman laye hain unn ko apni basti say nikal den gay illa yeh kay tum humaray mazhab mein phir aajao. Shoaib ( alh-e-salam ) ney jawab diya kay kiya hum tumharay mazhab mein aajayen go hum iss ko makrooh hi samajhtay hon.
ان کی قوم کے سردار جو بڑائی کے گھمنڈ میں تھے ، کہنے لگے : اے شعیب ! ہم نے پکا ارادہ کرلیا ہے کہ ہم تمہیں اور تمہارے ساتھ تمام ایمان والوں کو اپنی بستی سے نکال باہر کریں گے ، ورنہ تم سب کو ہمارے دین میں واپس آنا پڑے گا ۔ شعیب نے کہا : اچھا؟ اگر ہم ( تمہارے دین سے ) نفرت کرتے ہوں ، تب بھی؟
اس کی قوم کے متکبر سردار بولے ، اے شعیب قسم ہے کہ ہم تمہیں اور تمہارے ساتھ والے مسلمانوں کو اپنی بستی سے نکال دیں گے یا تم ہمارے دین میں آجاؤ کہا ( ف۱٦۷ ) کیا اگرچہ ہم بیزار ہوں ( ف۱٦۸ )
اس کی قوم کے سرداروں نے ، جو اپنی بڑائی کے گھمنڈ میں مبتلا تھے ، اس سے کہا کہ اے شعیب ، ہم تجھے اور ان لوگوں کو جو تیرے ساتھ ایمان لائے ہیں اپنی بستی سے نکال دیں گے ورنہ تم لوگوں کو ہماری مِلّت میں واپس آنا ہوگا ۔ شعیب نے جواب دیا ، کیا زبردستی ہمیں پھیرا جائے گا ،
ان کی قوم کے سرداروں اور رئیسوں نے جو سرکش و متکبر تھے کہا: اے شعیب! ہم تمہیں اور ان لوگوں کو جو تمہاری معیت میں ایمان لائے ہیں اپنی بستی سے بہر صورت نکال دیں گے یا تمہیں ضرور ہمارے مذہب میں پلٹ آنا ہوگا ۔ شعیب ( علیہ السلام ) نے کہا: اگرچہ ہم ( تمہارے مذہب میں پلٹنے سے ) بے زار ہی ہوں
شعیب علیہ السلام کی قوم نے اپنی بربادی کو آواز دی حضرت شعیب علیہ السلام کی قوم نے آپ کی تمام نصیحتیں سن کر جو جواب دیا اس کا ذکر کیا جا رہا ہے ہوا یہ کہ دلیلوں سے ہار کر یہ لوگ اپنی قوت جتانے پر اتر آئے اور کہنے لگے اب تجھے اور تیرے ساتھیوں کو ہم دو باتوں میں سے ایک کا اختیار دیتے ہیں یا تو جلا وطنی قبول کر یا ہمارے مذہب میں آ جاؤ ۔ جس پر آپ نے فرمایا کہ ہم تو دل سے تمہارے ان مشرکانہ کاموں سے بیزار ہیں ۔ انہیں سخت ناپسندیدگی کی نظر سے دیکھتے ہیں ۔ پھر تمہارے اس دباؤ اور اس خواہش کے کیا معنی؟ اگر اللہ کرے ہم پھر سے تمہارے کفر میں شامل ہو جائیں تو ہم سے بڑھ کر گناہگار کون ہو گا ؟ اس کے تو صاف معنی یہ ہیں کہ ہم نے دو گھڑی پہلے محض ایک ڈھونگ رچایا تھا ۔ اللہ تعالیٰ پر جھوٹ اور بہتان باندھ کر نبوت کا دعوی کیا تھا ۔ خیال فرمائیے کہ اس جواب میں اللہ کے نبی علیہ السلام نے ایمان داروں کو مرتد ہونے سے کس طرح دھمکایا ہے؟ لیکن چونکہ انسان کمزور ہے ۔ نہ معلوم کس کا دل کیسا ہے اور آگے چل کر کیا ظاہر ہونے والا ہے؟ اس لئے فرمایا کہ اللہ کے ہاتھ سب کچھ ہے اگر وہی کسی کے خیالات الٹ دے تو میرا زور نہیں ۔ ہر چیز کے آغاز انجام کا علم صرف اللہ تعالیٰ کو ہے ۔ ہمارا توکل اور بھروسہ اپنے تمام کاموں میں صرف اسی کی ذات پاک پر ہے ۔ اے اللہ تو ہم میں اور ہماری قوم میں فیصلہ فرما ہماری مدد فرما تو سب حاکموں کا حاکم ہے ، سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا ہے ، عادل ہے ، ظالم نہیں ۔