Surah

Information

Surah # 7 | Verses: 206 | Ruku: 24 | Sajdah: 1 | Chronological # 39 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 163-170, from Madina
وَاَوۡحَيۡنَاۤ اِلٰى مُوۡسٰٓى اَنۡ اَلۡقِ عَصَاكَ‌ ۚ فَاِذَا هِىَ تَلۡقَفُ مَا يَاۡفِكُوۡنَ ‌ۚ‏ ﴿117﴾
اورہم نے موسیٰ ( علیہ السلام ) کو حکم دیا کہ اپنا عصا ڈال دیجئے! سو عصا کا ڈالنا تھا کہ اس نے ان کے سارے بنے بنائے کھیل کو نگلنا شروع کیا ۔
و اوحينا الى موسى ان الق عصاك فاذا هي تلقف ما يافكون
And We inspired to Moses, "Throw your staff," and at once it devoured what they were falsifying.
Aur hum ney ( alh-e-salam ) ko hukum diya kay apna asa daal dijiye! So asa ka daalna tha kay uss ney unn kay saray banay banaye khel ko nigalna shuroo kiya.
اور ہم نے موسیٰ کو وحی کے ذریعے حکم دیا کہ تم اپنی لاٹھی ڈال دو ۔ بس پھر کیا تھا ، اس نے دیکھتے ہی دیکھتے وہ ساری چیزیں نگلنی شروع کردیں جو انہوں نے جھوٹ موٹ بنائی تھیں
اور ہم نے موسیٰ کو وحی فرمائی کہ اپنا عصا ڈال تو ناگاہ ان کی بناوٹوں کو نگلنے لگا ( ف۲۱٦ )
ہم نے موسیٰ کو اشارہ کیا کہ پھینک اپنا عصا ۔ اس کا پھینکنا تھا کہ آن کی آن میں وہ ان کے اس جھوٹے طلسم کو نگلتا چلا گیا ۔ 90
اور ہم نے موسٰی ( علیہ السلام ) کی طرف وحی فرمائی کہ ( اب ) آپ اپنا عصا ( زمین پر ) ڈال دیں تو وہ فوراً ان چیزوں کو نگلنے لگا جو انہوں نے فریب کاری سے وضع کر رکھی تھیں
سورة الْاَعْرَاف حاشیہ نمبر :90 یہ گمان کرنا صحیح نہیں ہے کہ عصا ان لاٹھیوں اور رسیوں کو نگل گیا جو جادوگروں نے پھینکی تھیں اور سانپ اور اژد ہے بنی نظر آرہی تھیں ۔ قرآن جو کچھ کہہ رہا ہے وہ یہ ہے کہ عصا نے سانپ بن کر ان کے اس طلسم فریب کو نگلنا شروع کر دیا جو انہوں نے تیار کیا تھا ۔ اس کا صاف مطلب یہ معلوم ہوتا ہے کہ یہ سانپ جدھر جدھر گیا وہاں سے جادو کا وہ ا ثر کافور ہوتا چلا گیا جس کی بدولت لاٹھیاں اور رسیاں سانپوں کی طرح لہراتی نظر آتی تھیں ، اور اس کی ایک ہی گردش میں جادوگروں کی ہر لاٹھی ، لاٹھی اور ہر رسی ، رسی بن کر رہ گئی ۔ ( مزید تشریح کے لیےملاحظہ ہو طہٰ ، حاشیہ ٤۲ ) ۔
جادوگر سجدہ ریز ہوگئے اسی میدان میں جادوگروں کے اس حملے کے ساتھ ہی اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو بذریعہ وحی حکم فرمایا کہ اپنے دائیں ہاتھ سے لکڑی کو صرف زمین پر گرا وہ اسی وقت ان کے سارے ہی لغویات ہضم کر جائے گی ۔ چنانچہ یہی ہوا ۔ آپ کی لکڑی نے اژدھا بن کر سارے میدان کو صاف کر دیا جو کجھ وہاں تھا سب کو ہڑپ کر گیا ۔ ایک بھی چیز اب میدان میں نظر نہ آتی تھی ۔ پھر حضرت موسیٰ علیہ السلام نے جہاں اس پہ ہاتھ رکھا ویسی کی ویسی لکڑی بن گئی ۔ یہ دیکھتے ہی جادوگر سمجھ گئے کہ یہ جادو نہیں یہ تو سچ مچ اللہ کی طرف سے معجزہ ہے ۔ حق ثابت ہو گیا باطل دب گیا ۔ تمیز ہو گئی معاملہ صاف ہو گیا ۔ فرعونی بری طرح ہارے اور بری طرح پسپا ہوئے ۔ ادھر جادوگر اپنا ایمان چھپا نہ سکے جان کے خوف کے باوجود وہ اسی میدان میں سجدہ ریز ہوگئے اور کہنے لگے حضرت موسیٰ علیہ السلام کے پاس جادو نہیں ۔ یہ تو اللہ کی طرف سے معجزہ ہے جو خود اللہ نے اسے عطا فرما رکھا ہے ۔ ہم تو اس اللہ پر ایمان لائے ۔ حقیقتاً رب العالمیں وہی ہے ۔ پھر کسی کو کچھ اور شبہ نہ ہو یا کوئی کسی طرح کی تاویل نہ کر سکے اور صفائی کر دی کہ ان دونوں بھائیوں اور اللہ کے سچے نبیوں یعنی حضرت موسیٰ علیہ السلام اور حضرت ہارون علیہما السلام کے پروردگار کو ہم نے تو مان لیا ۔ حضرت قاسم کا بیان ہے کہ جب یہ سجدے میں گرے تو اٹھنے سے پہلے ہی پروردگار عالم نے دوزخ دکھائی جس سے انہیں بچایا گیا تھا اور جنت دکھائی جو انہیں دی گئی ۔