Surah

Information

Surah # 7 | Verses: 206 | Ruku: 24 | Sajdah: 1 | Chronological # 39 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 163-170, from Madina
وَوٰعَدۡنَا مُوۡسٰى ثَلٰثِيۡنَ لَيۡلَةً وَّاَتۡمَمۡنٰهَا بِعَشۡرٍ فَتَمَّ مِيۡقَاتُ رَبِّهٖۤ اَرۡبَعِيۡنَ لَيۡلَةً ‌ ۚ وَقَالَ مُوۡسٰى لِاَخِيۡهِ هٰرُوۡنَ اخۡلُفۡنِىۡ فِىۡ قَوۡمِىۡ وَاَصۡلِحۡ وَلَا تَتَّبِعۡ سَبِيۡلَ الۡمُفۡسِدِيۡنَ‏ ﴿142﴾
اور ہم نے موسیٰ ( علیہ السلام ) سے تیس راتوں کا وعدہ کیا اور دس رات مزید سے ان تیس راتوں کو پورا کیا ۔ سو ان کے پروردگار کا وقت پورے چالیس رات کا ہوگیا اور موسیٰ ( علیہ السلام ) نے اپنے بھائی ہارون ( علیہ السلام ) سے کہا کہ میرے بعد ان کا انتظام رکھنا اور اصلاح کرتے رہنا اور بد نظم لوگوں کی رائے پر عمل مت کرنا ۔
و وعدنا موسى ثلثين ليلة و اتممنها بعشر فتم ميقات ربه اربعين ليلة و قال موسى لاخيه هرون اخلفني في قومي و اصلح و لا تتبع سبيل المفسدين
And We made an appointment with Moses for thirty nights and perfected them by [the addition of] ten; so the term of his Lord was completed as forty nights. And Moses said to his brother Aaron, "Take my place among my people, do right [by them], and do not follow the way of the corrupters."
Aur hum ney musa ( alh-e-salam ) say tees raaton kay wada kiya aur dus raat mazeed say inn tees raaton ko poora kiya. So inn kay perwerdigar ka waqt pooray chalees raat ka hogaya. Aur musa ( alh-e-salam ) ney apney bhai haroon ( alh-e-salam ) say kaha kay meray baad inn kay intizam rakhna aur islah kertay rehna aur bad nazam logon ki raaye per amal mat kerna.
اور ہم نے موسیٰ سے تیس راتوں کا وعدہ ٹھہرایا ( کہ ان راتوں میں کوہ طور پر آکر اعتکاف کریں ) پھر دس راتیں مزید بڑھا کر ان کی تکمیل کی ( ٦٤ ) اور اس طرح ان کے رب کی ٹھہرائی ہوئی میعاد کل چالیس راتیں ہوگئی ۔ اور موسیٰ نے اپنے بھائی ہارون سے کہا کہ : میرے پیچھے تم میری قوم میں میرے قائم مقام بن جانا ، تمام معامات درست رکھنا اور مفسد لوگوں کے پیچھے نہ چلنا ۔
اور ہم نے موسیٰ سے ( ف۲۵۹ ) تیس رات کا وعدہ فرمایا اور ان میں ( ف۲٦۰ ) دس اور بڑھا کر پوری کیں تو اس کے رب کا وعدہ پوری چالیس رات کا ہوا ( ف۲٦۱ ) اور موسیٰ نے ( ف۲٦۲ ) اپنے بھائی ہارون سے کہا میری قوم پر میرے نائب رہنا اور اصلاح کرنا اور فسادیوں کی راہ کو دخل نہ دینا ،
ہم نے موسیٰ کو تیس شب و روز کے لیے ﴿کوہِ سینا پر﴾ طلب کیا اور بعد میں دس﴿١۰﴾ دن کا اور اضافہ کر دیا ، اس طرح اس کے رب کی مقرر کردہ مدّت پورے چالیس ﴿٤۰﴾ دن ہوگئی ۔ 99 موسیٰ نے چلتے ہوئے اپنے بھائی سے کہا کہ میرے پیچھے تم میری قوم میں میری جانشینی کرنا اور ٹھیک کام کرتے رہنا اور بگاڑ پیدا کرنے والوں کے طریقے پر نہ چلنا ۔ 100
اور ہم نے موسٰی ( علیہ السلام ) سے تیس راتوں کا وعدہ فرمایا اور ہم نے اسے ( مزید ) دس ( راتیں ) ملا کر پورا کیا ، سو ان کے رب کی ( مقرر کردہ ) میعاد چالیس راتوں میں پوری ہوگئی ۔ اور موسٰی ( علیہ السلام ) نے اپنے بھائی ہارون ( علیہ السلام ) سے فرمایا: تم ( اس دوران ) میری قوم میں میرے جانشین رہنا اور ( ان کی ) اصلاح کرتے رہنا اور فساد کرنے والوں کی راہ پر نہ چلنا ( یعنی انہیں اس راہ پر نہ چلنے دینا )
سورة الْاَعْرَاف حاشیہ نمبر :99 مصر سے نکلنے کے بعد جب بنی اسرئیل کی غلامانہ پابندیاں ختم ہوگئیں اور اُنہیں ایک خود مختار قوم کی حیثیت حاصل ہوگئی تو حکمِ خداوندی کے تحت حضرت موسیٰ علیہ السلام کوہ سینا پر طلب کیے گئے تا کہ انہیں بنی اسرائیل کے لیے شریعت عطا فرمائی جائے کہ حضرت موسیٰ ایک پورا چِلّہ پہاڑ پر گزاریں اور روزے رکھ کر ، شب و روز عبادت اور تفکر و تدبر کر کے اور دل و دماغ کو یکسو کر کے اس قول ثقیل کے اخذ کرنے کی استعداد اپنے اندر پیدا کریں جو ان پر نازل کیا جانے والا تھا ۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اس ارشاد کی تعمیل میں کوہ سینا جاتے وقت بنی اسرائیل کو اس مقام پر چھوڑا تھا جو موجودہ نقشہ میں نبی صالح اور کوہ سینا کے درمیان وادی ایشخ کے نام سے موسوم ہے ۔ اس وادی کا وہ حصہ جہاں بنی اسرائیل نے پڑاؤ کیا تھا آج کل میدان الراحہ کہلاتا ہے ۔ وادی کے ایک سرے پر وہ پہاڑی واقع ہے جہاں مقامی روایت کے بموجب حضرت صالح علیہ السلام ثمود کے علاقے سے ہجرت کر کے تشریف لے آئے تھے ۔ آج وہاں ان کی یادگار میں ایک مسجد بنی ہوئی ہے ۔ دوسری طرف ایک اور پہاڑی جبل ہارون نامی ہے جہاں کہا جاتا ہے کہ حضرت ہارون علیہ السلام بنی اسرائیل کی گوسالہ پرستی سے ناراض ہو کر جابیٹھے تھے ۔ تیسری طرف سینا کا بلند پہاڑ ہے جس کا بالائی حصہ اکثر بادلوں سے ڈھکا رہتا ہے اور جس کی بلندی ۷۳۹۵ فیٹ ہے ۔ اس پہاڑ کی چوٹی پر آج تک وہ کھوہ زیارت گاہِ عام بنی ہوئی ہے جہاں حضرت موسیٰ علیہ السلام نے چلّہ کیا تھا ۔ اس کے قریب مسلمانوں کی ایک مسجد اور عیسائیوں کا ایک گرجا موجود ہے اور پہاڑ کے دامن میں رومی قیصر جسٹنین کے زمانہ کی ایک خانقاہ آج تک موجود ہے ۔ ( تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو النمل ، حواشی ۹ ۔ ١۰ ) ۔ سورة الْاَعْرَاف حاشیہ نمبر :100 حضرت ہارون علیہ السلام اگرچہ حضرت موسیٰ علیہ السلام سے تین سال بڑے تھے لیکن کار نبوّت میں حضرت موسیٰ کے ماتحت اور مددگار تھے ۔ ان کی نبوت مستقل نہ تھی بلکہ حضرت موسیٰ نے اللہ تعالیٰ سے درخواست کر کے ان کو اپنے وزیر کی حیثیت سے مانگا تھا جیسا کہ آگے چل کر قرآن مجید میں بتصریح بیان ہوا ہے ۔
احسانات پہ احسانات اللہ تعالیٰ بنی اسرائیل کو اپنا وہ احسان یاد دلاتا ہے جس کی وجہ سے موسیٰ کو شرف ہم کلامی حاصل ہوا اور تورات ملی جو ان سب کے لئے باعث ہدایت و نور تھی جس میں ان کی شریعت کی تفصیل تھی اور اللہ کے تمام احکام موجود تھے ۔ تیس راتوں کا وعدہ ہوا ، آپ نے یہ دن روزوں سے گذارے ۔ وقت پورا کر کے ایک درخت کی چھال کو چبا کر مسواک کی ۔ حکم ہوا کہ دس اور پورے کر کے پورے چالیس کرو ۔ کہتے ہیں کہ ایک مہینہ تو ذوالقعدہ کا تھا اور دس دن ذوالحجہ کے ۔ تو عید والے دن وہ وعدہ پورا ہوا اور اسی دن اللہ کے کلام سے آپ کو شرف ملا اسی دن دین محمدی بھی کامل ہوا ہے ۔ جیسے اللہ کا فرمان ہے آیت ( اَلْيَوْمَ اَ كْمَلْتُ لَكُمْ دِيْنَكُمْ وَاَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِيْ وَرَضِيْتُ لَكُمُ الْاِسْلَامَ دِيْنًا ) 5- المآئدہ:3 ) وعدہ پورا کرنے کے بعد حضرت موسیٰ علیہ السلام نے طور کا قصد کیا جیسے اور آیت میں ہے کہ اے گروہ بنی اسرائیل ہم نے تمہیں دشمن سے نجات دی اور طور ایمان کا وعدہ کیا ۔ آپ نے جاتے ہوئے اپنے بھائی حضرت ہارون علیہ السلام کو اپنا خلیفہ بنایا اور انہیں اصلاح کی اور فساد سے بچنے کی ہدایت کی ۔ یہ صرف بطور وعظ کے تھا ورنہ حضرت ہارون علیہ السلام بھی اللہ کے شریف و کریم اور ذی عزت پیغمبر تھے ۔ صلوات اللہ و سلامہ علیہ و علی سائر