Surah

Information

Surah # 7 | Verses: 206 | Ruku: 24 | Sajdah: 1 | Chronological # 39 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 163-170, from Madina
اِنَّ الَّذِيۡنَ اتَّخَذُوا الۡعِجۡلَ سَيَنَالُهُمۡ غَضَبٌ مِّنۡ رَّبِّهِمۡ وَذِلَّـةٌ فِى الۡحَيٰوةِ الدُّنۡيَا‌ ؕ وَكَذٰلِكَ نَجۡزِىۡ الۡمُفۡتَرِيۡنَ‏ ﴿152﴾
بیشک جن لوگوں نے گو سالہ پرستی کی ہے ان پر بہت جلد ان کے رب کی طرف سے غضب اور ذلت اس دنیاوی زندگی ہی میں پڑے گی اور ہم افتر ا پر دازوں کو ایسی ہی سزا دیا کرتے ہیں ۔
ان الذين اتخذوا العجل سينالهم غضب من ربهم و ذلة في الحيوة الدنيا و كذلك نجزي المفترين
Indeed, those who took the calf [for worship] will obtain anger from their Lord and humiliation in the life of this world, and thus do We recompense the inventors [of falsehood].
Be-shak jin logon ney go sala parasti ki hai unn per boht jald unn kay rab ki taraf say ghazab aur zillat iss dunyawi zindagi hi mein paray gi aur hum iftra pardazon ko aisi hi saza diya kertay hain.
۔ ( اللہ نے فرمایا ) جن لوگوں نے بچھڑے کو معبود بنایا ہے ، ان پر جلد ہی ان کے رب کا غضب اور دنیوی زندگی ہی میں ذلت آپڑے گی ۔ جو لوگ افترا پردازی کرتے ہیں ان کو ہم اسی طرح سزا دیتے ہیں ۔
بیشک وہ جو بچھڑا لے بیٹھے عنقریب انہیں ان کے رب کا غضب اور ذلت پہنچنا ہے دنیا کی زندگی میں ، اور ہم ایسی ہی بدلہ دیتے ہیں بہتان ہایوں ( باندھنے والوں ) کو ،
﴿جواب میں ارشاد ہوا کہ﴾ جن لوگوں نے بچھڑے کو معبود بنایا وہ ضرور اپنے رب کے غضب میں گرفتار ہو کر رہیں گے اور دنیا کی زندگی میں ذلیل ہوں گے ۔ جھوٹ گھڑنے والوں کو ہم ایسی ہی سزا دیتے ہیں ۔
بیشک جن لوگوں نے بچھڑے کو ( معبود ) بنا لیا ہے انہیں ان کے رب کی طرف سے غضب بھی پہنچے گا اور دنیوی زندگی میں ذلت بھی ، اور ہم اسی طرح افترا پردازوں کو سزا دیتے ہیں
باہم قتل کی سزا ان گو سالہ پر ستوں پر اللہ کا غضب نازل ہوا ۔ جب تک ان لوگوں نے آپس میں ایک دوسرے کو قتل نہ کر لیا ان کی توبہ قبول نہ ہوئی جیسے کہ سورۃ بقرہ کی تفسیر میں تفصیل وار بیان ہو چکا ہے کہ انہیں حکم ہوا تھا کہ اپنے خالق سے توبہ کرو اور آپس میں ایک دوسرے کو قتل کرو یہی تمہارے حق میں ٹھیک ہے پھر وہ تمہاری توبہ قبول فرمائے گا وہ توبہ قبول کرنے والا اور رحم و کرم والا ہے ۔ اسی طرح دنیا میں بھی ان یہودیوں پر ذلت نازل ہوئی ۔ ہر بدعتی کی جو اللہ کے دین میں جھوٹا طوفان اٹھائے یہی سزا ہے ۔ رسول کی مخالفت اور بدعت کا بوجھ اس کے دل سے نکل کر اس کے کندھوں پر آپڑتا ہے ۔ حسن بصری فرماتے ہیں گو وہ دنیوی ٹھاٹھ رکھتا ہو لیکن ذلت اس کے چہرے پر برستی ہے ۔ قیامت تک یہی سزا ہر جھوٹے افترا باز کی اللہ کی طرف سے مقرر ہے ۔ حضرت سفیان بن عینیہ فرماتے ہیں کہ ہر بدعتی ذلیل ہے ۔ پھر فرماتے ہے کہ اللہ توبہ قبول کرنے والا ہے خواہ کیسا ہی گناہ ہو لیکن توبہ کے بعد وہ معاف فرما دیتا ہے گو کفر و شرک اور نفاق و شفاق ہی کیوں نہ ہو ۔ فرمان ہے کہ جو لوگ برائیوں کے بعد توبہ کرلیں اور ایمان لائیں تو اے رسول رحمت اور اے نبی نور ( یعنی قرآن ) تیرا رب اس فعل کے بعد بھی غفور و رحیم ہے ۔ حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سوال ہوا کہ اگر کوئی شخص کسی عورت سے زناکاری کرے پھر اس سے نکاح کر لے تو؟ آپ نے یہی آیت تلاوت فرمائی کوئی دس دس مرتبہ اسے تلاوت کیا اور کوئی حکم یا منع نہیں کیا ۔