Surah

Information

Surah # 7 | Verses: 206 | Ruku: 24 | Sajdah: 1 | Chronological # 39 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 163-170, from Madina
وَلَـقَدۡ ذَرَاۡنَا لِجَـهَنَّمَ كَثِيۡرًا مِّنَ الۡجِنِّ وَالۡاِنۡسِ‌ ‌ۖ  لَهُمۡ قُلُوۡبٌ لَّا يَفۡقَهُوۡنَ بِهَا  وَلَهُمۡ اَعۡيُنٌ لَّا يُبۡصِرُوۡنَ بِهَا  وَلَهُمۡ اٰذَانٌ لَّا يَسۡمَعُوۡنَ بِهَا ؕ اُولٰۤٮِٕكَ كَالۡاَنۡعَامِ بَلۡ هُمۡ اَضَلُّ‌ ؕ اُولٰۤٮِٕكَ هُمُ الۡغٰفِلُوۡنَ‏ ﴿179﴾
اور ہم نے ایسے بہت سے جن اور انسان دوزخ کے لئے پیدا کئے ہیں جن کے دل ایسے ہیں جن سے نہیں سمجھتے اور جن کی آنکھیں ایسی ہیں جن سے نہیں دیکھتے اور جن کے کان ایسے ہیں جن سے نہیں سنتے ۔ یہ لوگ چوپاؤں کی طرح ہیں بلکہ یہ ان سے بھی زیادہ گمراہ ہیں یہی لوگ غافل ہیں ۔
و لقد ذرانا لجهنم كثيرا من الجن و الانس لهم قلوب لا يفقهون بها و لهم اعين لا يبصرون بها و لهم اذان لا يسمعون بها اولىك كالانعام بل هم اضل اولىك هم الغفلون
And We have certainly created for Hell many of the jinn and mankind. They have hearts with which they do not understand, they have eyes with which they do not see, and they have ears with which they do not hear. Those are like livestock; rather, they are more astray. It is they who are the heedless.
Aur hum ney aisay boht say jinn aur insan dozakh kay liye peda kiye hain jin kay dil aisay hain jin say nahi samajhtay aur jin ki aankhen aisi hain jin say nahi dekhtay aur jin kay kaam aisay hain jin say nahi suntay. Yeh log chopayon ki tarah hain bulkay yeh unn say bhi ziyada gumrah hain. Yeho log ghafil hain.
اور ہم نے جنات اور انسانوں میں سے بہت سے لوگ جہنم کے لیے پیدا کیے ۔ ( ٩١ ) ان کے پاس دل ہیں جن سے وہ سمجھتے نہیں ، ان کے پاس آنکھیں ہیں جن سے وہ دیکھتے نہیں ، اور ان کے پاس کان ہیں جن سے وہ سنتے نہیں ۔ وہ لوگ چوپایوں کی طرح ہیں ، بلکہ وہ ان سے بھی زیادہ بھٹکے ہوئے ہیں ۔ یہی لوگ ہیں جو غفلت میں پڑے ہوئے ہیں ۔
اور بیشک ہم نے جہنم کے لیے پیدا کیے بہت جن اور آدمی ( ف۳٤۷ ) اور دل رکھتے ہیں جن میں سمجھ نہیں ( ف۳٤۸ ) اور وہ آنکھیں جن سے دیکھتے نہیں ( ف۳٤۹ ) اور وہ کان جن سے سنتے نہیں ( ف۳۵۰ ) وہ چوپایوں کی طرح ہیں ( ف۳۵۱ ) بلکہ ان سے بڑھ کر گمراہ ( ف۳۵۲ ) وہی غفلت میں پڑے ہیں ،
اور یہ حقیقت ہے کہ بہت سے جن اور انسان ایسے ہیں جن کو ہم نے جہنم ہی کے لیے پیدا کیا ہے ۔ 140 ، ان کے پاس دل ہیں مگر وہ ان سے سوچتے نہیں ۔ ان کے پاس آنکھیں ہیں مگر وہ ان سے دیکھتے نہیں ۔ ان کے پاس کان ہیں مگر وہ ان سے سنتے نہیں ۔ وہ جانوروں کی طرح ہیں بلکہ ان سے بھی زیادہ گئے گزرے ، یہ وہ لوگ ہیں جو غفلت میں کھوئے گئے ہیں ۔ 141
اور بیشک ہم نے جہنم کے لئے جِنّوں اور انسانوں میں سے بہت سے ( افراد ) کو پیدا فرمایا وہ دل ( و دماغ ) رکھتے ہیں ( مگر ) وہ ان سے ( حق کو ) سمجھ نہیں سکتے اور وہ آنکھیں رکھتے ہیں ( مگر ) وہ ان سے ( حق کو ) دیکھ نہیں سکتے اور وہ کان ( بھی ) رکھتے ہیں ( مگر ) وہ ان سے ( حق کو ) سن نہیں سکتے ، وہ لوگ چوپایوں کی طرح ہیں بلکہ ( ان سے بھی ) زیادہ گمراہ ، وہی لوگ ہی غافل ہیں
سورة الْاَعْرَاف حاشیہ نمبر :140 اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ ہم نے ان کو پیدا ہی اس غرض کے لیے کیا تھا کہ وہ جہنم میں جائیں اور ان کو وجود میں لاتے وقت ہی یہ ارادہ کر لیا تھا کہ انہیں دوزخ کا ایندھن بنانا ہے ، بلکہ اس کا صحیح مفہوم یہ ہے کہ ہم نے تو ان کو پیدا کیا تھا دل ، دماغ ، آنکھیں اور کان دے کر ، مگر ظالموں نے ان سے کوئی کام نہ لیا اور اپنی غلط کاریوں کی بدولت آخر کار جہنم کا ایندھن بن کر رہے ۔ اس مضمون کو ادا کرنے کے لیے وہ اندازِ بیان اختیار کیا گیا ہے جو انسانی زبان میں انتہائی افسوس اور حسرت کے موقع پر استعمال کیا جاتا ہے ۔ مثال کے طور پر اگر کسی ماں کے متعدد جوان جوان بیٹے لڑائی میں جاکر لقمہ اجل ہوگئے ہوں تو وہ لوگوں سے کہتی ہے کہ میں نے انہیں اس لیے پال پوس کر بڑا کیا تھا کہ لوہے اور آگ کے کھیل میں ختم ہوجائیں ۔ اس قول سے اس کا مدعا یہ نہیں ہوتا کہ واقعی اس کے پالنے پوسنے کی غرض یہی تھی ، بلکہ اس حسرت بھرے انداز میں دراصل وہ کہنا یہ چاہتی ہے کہ میں تو اتنی محنتوں سے اپنا خون جگر پلا پلا کر ان بچوں کو پالا تھا ، مگر خدا ان لڑنے والے فسادیوں سے سمجھے کہ میری محنت اور قربانی کے ثمرات یوں خاک میں مل کر رہے ۔
اللہ تعالیٰ عالم الغیب ہے بہت سے انسان اور جن جہنمی ہونے والے ہیں اور ان سے ویسے ہی اعمال سرزد ہوتے ہیں ۔ مخلوق میں سے کون کیسے عمل کرے گا ؟ یہ علام الغیوب کو ان کی پیدائش سے پہلے ہی معلوم ہوتا ہے ۔ پس اپنے علم کے مطابق اپنی کتاب میں آسمان و زمین کی پیدائش سے پچاس ہزار برس پہلے ہی لکھ لیا ۔ جبکہ اس کا عرش پانی پر تھا چنانچہ صحیح مسلم شریف کی حدیث میں ہے ۔ ایک اور روایت میں ہے کہ حضور ایک انصاری نابالغ بچے کے جنازے پر بلوائے گئے تو میں نے کہا مبارک ہو اس کو یہ تو جنت کی چڑیا ہے نہ برائی کی نہ برائی کا وقت پایا آپ نے فرمایا کچھ اور بھی؟ سن اللہ تعالیٰ نے جنت کو اور جنت والوں کو پیدا کیا ہے اور انہیں جنتی مقرر کر دیا ہے حالانکہ ابھی تو وہ اپنے باپوں کی پیٹھوں میں ہی تھے اسی طرح اس نے جہنم بنائی ہے اور اس کے رہنے والے پیدا کئے ہیں انہیں اسی لئے مقرر کر دیا ہے درآں حالیکہ اب تک وہ اپنے باپوں کی پشت میں ہی ہیں ۔ بخاری و مسلم کی حدیثیں ہیں اور تقدیر کا مسئلہ کوئی معمولی مسئلہ نہیں کہ یہاں پورا بیان ہو جائے ۔ یہاں مقصد یہ ہے کہ ایسے خالی از خیر محروم قسمت لوگ کسی چیز سے فائدہ نہیں اٹھاتے تمام اعضاء ہوتے ہیں لیکن قوتیں سب سے چھن جاتی ہیں اندھے بہرے گونگے بن کر زندگی گڑھے میں ہی گذار دیتے ہیں اگر ان میں خیر باقی ہوتی تو اللہ اپنی باتیں انہیں سناتا بھی ۔ یہ تو خیر سے بالکل خالی ہوگئے سنتے ہیں اور ان سنی کر جاتے ہیں آنکھیں ہی نہیں بلکہ دل کی آنکھین اندھی ہو گئی ہیں ۔ رحمان کے ذکر سے منہ موڑ نے کی سزا یہ ملی ہے کہ شیطان کے بھائی بن گئے ہیں ، راہ حق سے دور جا پڑے ہیں مگر سمجھ یہی رہے ہیں کہ ہم سچے اور صحیح راستے پر ہیں ۔ ان میں اور چوپائے جانوروں میں کوئی فرق نہیں ۔ نہ یہ حق کو دیکھیں ، نہ ہدایت کو دیکھیں ، نہ اللہ کی باتوں کو سوچیں ۔ چوپائے بھی تو اپنے حواس کو دنیا کے کام میں لاتے ہیں اسی طرح یہ بھی فکر عقبیٰ سے ، ذکر رب سے ، راہ مولا سے غافل ، گو نگے اور اندھے ہیں ۔ جیسے فرمان ہے آیت ( وَمَثَلُ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا كَمَثَلِ الَّذِيْ يَنْعِقُ بِمَا لَا يَسْمَعُ اِلَّا دُعَاۗءً وَّنِدَاۗءً ۭ ۻ بُكْمٌ عُمْيٌ فَهُمْ لَا يَعْقِلُوْنَ ١٧١؁ ) 2- البقرة:171 ) یعنی ان کافروں کی مثال تو اس شخص کی سی ہے جو اس کے پیچھے چلا رہا ہے جو درحقیقت سنتی ونتی خاک بھی نہیں ہاں صرف شوروغل تو اس کے کان میں پڑتا ہے ۔ چوپائے آواز تو سنتے ہیں لیکن کیا کہا ؟ اسے سمجھے ان کی بلا ۔ پھر ترقی کر کے فرماتا ہے کہ یہ ظالم تو چوپایوں سے بھی بدترین ہیں کہ چوپائے گو نہ سمجھیں لیکن آواز پر کان تو کھڑے کر دیتے ہیں ، اشاروں پر حرکت تو کرتے ہیں ، یہ تو اپنے مالک کو اتنا بھی نہیں سمجھتے ۔ اپنی پیدائش کی غایت کو آج تک معلوم ہی نہیں کیا ، جبھی تو اللہ سے کفر کرتے ہیں اور غیر اللہ کی عبادت کرتے ہیں ۔ اس کے برخلاف جو اللہ کا مطیع انسان ہو وہ اللہ کے اطاعت گذار فرشتے سے بہتر ہے اور کفار انسان سے چوپائے جانور بہتر ہیں ایسے لوگ پورے غافل ہیں ۔