Surah

Information

Surah # 7 | Verses: 206 | Ruku: 24 | Sajdah: 1 | Chronological # 39 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 163-170, from Madina
وَاِذَا لَمۡ تَاۡتِهِمۡ بِاٰيَةٍ قَالُوۡا لَوۡلَا اجۡتَبَيۡتَهَا‌ ؕ قُلۡ اِنَّمَاۤ اَتَّبِعُ مَا يُوۡحٰٓى اِلَىَّ مِنۡ رَّبِّىۡ ‌ۚ هٰذَا بَصَآٮِٕرُ مِنۡ رَّبِّكُمۡ وَهُدًى وَّ رَحۡمَةٌ لِّقَوۡمٍ يُّؤۡمِنُوۡنَ‏ ﴿203﴾
اور جب آپ کوئی معجزہ ان کے سامنے ظاہر نہیں کرتے تو وہ لوگ کہتے ہیں کہ آپ یہ معجزہ کیوں نہ لائے؟ آپ فرما دیجئے! کہ میں اس کا اتباع کرتا ہوں جو مجھ پر میرے رب کی طرف سے حکم بھیجا گیا ہے یہ گویا بہت سی دلیلیں ہیں تمہارے رب کی طرف سے اور ہدایت اور رحمت ہے ان لوگوں کے لئے جو ایمان رکھتے ہیں ۔
و اذا لم تاتهم باية قالوا لو لا اجتبيتها قل انما اتبع ما يوحى الي من ربي هذا بصاىر من ربكم و هدى و رحمة لقوم يؤمنون
And when you, [O Muhammad], do not bring them a sign, they say, "Why have you not contrived it?" Say, "I only follow what is revealed to me from my Lord. This [Qur'an] is enlightenment from your Lord and guidance and mercy for a people who believe."
Aur jab aap koi moajza inn kay samney zahir nahi kertay to woh log kehtay hain kay aap yeh moajza kiyon na laye? Aap farma dijiye! Kay mein uss ka ittabaa kerta hun jo mujh per meray rab ki taraf say hukum bheja gaya hai yeh goya bohr si daleelen hain tumharay rab ki taraf say aur hodayat aur rehmat hai unn logon kay liye jo eman rakhtay hain.
اور ( اے پیغمبر ) جب تم ان کے سامنے ( ان کا منہ مانگا ) معجزہ پیش نہیں کرتے تو یہ کہتے ہیں کہ : تم نے یہ معجزہ خود اپنی پسند سے کیوں نہ پیش کردیا؟ کہہ دو کہ : میں تو اسی بات کا اتباع کرتا ہوں جو میرے رب کی طرف سے وحی کے ذریعے مجھ تک پہنچائی جاتی ہے ۔ ( ١٠٢ ) ۔ یہ ( قرآن ) تمہارے رب کی طرف سے بصیرتوں کا مجموعہ ہے ، اور جو لوگ ایمان لائیں ان کے لیے ہدایت اور رحمت ( ١٠٣ ) ۔
اور اے محبوب! جب تم ان کے پاس کوئی آیت نہ لاؤ تو کہتے ہیں تم نے دل سے کیوں نہ بنائی تم فرماؤ میں تو اسی کی پیروی کرتا ہوں جو میری طرف میرے رب سے وحی ہوتی ہے یہ تمہارے رب کی طرف سے آنکھیں کھولنا ہے اور ہدایت اور رحمت مسلمانوں کے لیے ،
اے نبی ، جب تم ان لوگوں کے سامنے کوئی نشانی ﴿یعنی معجزہ﴾ پیش نہیں کرتے تو یہ کہتے ہیں کہ تم نے اپنے لیے کوئی نشانی کیوں نہ انتخاب کرلی؟ 151 ان سے کہو میں تو صرف اس وحی کی پیروی کرتا ہوں جو میرے رب نے میری طرف بھیجی ہے ۔ یہ بصیرت کی روشنیاں ہیں تمہارے رب کی طرف سے اور ہدایت اور رحمت ہے ان لوگوں کے لیے جو اسے قبول کریں ۔ 152
اور جب آپ ان کے پاس کوئی نشانی نہیں لاتے ( تو ) وہ کہتے ہیں کہ آپ اسے اپنی طرف سے وضع کر کے کیوں نہیں لائے؟ فرما دیں: میں تو محض اس ( حکم ) کی پیروی کرتا ہوں جو میرے رب کی جانب سے میری طرف وحی کیا جاتا ہے یہ ( قرآن ) تمہارے رب کی طرف سے دلائل قطعیہ ( کا مجموعہ ) ہے اور ہدایت و رحمت ہے ان لوگوں کے لئے جو ایمان لاتے ہیں 
سورة الْاَعْرَاف حاشیہ نمبر :151 کفار کے اس سوال میں ایک صریح طعن کا انداز پایا جاتا تھا ۔ یعنی ان کے کہنے کا مطلب یہ تھا کہ میاں جس طرح تم نبی بن بیٹھے ہو اسی طرح کوئی معجزہ بھی چھانٹ کر اپنے لیے بنا لائے ہوتے ۔ لیکن آگے ملاحظہ ہو کہ اس طعن کا جواب کس شان سے دیا جاتا ہے ۔ سورة الْاَعْرَاف حاشیہ نمبر :152 یعنی میرا منصب یہ نہیں ہے کہ جس چیز کی مانگ ہو یا جس کی میں خود ضرورت محسوس کروں اسے خود ایجاد یا تصنیف کر کے پیش کردوں ۔ میں تو ایک رسول ہوں اور میرا منصب صرف یہ ہے کہ جس نے مجھے بھیجا ہے اس کی ہدایت پر عمل کروں ۔ معجزے کے بجائے میرے بھیجنے والے نے جو چیز میرے پاس بھیجی ہے وہ یہ قرآن ہے ۔ اس کے اندر بصیرت افروز روشنیاں موجود ہیں اور اس کی نمایاں ترین خوبی یہ ہے کہ جو لوگ اس کو مان لیتے ہیں ان کو زندگی کا سیدھا راستہ مل جاتا ہے اور ان کے اخلاق حسنہ میں رحمت الہٰی کے آثار صاف ہویدا ہونے لگتے ہیں ۔
سب سے بڑا معجزہ قرآن کریم ہے ۔ یہ لوگ کوئی معجزہ مانگتے اور آپ اسے پیش نہ کرتے تو کہتے کہ نبی ہوتا تو ایسا کر لیتا ، بنا لیتا ، اللہ سے مانگ لیتا ، اپنے آپ گھڑ لیتا ، آسمان سے گھسیٹ لاتا ۔ الغرض معجزہ طلب کرتے اور وہ طلب بھی سرکشی اور عناد کے ساتھ ہوتی ۔ جیسے فرمان قرآن ہے آیت ( اِنْ نَّشَاْ نُنَزِّلْ عَلَيْهِمْ مِّنَ السَّمَاۗءِ اٰيَةً فَظَلَّتْ اَعْنَاقُهُمْ لَهَا خٰضِعِيْنَ Ć۝ ) 26- الشعراء:4 ) اگر ہم چاہتے تو کوئی نشان ان پر آسمان سے اتارتے جس سے ان کی گردنین جھک جاتیں ۔ وہ لوگ حضور سے کہتے رہتے تھے کہ جو ہم مانگتے ہیں وہ معجزہ اپنے رب سے طلب کر کے ہمیں ضرور دکھا دیجئے ۔ تو حکم دیا کہ ان سے فرما دیجئے کہ میں تو اللہ کی باتیں ماننے والا اور ان پر عمل کرنے والا وحی الٰہی کا تابع ہوں ۔ میں اس کی جناب میں کوئی گستاخی نہیں کر سکتا ، آگے نہیں بڑھ سکتا ، جو حکم دے صرف اسے بجا لاتا ہوں ۔ اگر کوئی معجزہ وہ عطا فرمائے دکھا دوں ۔ جو وہ ظاہر نہ فرمائے میں اسے لا نہیں سکتا میرے بس میں کچھ نہیں میں اس سے معجزہ طلب نہیں کیا کرتا مجھ میں اتنی جرات نہیں ہاں اگر اس کی اجازت پالیتا ہوں تو اس سے دعا کرتا ہوں وہ حکمتوں والا اور علم والا ہے ۔ میرے پاس تو میرے رب کا سب سے بڑا معجزہ یہ قرآن کریم ہے جو سب سے زیادہ واضح دلیل سب سے زیادہ سچی حجت اور سب سے زیادہ روشن برہان ہے جو حکمت ہدایت اور رحمت سے پر ہے اگر دل میں ایمان ہے تو اس اچھے سچے عمدہ اور اعلیٰ معجزے کے بعد دوسرے معجزے کی طلب باقی ہی نہیں رہتی ۔