Surah

Information

Surah # 8 | Verses: 75 | Ruku: 10 | Sajdah: 0 | Chronological # 88 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 30-36 from Makkah
وَاعۡلَمُوۡۤا اَنَّمَاۤ اَمۡوَالُكُمۡ وَاَوۡلَادُكُمۡ فِتۡنَةٌ  ۙ وَّاَنَّ اللّٰهَ عِنۡدَهٗۤ اَجۡرٌ عَظِيۡمٌ‏ ﴿28﴾
اور تم اس بات کو جان رکھو کہ تمہارے اموال اور تمہاری اولاد ایک امتحان کی چیز ہے اور اس بات کو بھی جان رکھو کہ اللہ تعالٰی کے پاس بڑا بھاری اجر ہے ۔
و اعلموا انما اموالكم و اولادكم فتنة و ان الله عنده اجر عظيم
And know that your properties and your children are but a trial and that Allah has with Him a great reward.
Aur tum iss baat ko jaan rakho kay tumharay amwaal aur tumhari aulad aik imtehan ki cheez hai. Aur iss baat ko bhi jaan rakho kay Allah Taalaa kay pass bara bhari ajar hai.
اور یہ بات سمجھ لو کہ تمہارے مال اور تمہاری اولاد ایک آزمائش ہیں ، ( ١٦ ) اور یہ کہ عظیم انعام اللہ ہی کے پاس ہے ۔
اور جان رکھو کہ تمہارے مال اور تمہاری اولاد سب فتنہ ہے ( ف٤۸ ) اور اللہ کے پاس بڑا ثواب ہے ( ف٤۹ )
اپنی امانتوں میں22 غداری کے مرتکب نہ ہو ، اور جان رکھو کہ تمہارے مال اور تمہاری اولاد حقیقت میں سامانِ آزمائش ہیں 23 اور اللہ کےپاس اجر دینے کے لیے بہت کچھ ہے ۔ ؏ ۳
اور جان لو کہ تمہارے اموال اور تمہاری اولاد تو بس فتنہ ہی ہیں اور یہ کہ اللہ ہی کے پاس اجرِ عظیم ہے
سورة الْاَنْفَال حاشیہ نمبر :22 ”اپنی امانتوں“سے مراد وہ تمام ذمہ داریاں ہیں جو کسی پر اعتبار ( Trust ) کر کے اس کے سپرد کی جائیں ، خواہ وہ عہد وفا کی ذمہ داریاں ہوں ، یا اجتماعی معاہدات کی ، یا جماعت کے رازوں کی ، یا شخصی و جماعتی اموال کی ، یا کسی ایسے عہدہ و منصب کی جو کسی شخص پر بھروسہ کرتے ہوئے جماعت اس کے حوالے کرے ۔ ( مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو سورہ نساء حاشیہ ۸۸ ) ۔ سورة الْاَنْفَال حاشیہ نمبر :23 انسان کے اخلاص ایمانی میں جو چیز بالعموم خلل ڈالتی ہے اور جس کی وجہ سے انسان اکثر منافقت ، غداری اور خیانت میں مبتلا ہوتا ہے وہ اپنے مالی مفاد اور اپنی اولاد کے مفاد سے اس کی حد سے بڑھی ہوئی دلچسپی ہوتی ہے ۔ اسی لیے فرمایا کہ یہ مال اور اولاد ، جن کی محبت میں گرفتار ہو کر تم عموماً راستی سے ہٹ جاتے ہو ، دراصل یہ دنیا کی امتحان گاہ میں تمہارے لیے سامان آزمائش ہیں ۔ جسے تم بیٹا یا بیٹی کہتے ہو حقیقت کی زبان میں وہ در اصل امتحان کا ایک پرچہ ہے ۔ اور جسے تم جائیداد یا کاروبار کہتے ہو وہ بھی درحقیقت ایک دوسرا پرچہ امتحان ہے ۔ یہ چیزیں تمہارے حوالہ کی ہی اس لیے کی گئی ہیں کہ ان کے ذریعہ سے تمہیں جانچ کر دیکھا جائے کہ تم کہاں تک حقوق اور حدود کا لحاظ کرتے ہو ، کہاں تک اپنے نفس کو جو ان دنیوی چیزوں کی محبت میں اسیر ہوتا ہے ، اسی طرح قابو میں رکھتے ہو کہ پوری طرح بندہ حق بھی بنے رہو اور ان چیزوں کے حقوق اس حد تک ادا بھی کرتے رہو جس حد تک حضرت حق نے خود ان کا استحقاق مقرر کیا ہے ۔