Surah

Information

Surah # 8 | Verses: 75 | Ruku: 10 | Sajdah: 0 | Chronological # 88 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 30-36 from Makkah
يٰۤـاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِنۡ تَتَّقُوا اللّٰهَ يَجۡعَلْ لَّـكُمۡ فُرۡقَانًا وَّيُكَفِّرۡ عَنۡكُمۡ سَيِّاٰتِكُمۡ وَيَغۡفِرۡ لَـكُمۡ‌ؕ وَ اللّٰهُ ذُو الۡفَضۡلِ الۡعَظِيۡمِ‏ ﴿29﴾
اے ایمان والو! اگر تم اللہ سے ڈرتے رہو گے تو اللہ تعالٰی تم کو ایک فیصلہ کی چیز دے گا اور تم سے تمہارے گناہ دور کردے گا اور تم کو بخش دے گا اور اللہ تعالٰی بڑے فضل والا ہے ۔
يايها الذين امنوا ان تتقوا الله يجعل لكم فرقانا و يكفر عنكم سياتكم و يغفر لكم و الله ذو الفضل العظيم
O you who have believed, if you fear Allah , He will grant you a criterion and will remove from you your misdeeds and forgive you. And Allah is the possessor of great bounty.
Aey eman walo! Agar tum Allah say dartay raho gay to Allah Taalaa tum ko aik faislay ki cheez dey ga aur tum say tumharay gunah door ker dey ga aur tum ko bakhsish dey ga aur Allah Taalaa baray fazal wala hai.
اے ایمان والو ! اگر تم اللہ کے ساتھ تقوی کی روش اختیار کرو گے تو وہ تمہیں ( حق و باطل کی ) تمیز عطا کردے گا ( ١٧ ) اور تمہاری برائیوں کا کفارہ کردے گا ، اور تمہیں مغفرت سے نوازے گا ، اور اللہ فضل عظیم کا مالک ہے ۔
اے ایمان والو! اگر اللہ سے ڈرو گے ( ف۵۰ ) تو تمہیں وہ دیگا جس سے حق کو باطل سے جدا کرلو اور تمہاری برائیاں اتار دے گا اور تمہیں بخش دے گا اور اللہ بڑے فضل والا ہے ،
اے ایمان لانے والو ، اگر تم خدا ترسی اختیار کرو گے تو اللہ تمہارے لیے کسوٹی بہم پہنچا دے گا 24 اور تمہاری برائیوں کو تم سے دور کرے گا ، اور تمہارے قصور معاف کرے گا ۔ اللہ بڑا فضل فرمانے والا ہے ۔
اے ایمان والو! اگر تم اللہ کا تقوٰی اختیار کرو گے ( تو ) وہ تمہارے لئے حق و باطل میں فرق کرنے والی حجت ( و ہدایت ) مقرر فرما دے گا اور تمہارے ( دامن ) سے تمہارے گناہوں کو مٹا دے گا اور تمہاری مغفرت فرما دے گا ، اور اللہ بڑے فضل والا ہے
سورة الْاَنْفَال حاشیہ نمبر :24 کسوٹی اس چیز کو کہتے ہیں جو کھرے اور کھوٹے کے امتیاز کو نمایاں کرتی ہے ۔ یہی مفہوم”فرقان“کا بھی ہے اسی لیے ہم نے اس کا ترجمہ اس لفظ سے کیا ہے ۔ ارشاد الہٰی کا منشا یہ ہے کہ اگر تم دنیا میں اللہ سے ڈرتے ہو ئے کام کرو تو تمہاری دلی خواہش یہ ہو کہ تم سے کوئی ایسی حرکت سر زد نہ ہونے پائے جو رضائے الہٰی کے خلاف ہو ، تو اللہ تعالیٰ تمہارے اندر وہ قوت تمیز پیدا کردے گا جس سے قدم قدم پر تمہیں خود یہ معلوم ہوتا رہے گا کہ کونسا رویہ صحیح ہے اور کونسا غلط ، کس رویہ میں خدا کی رضا ہے اور کس میں اس کی ناراضی ۔ زندگی کے ہر موڑ ، ہر دوراہے ، ہر نشیب اور ہر فراز پر تمہاری اندرونی بصیرت تمہیں بتانے لگے گی کہ کدھر قدم اُٹھانا چاہیے اور کدھر نہ اٹھانا چاہیے ، کونسی راہ حق ہے اور خدا کی طرف جاتی ہے اور کونسی راہ باطل ہے اور شیطان سے ملاتی ہے ۔
دنیا و آخرت کی سعادت مندی فرقان سے مراد نجات ہے دنیوی بھی اور اخروی بھی اور فتح و نصرت غلبہ و امتیاز بھی مراد ہے جس سے حق و باطل میں تمیز ہو جائے ۔ بات یہی ہے کہ جو اللہ کی فرمانبرداری کرے ، نافرمانی سے بچے اللہ اس کی مدد کرتا ہے ۔ جو حق و باطل میں تمیز کر لیتا ہے ، دنیاو آخرت کی سعادت مندی حاصل کر لیتا ہے اس کے گناہ مٹ جاتے ہیں لوگوں سے پوشیدہ کروئے جات یہیں اور اللہ کی طرف سے اجر و ثواب کا وہ کامل مستحق ٹھہر جاتا ہے ۔ جیسے فرمان عالی شان ہے یایھا الزین امنو اتقواللہ وامنو ابر سولہ یوتکم کفلین من رحمتہ ویجعل لکم نور ا تمشون بہ و یغفر لکم واللہ غفور الرحیم یعنی اے مسلمانو! اللہ کا ڈر دلوں میں رکھو ۔ اس کے رسول پر ایمان لاؤ وہ تمہیں اپنی رحمت کے دوہرے حصے دے گا اور تمہارے لئے ایک نور مہیا کر دے گا جس کے ساتھ تم چلتے پھرتے رہو گے اور تمہیں بخش بھی دے گا ، اللہ غفورو رحیم ہے ۔