Surah

Information

Surah # 8 | Verses: 75 | Ruku: 10 | Sajdah: 0 | Chronological # 88 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 30-36 from Makkah
اِذۡ يُرِيۡكَهُمُ اللّٰهُ فِىۡ مَنَامِكَ قَلِيۡلًا ؕ وَّلَوۡ اَرٰٮكَهُمۡ كَثِيۡرًا لَّـفَشِلۡـتُمۡ وَلَـتَـنَازَعۡتُمۡ فِى الۡاَمۡرِ وَلٰـكِنَّ اللّٰهَ سَلَّمَ‌ؕ اِنَّهٗ عَلِيۡمٌۢ بِذَاتِ الصُّدُوۡرِ‏ ﴿43﴾
جب کہ اللہ تعالٰی نے تجھے تیرے خواب میں ان کی تعداد کم دکھائی اگر ان کی زیادتی دکھاتا تو تم بزدل ہو جاتے اور اس کام کے بارے میں آپس میں اختلاف کرتے لیکن اللہ تعالٰی نے بچا لیا وہ دلوں کے بھیدوں سے خوب آگاہ ہے ۔
اذ يريكهم الله في منامك قليلا و لو ارىكهم كثيرا لفشلتم و لتنازعتم في الامر و لكن الله سلم انه عليم بذات الصدور
[Remember, O Muhammad], when Allah showed them to you in your dream as few; and if He had shown them to you as many, you [believers] would have lost courage and would have disputed in the matter [of whether to fight], but Allah saved [you from that]. Indeed, He is Knowing of that within the breasts.
Jabkay Allah Taalaa ney tujhay teray khuwab mein unn ki taadaad kum dikhaee agar inn ki ziyadti dikhata to tum buzdil hojatay aur iss kaam kay baray mein aapas mein ikhtilaaf kertay lekin Allah Taalaa ney bacha liya woh dilon kay bhedon say khoob aagah hai.
اور ( اے پیغمبر ) وہ وقت یاد کرو جب اللہ خواب میں تمہیں ان ( دشمنوں ) کی تعداد کم دکھا رہا تھا ، ( ٣٠ ) اور اگر تمہیں ان کی تعداد زیادہ دکھا دیتا تو ( اے مسلمانو ) تم ہمت ہار جاتے ، اور تمہارے درمیان اس معاملے میں اختلاف پیدا ہوجاتا ، لیکن اللہ نے ( تمہیں اس سے ) بچا لیا ۔ یقینا وہ سینوں میں چھپی باتیں خوب جانتا ہے ۔
جب کہ اے محبوب! اللہ ٹمہیں کافروں کو تمہاری خواب میں تھوڑا دکھاتا تھا ( ف۷۹ ) اور اے مسلمانو! اگر وہ تمہیں بہت کرکے دکھاتا تو ضرور تم بزدلی کرتے اور معاملہ میں جھگڑا ڈالتے ( ف۸۰ ) مگر اللہ نے بچا لیا ( ف۸۱ ) بیشک وہ دلوں کی بات جانتا ہے ،
اور یاد کرو وہ وقت جبکہ اے نبی ، خدا ان کو تمہارے خواب میں تھوڑا دکھا رہا تھا ۔ 36 اگر کہیں وہ تمہیں ان کی تعداد زیادہ دکھا دیتا تو ضرور تم لوگ ہمت ہار جاتے اور لڑائی کے معاملہ میں جھگڑا شروع کر دیتے ، لیکن اللہ ہی نے اس سے تمہیں بچایا ، یقیناً وہ سینوں کا حال تک جانتا ہے ۔
۔ ( وہ واقعہ یاد دلائیے ) جب آپ کو اللہ نے آپ کے خواب میں ان کافروں ( کے لشکر ) کو تھوڑ ا کر کے دکھایا تھا اور اگر ( اللہ ) آپ کو وہ زیادہ کر کے دکھاتا تو ( اے مسلمانو! ) تم ہمت ہار جاتے اور تم یقیناً اس ( جنگ کے ) معاملے میں باہم جھگڑنے لگتے لیکن اللہ نے ( مسلمانوں کو بزدلی اور باہمی نزاع سے ) بچا لیا ۔ بیشک وہ سینوں کی ( چھپی ) باتوں کو خوب جاننے والا ہے
سورة الْاَنْفَال حاشیہ نمبر :36 یہ اس وقت کی بات ہے جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم مسلمانوں کو لے کر مدینہ سے نکل رہے تھے یا راستہ میں کسی منزل پر تھے اور یہ متحقق نہ ہوا تھا کہ کفار کا لشکر فی الواقع کتنا ہے ۔ اس وقت حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے خواب میں اس لشکر کو دیکھا اور جو منظر آپ کے سامنے پیش کیا گیا اس سے آپ نے اندازہ لگایا کہ دشمنوں کی تعداد کچھ بہت زیادہ نہیں ہے ۔ یہی خواب آپ نے مسلمانوں کو سنا دیا اور اس سے ہمت پا کر مسلمان آگے بڑھتے چلے گئے ۔
لڑائی میں مومن کم اور کفار زیادہ دکھائی دئیے اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو خواب میں مشرکوں کی تعداد بہت کم دکھائی آپ نے اپنے اصحاب سے ذکر کیا یہ چیز ان کی ثابت قدمی کا باعث بن گئی ۔ بعض بزرگ کہتے ہیں کہ آپ کو آپ کی آنکھوں سے ان کی تعداد کم دکھائی ۔ جن آنکھوں سے آپ سوتے تھے ۔ لیکن یہ قول غریب ہے جب قرآن میں منام کے لفظ ہیں تو اس کی تاویل بلا دلیل کرنے کی ضرورت ہی کیا ہے؟ ممکن تھا کہ ان کی تعداد کی زیادتی میں رعب بٹھا دے اور آپس میں اختلاف شروع ہو جائے کہ آیا ان سے لڑیں یا نہ لڑیں؟ اللہ تعالیٰ نے اس بات سے ہی بچا لیا اور ان کی تعداد کم کرکے دکھائی ۔ اللہ پاک دلوں کے بھید سے سینے کے راز سے واقف ہے آنکھوں کی خیانت اور دل کے بھید جانتا ہے ۔ خواب میں تعداد میں کم دکھا کر پھر یہ بھی مہربانی فرمائی کہ بوقت جنگ بھی مسلمانوں کی نگاہوں اور ان کی جانچ میں وہ بہت ہی کم آئے تاکہ مسلمان دلیر ہو جائیں اور انہیں کوئی چیز نہ سمجھیں ۔ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں میں نے اندازہ کرکے اپنے ساتھی سے کہا کہ یہ لوگ تو کوئی ستر کے قریب ہوں گے اس نے پورا اندازہ کر کے کہا نہیں کوئی ایک ہزار کا یہ لشکر ہے ۔ پھر اسی طرح کافروں کی نظروں میں بھی اللہ حکیم نے مسلمانوں کی تعداد کم دکھائی اب تو وہ ان پر اور یہ ان پر ٹوٹ پڑے ۔ تاکہ رب کا کام جس کا کرنا وہ اپنے علم میں مقرر کر چکا تھا پورا ہو جائے کافروں پر اپنی پکڑ اور مومنوں پر اپنی رحمت نازل فرما دے ۔ جب تک لڑائی شروع نہیں ہوئی تھی یہی کیفیت دونوں جانب رہی لڑائی شروع ہوتے ہی اللہ تعالیٰ نے ایک ہزار فرشتوں سے اپنے بندوں کی مدد فرمائی مسلمانوں کا لشکر بڑھ گیا اور کافروں کا زور ٹوٹ گیا ۔ چنانچہ اب تو کافروں کو مسلمان اپنے سے دگنے نظر آنے لگے اور اللہ نے موحدوں کی مدد کی اور آنکھوں والوں کیلئے عبرت کا خزانہ کھول دیا ۔ جیسے کہ ( قَدْ كَانَ لَكُمْ اٰيَةٌ فِيْ فِئَتَيْنِ الْتَقَتَا ۭ فِئَةٌ تُقَاتِلُ فِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ وَاُخْرٰى كَافِرَةٌ يَّرَوْنَھُمْ مِّثْلَيْهِمْ رَاْيَ الْعَيْنِ ۭ وَاللّٰهُ يُؤَيِّدُ بِنَصْرِهٖ مَنْ يَّشَاۗءُ ۭ اِنَّ فِيْ ذٰلِكَ لَعِبْرَةً لِّاُولِي الْاَبْصَارِ 13؀ ) 3-آل عمران:13 ) میں بیان ہوا ہے ۔ پس دونوں آیتیں ایک سی ہیں مسلمان تب تک کم نظر آتے رہے جب تک لڑائی شروع نہیں ہوئی ۔ شروع ہوتے ہیں مسلمان دگنے دکھائی دینے لگے ۔