Surah

Information

Surah # 8 | Verses: 75 | Ruku: 10 | Sajdah: 0 | Chronological # 88 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 30-36 from Makkah
وَاَطِيۡعُوا اللّٰهَ وَرَسُوۡلَهٗ وَلَا تَنَازَعُوۡا فَتَفۡشَلُوۡا وَتَذۡهَبَ رِيۡحُكُمۡ‌ وَاصۡبِرُوۡا‌ ؕ اِنَّ اللّٰهَ مَعَ الصّٰبِرِيۡنَ‌ۚ‏ ﴿46﴾
اور اللہ کی اور اس کے رسول کی فرماں برداری کرتے رہو آپس میں اختلاف نہ کرو ورنہ بزدل ہو جاؤ گے اور تمہاری ہوا اکھڑ جائے گی اور صبر و سہار رکھو یقیناً اللہ تعالٰی صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے ۔
و اطيعوا الله و رسوله و لا تنازعوا فتفشلوا و تذهب ريحكم و اصبروا ان الله مع الصبرين
And obey Allah and His Messenger, and do not dispute and [thus] lose courage and [then] your strength would depart; and be patient. Indeed, Allah is with the patient.
Aur Allah ki aur uss kay rasool ki farman bardari kertay raho aapas mein ikhtilaf na kero werna buzdil hojao gay aur tumhari hawa ukhar jaye gi aur sabar-o-sahaar rakho yaqeenan Allah Taalaa sabar kerney walon kay sath hai.
اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو ، اور آپس میں جھگڑا نہ کرو ، ورنہ تم کمزور پڑجاؤ گے ، اور تمہاری ہوا اکھڑ جائے گی ، اور صبر سے کام لو ۔ یقین رکھو کہ اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے ۔
اور اللہ اور اس کے رسول کا حکم مانو اور آپس میں جھگڑ و نہیں کہ پھر بزدلی کرو گے اور تمہاری بندھی ہوئی ہوا جاتی رہے گی ( ف۸۷ ) اور صبر کرو ، بیشک اللہ صبر والوں کے ساتھ ہے ( ف۸۸ )
اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو اور آپس میں جھگڑو نہیں ورنہ تمہارے اندر کمزوری پیدا ہو جائے گی اور تمہاری ہوا اکھڑ جائے گی ۔ صبر سے کام لو ، 37 یقیناً اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے ۔
اور اللہ اور اس کے رسول ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کی اطاعت کرو اور آپس میں جھگڑا مت کرو ورنہ ( متفرق اور کمزور ہو کر ) بزدل ہو جاؤ گے اور ( دشمنوں کے سامنے ) تمہاری ہوا ( یعنی قوت ) اکھڑ جائے گی اور صبر کرو ، بیشک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے
سورة الْاَنْفَال حاشیہ نمبر :37 یعنی اپنے جذبات و خواہشات کو قابو میں رکھو ۔ جلد بازی ، گھبراہٹ ، ہراس ، طمع اور نامناسب جوش سے بچو ۔ ٹھنڈے دلی اور جچی تلی قوت فیصلہ کے ساتھ کام کرو ۔ خطرات اور مشکلات سامنے ہوں تو تمہارے قدموں میں لغزش نہ آئے ۔ اشتعال انگیز مواقع پیش آئیں تو غیظ و غضب کا ہیجان تم سے کوئی بے محل حرکت سر زد نہ کرنے پائے ۔ مصائب کا حملہ ہو اور حالات بگڑتے نظر آرہے ہوں تو اضطراب میں تمہارے حواس پراگندہ نہ ہو جائیں ۔ حصول مقصد کے شوق سے بے قرار ہو کر یا کسی نیم پختہ تدبیر کو سرسری نظر میں کارگر دیکھ کر تمہارے ارادے شتاب کاری سے مغلوب نہ ہوں ۔ اور اگر کبھی دنیوی فوائد و منافع اور لذات نفس کی ترغیبات تمہیں اپنی طرف لبھا رہی ہوں تو ان کے مقابلہ میں بھی تمہاری نفس اس درجہ کمزور نہ ہو کہ بے اختیار ان کیطرف کھینچ جاؤ ۔ یہ تمام مفہومات صرف ایک لفظ”صبر“میں پوشیدہ ہیں ، اور اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ جو لوگ ان تمام حیثیات سے صابر ہوں ، میری تائید انہی کو حاصل ہے ۔