Surah

Information

Surah # 8 | Verses: 75 | Ruku: 10 | Sajdah: 0 | Chronological # 88 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 30-36 from Makkah
يٰۤاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِذَا لَقِيۡتُمۡ فِئَةً فَاثۡبُتُوۡا وَاذۡكُرُوا اللّٰهَ كَثِيۡرًا لَّعَلَّكُمۡ تُفۡلِحُوۡنَ‌ۚ‏ ﴿45﴾
اے ایمان والو! جب تم کسی مخالف فوج سے بھڑ جاؤ تو ثابت قدم رہو اور بکثرت اللہ کو یاد کرو تاکہ تمہیں کامیابی حاصل ہو ۔
يايها الذين امنوا اذا لقيتم فة فاثبتوا و اذكروا الله كثيرا لعلكم تفلحون
O you who have believed, when you encounter a company [from the enemy forces], stand firm and remember Allah much that you may be successful.
Aey eman walo! Jab tum kissi mukhalif foj say bhirr jao to sabit qadam raho aur ba kasrat Allah ko yaad kero takay tumhen kaamyabi hasil ho.
اے ایمان والو ! جب تمہارا کسی گروہ سے مقابلہ ہوجائے تو ثابت قدم رہو ، اور اللہ کا کثرت سے ذکر کرو ، تاکہ تمہیں کامیابی حاصل ہو ۔
اے ایمان والو! جب کسی فوج سے تمہارا مقابلہ ہو تو ثابت قدم رہو اور اللہ کی یاد بہت کرو ( ف۸٦ ) کہ تم مراد کو پہنچو ،
اے ایمان لانے والو ، جب کسی گروہ سے تمہارا مقابلہ ہو تو ثابت قدم رہو اور اللہ کو کثرت سے یاد کرو ، توقع ہے کہ تمہیں کامیابی نصیب ہوگی ۔
اے ایمان والو! جب ( دشمن کی ) کسی فوج سے تمہارا مقابلہ ہو تو ثابت قدم رہا کرو اور اللہ کو کثرت سے یاد کیا کرو تاکہ تم فلاح پاجاؤ
جہاد کے وقت کثرت سے اللہ کا ذکر اللہ تعالیٰ اپنے مومن بندوں کو لڑائی کی کامیابی کی تدبیر اور دشمن کے مقابلے کے وقت شجاعت کا سبق سکھا رہا ہے ایک غزوے میں رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم نے سورج ڈھلنے کے بعد کھڑے ہو کر فرمایا! لوگو دشمن سے مقابلے کی تمنا نہ کرو اللہ تعالیٰ سے عافیت مانگتے رہو لیکن جب دشمنوں سے مقابلہ ہو جائے تو استقلال رکھو اور یقین مانو کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے ۔ پھر آپ نے کھڑے ہو کر اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ اے سچی کتاب کے نازل فرمانے والے اے بادلوں کے چلانے والے اور لشکروں کو ہزیمت دینے والے اللہ ان کافروں کو شکست دے اور ان پر ہماری مدد فرما ( بخاری مسلم ) عبدالرزاق کی روایت میں ہے کہ دشمن کے مقابلے کی تمنا نہ کرو اور مقابلے کے وقت ثابت قدمی اور اولوالعزمی دکھاؤ گو وہ چیخیں چلائیں لیکن تم خاموش رہا کرو ۔ طبرانی میں ہے تین وقت ایسے ہیں جن میں اللہ تعالیٰ کو خاموشی پسند ہے ( ١ ) تلاوت قرآن کے وقت ( ٢ ) جہاد کے وقت اور ( ٣ ) جنازے کے وقت ۔ ایک اور حدیث میں ہے کامل بندہ وہ ہے جو دشمن کے مقابلے کے وقت میرا ذکر کرتا رہے یعنی اس حال میں بھی میرے ذکر کو مجھ سے دعا کرنے اور فریاد کرنے کو ترک نہ کرے ۔ حضرت قتادہ فرماتے ہیں لڑائی کے دوران یعنی جب تلوار چلتی ہو تب بھی اللہ تعالیٰ نے اپنا ذکر فرض رکھا ہے ۔ حضرت عطا رحمتہ اللہ علیہ کا قول ہے کہ چپ رہنا اور ذکر اللہ کرنا لڑائی کے وقت بھی واجب ہے پھر آپ نے یہی آیت تلاوت فرمائی ۔ تو جریج نے آپ سے دریافت کیا کہ اللہ تعالیٰ کی یاد بلند آواز سے کریں؟ آپ نے فرمایا ہاں کعب احبار فرماتے ہیں قرآن کریم کی تلاوت اور ذکر اللہ سے زیادہ محبوب اللہ کے نزدیک اور کوئی چیز نہیں ۔ اس میں بھی اولیٰ وہ ہے جس کا حکم لوگوں کو نماز میں کیا گیا ہے اور جہاد میں کیا تم نہیں دیکھتے؟ کہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے بوقت جہاد بھی اپنے ذکر کا حکم فرمایا ہے پھر آپ نے یہی آیت پڑھی ۔ شاعر کہتا ہے کہ عین جنگ و جدال کے وقت بھی میرے دل میں تیری یاد ہوتی ہے ۔ عنترہ کہتا ہے نیزوں اور تلواروں کے شپاشپ چلتے ہوئے بھی میں تجھے یاد کرتا رہتا ہوں ۔ پس آیت میں جناب باری نے دشمنوں کے مقابلے کے وقت میدان جنگ میں ثابت قدم رہنے اور صبر و استقامت کا حکم دیا کہ نامرد ، بزدل اور ڈرپوک نہ بنو اللہ کو یاد کرو اسے نہ بھولو ۔ اس سے فریاد کرو اس سے دعائیں کرو اسی پر بھروسہ رکھو اس سے مدد طلب کرو ۔ یہی کامیابی کے گر ہیں ۔ اس وقت بھی اللہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کو ہاتھ سے نہ جانے دو وہ جو فرمائیں بجا لاؤ جن سے روکیں رک جاؤ آپس میں جھگڑے اور اختلاف نہ پھیلاؤ ورنہ ذلیل ہو جاؤ گے بزدلی جم جائے گی ہوا اکھڑ جائے گی ۔ قوت اور تیزی جاتی رہے گی اقبال اور ترقی رک جائے گی ۔ دیکھو صبر کا دامن نہ چھوڑو اور یقین رکھو کہ صابروں کے ساتھ خود اللہ ہوتا ہے ۔ صحابہ کرام ان احکام میں ایسے پورے اترے کہ ان کی مثال اگلوں میں بھی نہیں پیچھے والوں کا تو ذکر ہی کیا ہے؟ یہی شجاعت یہی اطاعت رسول صلی اللہ علیہ وسلم یہی صبر و استقلال تھا جس کے باعث مدد ربانی شامل حال رہی اور بہت ہی کم مدت میں باوجود تعداد اور اسباب کی کمی کے مشرق و مغرب کو فتح کر لیا نہ صرف لوگوں کے ملکوں کے ہی مالک بنے بلکہ ان کے دلوں کو بھی فتح کر کے اللہ کی طرف لگا دیا ۔ رومیوں اور فارسیوں کو ترکوں اور صقلیہ کو بربریوں اور حبشیوں کو سوڈانیوں اور قبطیوں کو غرض دنیا کے گوروں کالوں کو مغلوب کر لیا اللہ کے کلمہ کو بلند کیا دین حق کو پھیلایا اور اسلامی حکومت کو دنیا کے کونے کونے میں جما دیا اللہ ان سے خوش رہے اور انہیں بھی خوش رکھے ۔ خیال تو کرو کہ تیس سال میں دنیا کا نقشہ بدل دیا تاریخ کا ورق پلٹ دیا ۔ اللہ تعالیٰ ہمارا بھی انہی کی جماعت میں حشر کرے وہ کریم و وھاب ہے ۔