Surah

Information

Surah # 8 | Verses: 75 | Ruku: 10 | Sajdah: 0 | Chronological # 88 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 30-36 from Makkah
فَاِمَّا تَثۡقَفَنَّهُمۡ فِى الۡحَـرۡبِ فَشَرِّدۡ بِهِمۡ مَّنۡ خَلۡفَهُمۡ لَعَلَّهُمۡ يَذَّكَّرُوۡنَ‏ ﴿57﴾
پس جب کبھی تو لڑائی میں ان پر غالب آجائے انہیں ایسی مار مار کہ ان کے پچھلے بھی بھاگ کھڑے ہوں ہو سکتا ہے کہ وہ عبرت حاصل کریں ۔
فاما تثقفنهم في الحرب فشرد بهم من خلفهم لعلهم يذكرون
So if you, [O Muhammad], gain dominance over them in war, disperse by [means of] them those behind them that perhaps they will be reminded.
Pus jab kabhi tu laraee mein inn per ghalib aajaye enhen aisi maar maar kay inn kay pichlay bhi bhaag kharay hon ho sakta hai kay woh ibrat keren.
لہذا اگر کبھی یہ لوگ جنگ میں تمہارے ہاتھ لگ جائیں تو ان کو سامان عبرت بنا کر ان لوگوں کو بھی تتر بتر کر ڈالو جو ان کے پیچھے ہیں ، تاکہ وہ یاد رکھیں ۔ ( ٣٩ )
تو اگر تم انہیں کہیں لڑائی میں پاؤ تو انہیں ایسا قتل کرو جس سے ان کے پس ماندوں کو بھگاؤ ( ف۱۰۸ ) اس امید پر کہ شاید انہیں عبرت ہو ( ف۱۰۹ )
پس اگر یہ لوگ تمہیں لڑائی میں مل جائیں تو ان کی ایسی خبر لو کہ ان کے بعد جو دوسرے لوگ ایسی روش اختیار کرنے والے ہوں ان کے حواس باختہ ہو جائیں ۔ 42 توقع ہے کہ بد عہدوں کے اس انجام سے وہ سبق لیں گے ۔
سو اگر آپ انہیں ( میدانِ ) جنگ میں پالیں تو ان کے عبرت ناک قتل کے ذریعے ان کے پچھلوں کو ( بھی ) بھگا دیں تاکہ انہیں نصیحت حاصل ہو
سورة الْاَنْفَال حاشیہ نمبر :42 اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر کسی قوم سے ہمارا معاہدہ ہو اور پھر وہ اپنی معاہدانہ ذمہ داریوں کو پس پشت ڈال کر ہمارے خلاف کسی جنگ میں حصہ لے ، تو ہم بھی معاہدے کی اخلاقی ذمہ داریوں سے سُبک دوش ہو جائیں گے اور ہمیں حق ہوگا کہ اس سے جنگ کریں ۔ نیز اگر کسی قوم سے ہماری لڑائی ہو رہی ہو اور ہم دیکھیں کہ دشمن کے ساتھ ایک ایسی قوم کے افراد بھی شریک جنگ ہیں جس سے ہمارا معاہدہ ہے ، تو ہم ان کو قتل کرنے اور ان سے دشمن کا سا معاملہ کرنے میں ہرگز کوئی تامل نہ کریں گے ، کیونکہ انہوں نے اپنی انفرادی حیثیت میں اپنی قوم کے معاہدے کی خلاف ورزی کرکے اپنے آپ کو اس کا مستحق نہیں رہنے دیا ہے کہ ان کی جان و مال کے معاملہ میں اس معاہدے کا احترام ملحوظ رکھا جائے جو ہمارے اور ان کی قوم کے درمیان ہے ۔