Surah

Information

Surah # 8 | Verses: 75 | Ruku: 10 | Sajdah: 0 | Chronological # 88 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 30-36 from Makkah
يٰۤـاَيُّهَا النَّبِىُّ حَرِّضِ الۡمُؤۡمِنِيۡنَ عَلَى الۡقِتَالِ‌ ؕ اِنۡ يَّكُنۡ مِّنۡكُمۡ عِشۡرُوۡنَ صَابِرُوۡنَ يَغۡلِبُوۡا مِائَتَيۡنِ‌ ۚ وَاِنۡ يَّكُنۡ مِّنۡكُمۡ مِّائَةٌ يَّغۡلِبُوۡۤا اَ لۡفًا مِّنَ الَّذِيۡنَ كَفَرُوۡا بِاَنَّهُمۡ قَوۡمٌ لَّا يَفۡقَهُوۡنَ‏ ﴿65﴾
اے نبی! ایمان والوں کو جہاد کا شوق دلاؤ اگر تم میں بیس بھی صبر کرنے والے ہونگے تو دو سو پر غالب رہیں گے ۔ اور اگر تم میں ایک سو ہونگے تو ایک ہزار کافروں پر غالب رہیں گے ، اس واسطے کہ وہ بے سمجھ لوگ ہیں ۔
يايها النبي حرض المؤمنين على القتال ان يكن منكم عشرون صبرون يغلبوا ماتين و ان يكن منكم ماة يغلبوا الفا من الذين كفروا بانهم قوم لا يفقهون
O Prophet, urge the believers to battle. If there are among you twenty [who are] steadfast, they will overcome two hundred. And if there are among you one hundred [who are] steadfast, they will overcome a thousand of those who have disbelieved because they are a people who do not understand.
Aey nabi! Eman walon ko jihad ka shoq dilao agar tum mein bees ( 20 ) bhi sabar kerney walay hongay to do so per ghalib rahey gay. Aur agar tum mein aik so hongay to aik hazar kafiron per ghalib rahen gay iss wastay kay woh bey samajh log hain.
اے نبی ! مومنوں کو جنگ پر ابھارو ۔ اگر تمہارے بیس آدمی ایسے ہوں گے جو ثابت قدم رہنے والے ہوں تو وہ دو سو پر غالب آجائیں گے ۔ اور اگر تمہارے سو آدمی ہوں گے تو وہ کافروں کے ایک ہزار پر غالب آجائیں گے ، کیونکہ وہ ایسے لوگ ہیں جو سمجھ نہیں رکھتے ۔ ( ٤٥ )
اے غیب کی خبریں بتانے والے! مسلمانوں کو جہاد کی ترغیب دو اگر تم میں کے بیس صبر والے ہوں گے دو سو پر غالب ہوں گے اور اگر تم میں کے سو ہوں تو کافروں کے ہزار پر غالب آئیں گے اس لیے کہ وہ سمجھ نہیں رکھتے ، ( ف۱۲۳ )
اے نبی ، مومنوں کو جنگ پر ابھارو ۔ اگر تم میں سے بیس آدمی صابر ہوں تو وہ دو سو پر غالب آئیں گے اور اگر سو آدمی ایسے ہوں تو منکرین حق میں سے ہزار آدمیوں پر بھاری رہیں گے کیونکہ وہ ایسے لوگ ہیں جو سمجھ نہیں رکھتے ۔ 47
اے نبئ ( مکرّم! ) آپ ایمان والوں کو جہاد کی ترغیب دیں ( یعنی حق کی خاطر لڑنے پر آمادہ کریں ) ، اگر تم میں سے ( جنگ میں ) بیس ( ) ثابت قدم رہنے والے ہوں تو وہ دو سو ( ) ( کفار ) پر غالب آئیں گے اور اگر تم میں سے ( ایک ) سو ( ثابت قدم ) ہوں گے تو کافروں میں سے ( ایک ) ہزار پر غالب آئیں گے اس وجہ سے کہ وہ ( آخرت اور اس کے اجرِ عظیم کی ) سمجھ نہیں رکھتے ( سو وہ اس قدر جذبہ و شوق سے نہیں لڑ سکتے جس قدر وہ مومن جو اپنی جانوں کا جنت اور اللہ کی رضا کے عوض سودا کر چکے ہیں )
سورة الْاَنْفَال حاشیہ نمبر :47 آج کل کی اصطلاح میں چیز کو قوت معنوی یا قوت اخلاقی ( Morale ) کہتے ہیں ، اللہ تعالیٰ نے اسی کو فقہ و فہم اور سمجھ بوجھ ( Understanding ) سے تعبیر کیا ہے ، اور یہ لفظ اس مفہوم کے لیے جدید اصطلاح سے زیادہ سائنٹیفک ہے ۔ جو شخص اپنے مقصد کا صحیح شعور رکھتا ہو اور ٹھنڈے دل سے خوب سوچ سمجھ کر اس لیے لڑ رہا ہو کہ جس چیز کے لیے وہ جان کی بازی لگانے آیا ہے وہ اس کی انفرادی زندگی سے زیادہ قیمتی ہے اور اس کے ضائع ہو جانے کے بعد جینا بے قیمت ہے ، وہ بے شعوری کے ساتھ لڑنے والے آدمی سے کئی گنی زیادہ طاقت رکھتا ہے اگر چہ جسمانی طاقت میں دونوں کے درمیان کوئی فرق نہ ہو ۔ پھر جس شخص کو حقیقت کا شعور حاصل ہو ، جو اپنی ہستی اور خدا کی ہستی اور خدا کے ساتھ اپنے تعلق اور حیات دنیا کی حقیقت اور موت کی حقیقت اور حیات بعد موت کی حقیقت کو اچھی طرح جانتا ہو اور جسے حق اور باطل کے فرق اور غلبہ باطل کے نتائج کا بھی صحیح ادراک ہو ، اس کی طاقت کو تو وہ لوگ بھی نہیں پہنچ سکتے جو قومیت یا وطنیت یا طبقاتی نزاع کا شعور لیے ہوئے میدان میں آئیں اسی لیے فرمایا گیا ہے کہ ایک سمجھ بوجھ رکھنے والے مومن اور ایک کافر کے درمیان حقیقت کے شعور اور عدم شعور کی وجہ سے فطرةً ایک اور دس کی نسبت ہے ۔ لیکن یہ نسبت صرف سمجھ بوجھ سے قائم نہیں ہوتی بلکہ اس کے ساتھ صبر کی صفت بھی ایک لازمی شرط ہے ۔