Surah

Information

Surah # 8 | Verses: 75 | Ruku: 10 | Sajdah: 0 | Chronological # 88 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 30-36 from Makkah
اَلۡـٰٔـنَ خَفَّفَ اللّٰهُ عَنۡكُمۡ وَعَلِمَ اَنَّ فِيۡكُمۡ ضَعۡفًا‌ؕ فَاِنۡ يَّكُنۡ مِّنۡكُمۡ مِّائَةٌ صَابِرَةٌ يَّغۡلِبُوۡا مِائَتَيۡنِ‌ۚ وَاِنۡ يَّكُنۡ مِّنۡكُمۡ اَلۡفٌ يَّغۡلِبُوۡۤا اَلۡفَيۡنِ بِاِذۡنِ اللّٰهِؕ وَ اللّٰهُ مَعَ الصّٰبِرِيۡنَ‏ ﴿66﴾
اچھا اب اللہ تمہارا بوجھ ہلکا کرتا ہے وہ خوب جانتا ہے کہ تم میں ناتوانی ہے پس اگر تم میں سے ایک سو صبر کرنے والے ہوں گے تو وہ دو سو پر غالب رہیں گے اور اگر تم میں سے ایک ہزار ہونگے تو وہ اللہ کے حکم سے دو ہزار پر غالب رہیں گے اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے ۔
الن خفف الله عنكم و علم ان فيكم ضعفا فان يكن منكم ماة صابرة يغلبوا ماتين و ان يكن منكم الف يغلبوا الفين باذن الله و الله مع الصبرين
Now, Allah has lightened [the hardship] for you, and He knows that among you is weakness. So if there are from you one hundred [who are] steadfast, they will overcome two hundred. And if there are among you a thousand, they will overcome two thousand by permission of Allah . And Allah is with the steadfast.
Acha abb Allah tumhara bojh halka kerta hai woh khoob janta hai kay tum mein na tawani hai pus agar tum mein say aik so sabar kerney walay hongay to woh do so per ghalib rahen gay aur agar tum mein aik hazar hongay to woh Allah kay hukum say do hazar per ghalib rahen gay Allah sabar kerney walon kay sath hai.
لو اب اللہ نے تم سے بوجھ ہلکا کردیا ، اور اس کے علم میں ہے کہ تمہارے اندر کچھ کمزوری ہے ۔ لہذا ( اب حکم یہ ہے کہ ) اگر تمہارے ثابت قدم رہنے والے سو آدمی ہوں تو وہ دو سو پر غالب آجائیں گے ، اور اگر تمہارے ایک ہزار آدمی ہوں تو وہ اللہ کے حکم سے دو ہزار پر غالب آجائیں گے ، اور اللہ ثابت قدم رہنے والوں کے ساتھ ہے ۔ ( ٤٦ )
اب اللہ نے تم پر سے تخفیف فرمائی اور اسے علم کہ تم کمزور ہو تو اگر تم میں سو صبر والے ہوں دو سو پر غالب آئیں گے اور اگر تم میں کے ہزار ہوں تو دو ہزار پر غالب ہوں گے اللہ کے حکم سے اور اللہ صبر والوں کے ساتھ ہے ،
اچھا ، اب اللہ نے تمہارا بوجھ ہلکا کیا اور اسے معلوم ہوا کہ ابھی تم میں کمزوری ہے ، پس اگر تم میں سے سو آدمی صابر ہوں تو وہ دو سو پر اور ہزار آدمی ایسے ہوں تو دو ہزار پر اللہ کے حکم سے غالب آئیں گے ، 48 اور اللہ ان لوگوں کے ساتھ ہے جو صبر کرنے والے ہیں ۔
اب اللہ نے تم سے ( اپنے حکم کا بوجھ ) ہلکا کر دیا اسے معلوم ہے کہ تم میں ( کسی قدر ) کمزوری ہے سو ( اب تخفیف کے بعد حکم یہ ہے کہ ) اگر تم میں سے ( ایک ) سو ( آدمی ) ثابت قدم رہنے والے ہوں ( تو ) وہ دو سو ( کفار ) پر غالب آئیں گے اور اگر تم میں سے ( ایک ) ہزار ہوں تو وہ اللہ کے حکم سے دو ہزار ( کافروں ) پر غالب آئیں گے ، اور اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے ( یہ مومنوں کے لئے ہدف ہے کہ میدانِ جہاد میں ان کے جذبۂ ایمانی کا اثر کم سے کم یہ ہونا چاہیئے )
سورة الْاَنْفَال حاشیہ نمبر :48 اس کا مطلب نہیں ہے کہ پہلے ایک اور دس کی نسبت تھی اور اب چونکہ تم میں کمزوری آگئی ہے اس لیے ایک اور دو کی نسبت قائم کر دی گئی ہے ۔ بلکہ اس کا صحیح مطلب یہ ہے کہ اصولی اور معیاری حیثیت سے تو اہل ایمان اور کفار کے درمیان ایک اور دس ہی کی نسبت ہے ، لیکن چونکہ ابھی تم لوگوں کی اخلاقی تربیت مکمل نہیں ہوئی ہے اور ابھی تک تمہارا شعور اور تمہاری سمجھ بوجھ کا پیمانہ بلوغ کی حد کو نہیں پہنچا ہے اس لیے سردست برسبیلِ تنزل تم سے یہ مطالبہ کیا جاتا ہے کہ اپنے سے دوگنی طاقت سے ٹکرانے میں تو تمہیں کوئی تامل نہ ہونا چاہیے ۔ خیال رہے کہ یہ ارشادسن۲ ھجری کا ہے جب کہ مسلمانوں میں بہت سے لوگ ابھی تازہ تازہ ہی داخلِ اسلام ہوئے تھے اور ان کی تربیت ابتدائی حالت میں تھی ۔ بعد میں جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی رہنمائی میں یہ لوگ پختگی کو پہنچ گئے تو فی الواقع ان کے اور کفار کے درمیان ایک اور دس ہی کی نسبت قائم ہوگئی ، چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے آخر عہد اور خلفائے راشدین کے زمانہ کی لڑائیوں میں بارہا اس کا تجربہ ہوا ہے ۔