Surah

Information

Surah # 8 | Verses: 75 | Ruku: 10 | Sajdah: 0 | Chronological # 88 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 30-36 from Makkah
وَالَّذِيۡنَ كَفَرُوۡا بَعۡضُهُمۡ اَوۡلِيَآءُ بَعۡضٍ‌ؕ اِلَّا تَفۡعَلُوۡهُ تَكُنۡ فِتۡنَةٌ فِى الۡاَرۡضِ وَفَسَادٌ كَبِيۡرٌؕ‏ ﴿73﴾
کافر آپس میں ایک دوسرے کے رفیق ہیں اگر تم نے ایسا نہ کیا تو ملک میں فتنہ ہوگا اور زبردست فساد ہو جائے گا ۔
و الذين كفروا بعضهم اولياء بعض الا تفعلوه تكن فتنة في الارض و فساد كبير
And those who disbelieved are allies of one another. If you do not do so, there will be fitnah on earth and great corruption.
Kafir aapas mein aik doosray kay rafiq hain agar tum ney aisa na kiya to mulk mein fitna hoga aur zabardast fasaad hojayega.
اور جن لوگوں نے کفر اپنا رکھا ہے وہ آپس میں ایک دوسرے کے والی وارث ہیں ، اگر تم ایسا نہیں کرو گے تو زمین میں فتنہ اور بڑا فساد برپا ہوگا ۔ ( ٥٣ )
اور کافر آپس میں ایک دوسرے کے وارث ہیں ( ف۱٤۱ ) ایسا نہ کرو گے تو زمین میں فتنہ اور بڑا فساد ہوگا ( ف۱٤۲ )
جو لوگ منکرِ حق ہیں وہ ایک دوسرے کی حمایت کرتے ہیں ۔ اگر تم یہ نہ کرو گے تو زمین میں فتنہ اور بڑا فساد برپا ہو گا ۔ 52
اور جو لوگ کافر ہیں وہ ایک دوسرے کے مددگار ہیں ، ( اے مسلمانو! ) اگر تم ( ایک دوسرے کے ساتھ ) ایسا ( تعاون اور مدد و نصرت ) نہیں کرو گے تو زمین میں ( غلبۂ کفر و باطل کا ) فتنہ اور بڑا فساد بپا ہو جائے گا
سورة الْاَنْفَال حاشیہ نمبر :52 اس فقرے کا تعلق اگر قریب ترین فقرے مانا جائے تو مطلب یہ ہوگا کہ جس طرح کفار ایک دوسرے کی حمایت کرتے ہیں اگر تم اہل ایمان اسی طرح آپس میں ایک دوسرے کی حمایت نہ کرو تو زمین میں فتنہ اور فساد عظیم برپا ہوگا ۔ اور اگر اس کا تعلق ان تمام ہدایات سے مانا جائے جو آیت ۷۲ سے یہاں تک دی گئی ہیں تو اس ارشاد کا مطلب یہ ہوگا کہ اگر دارالاسلام کے مسلمان ایک دوسرے کے ولی نہ بنیں ، اور اگر ہجرت کر کے دارالاسلام میں نہ آنے والے اور دارالکفر میں مقیم رہنے والے مسلمانوں کو اہل دارالاسلام اپنی سیاسی ولایت سے خارج نہ سمجھیں ، اور اگر باہر کے مظلوم مسلمانوں کے مدد مانگنے پر ان کی مدد نہ کی جائے ، اور اگر اس کے ساتھ ساتھ اس قاعدے کی پابندی بھی نہ کی جائے کہ جس قوم سے مسلمانوں کا معاہدہ ہو اس کے خلاف مدد مانگنے والے مسلمانوں کی مدد نہ کی جائے گی ، اور اگر مسلمان کافروں سے موالاة کا تعلق ختم نہ کریں ، تو زمین میں فتنہ اور فساد عظیم برپا ہوگا ۔
دو مختلف مذاہب والے آپس میں دوست نہیں ہو سکتے ۔ اوپر مومنوں کے کارنامے اور رفاقت و ولایت کا ذکر ہوا اب یہاں کافروں کی نسبت بھی بیان فرما کر کافروں اور مومنوں میں سے دوستانہ کاٹ دیا ۔ مستدرک حاکم میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں وہ مختلف مذہب والے آپس میں ایک دوسرے کے وارث نہیں ہو سکتے نہ مسلمان کافر کا وارث اور نہ کافر مسلمان کا وارث پھر آپ نے اسی آیت کی تلاوت فرمائی ۔ بخاری و مسلم میں بھی ہے مسلمان کافر کا اور کافر مسلمان کا وارث نہیں بن سکتا ۔ سنن وغیرہ میں ہے دو مختلف مذہب والے آپس میں ایک دوسرے کے وارث نہیں ۔ اسے امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ حسن کہتے ہیں ۔ ابن جریر میں ہے کہ ایک نئے مسلمان سے آپ نے عہد لیا کہ نماز قائم رکھنا ، زکوٰۃ دینا ، بیت اللہ شریف کا حج کرنا ، رمضان المبارک کے روزے رکھنا اور جب اور جہاں شرک کی آگ بھڑک اٹھے تو اپنے آپ کو ان کا مقابل اور ان سے برسر جنگ سمجھنا ۔ یہ روایت مرسل ہے اور مفصل روایت میں ہے آپ فرماتے ہیں میں ہر اس مسلمان سے بری الذمہ ہوں جو مشرکین میں ٹھہرا رہے ۔ کیا وہ دونوں جگہ لگی ہوئی آگ نہیں دیکھتا ؟ ابو داؤد میں ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں جو مشرکوں سے خلا ملا رکھے اور ان میں ٹھہرا رہے وہ انہی جیسا ہے ۔ ابن مردویہ میں ہے اللہ کے رسول رسولوں کے سرتاج حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں جب تمہارے پاس وہ آئے جس کے دین اور اخلاق سے تم رضامند ہو تو اس کے نکاح میں دے دو اگر تم نے ایسا نہ کیا تو ملک میں زبردست فتنہ فساد برپا ہوگا ۔ لوگوں نے دریافت کیا کہ یا رسول صلی اللہ علیہ وسلم اللہ چاہے وہ انہیں میں رہتا ہو آپ نے پھر فرمایا جب تمہارے پاس کسی ایسے شخص کی طرف سے پیغام نکاح آئے جس کے دین اور اخلاق سے تم خوش ہو تو اس کا نکاح کر دو تین بار یہی فرمایا ۔ آیت کے ان الفاظ کا مطلب یہ ہے کہ اگر تم نے مشرکوں سے علیحدگی اختیار نہ کی اور ایمان داروں سے دوستیاں نہ رکھیں تو ایک فتنہ برپا ہو جائے گا ۔ یہ اختلاط برے نتیجے دکھائے گا لوگوں میں زبردست فساد برپا ہو جائے گا ۔