Surah

Information

Surah # 8 | Verses: 75 | Ruku: 10 | Sajdah: 0 | Chronological # 88 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 30-36 from Makkah
وَالَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا وَهَاجَرُوۡا وَجٰهَدُوۡا فِىۡ سَبِيۡلِ اللّٰهِ وَالَّذِيۡنَ اَاوَوْا وَّنَصَرُوۡۤا اُولٰۤٮِٕكَ هُمُ الۡمُؤۡمِنُوۡنَ حَقًّا‌ ؕ لَّهُمۡ مَّغۡفِرَةٌ وَّرِزۡقٌ كَرِيۡمٌ‏ ﴿74﴾
جو لوگ ایمان لائے اور ہجرت کی اور اللہ کی راہ میں جہاد کیا اور جنہوں نے پناہ دی اور مدد پہنچائی ۔ یہی لوگ سچے مومن ہیں ، ان کے لئے بخشش ہے اور عزت کی روزی ۔
و الذين امنوا و هاجروا و جهدوا في سبيل الله و الذين اووا و نصروا اولىك هم المؤمنون حقا لهم مغفرة و رزق كريم
But those who have believed and emigrated and fought in the cause of Allah and those who gave shelter and aided - it is they who are the believers, truly. For them is forgiveness and noble provision.
Jo log eman laye aur hijrat ki aur Allah ki raah mein jihad kiya aur jinhon ney panah di aur madad phonchaee. Yehi log sachay momin hain inn kay liye bakhsish hai aur izzat ki rozi.
اور جو لوگ ایمان لے آئے ، اور انہوں نے ہجرت کی ، اور اللہ کے راستے میں جہاد کیا ، وہ اور جنہوں نے انہیں آباد کیا اور ان کی مدد کی وہ سب صحیح معنی میں مومن ہیں ۔ ( ٥٤ ) ایسے لوگ مغفرت اور باعزت رزق کے مستحق ہیں ۔
اور وہ جو ایمان لائے اور ہجرت کی اور اللہ کی راہ میں لڑے اور جنہوں نے جگہ دی اور مدد کی وہی سچے ایمان والے ہیں ، ان کے لیے بخشش ہے اور عزت کی روزی ( ف۱٤۳ )
جو لوگ ایمان لائے اور جنہوں نے اللہ کی راہ میں گھر بار چھوڑے اور جدوجہد کی اور جنہوں نے پناہ دی اور مدد کی وہی سچے مومن ہیں ۔ ان کے لیے خطاؤں سے درگزر ہے اور بہترین رزق ہے ۔
اور جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے ہجرت کی اور اللہ کی راہ میں جہاد کیا اور جن لوگوں نے ( راہِ خدا میں گھر بار اور وطن قربان کر دینے والوں کو ) جگہ دی اور ( ان کی ) مدد کی ، وہی لوگ حقیقت میں سچے مسلمان ہیں ، ان ہی کے لئے بخشش اور عزت کی روزی ہے
مہاجر اور انصار میں وحدت مومنوں کا دنیوی حکم ذکر فرما کر اب آخرت کا حال بیان فرما رہا ہے ان کے ایمان کی سچائی ظاہر کر رہا ہے جیسے کہ سورت کے شروع میں بیان ہوا ہے انہیں بخشش ملے گی ان کے گناہ معاف ہوں گے انہیں عزت کی پاک روزی ملے گی جو برکت والی ہمیشگی والی طیب و طاہر ہوگی قسم قسم کی لذیذ عمدہ اور نہ ختم ہو نے والی ہوگی ۔ ان کی اتباع کرنے والے ایمان و عمل صالح میں ان کا ساتھ دینے والے آخرت میں بھی درجوں میں ان کے ساتھ ہی ہوں گے ۔ ( وَالسّٰبِقُوْنَ الْاَوَّلُوْنَ مِنَ الْمُهٰجِرِيْنَ وَالْاَنْصَارِ وَالَّذِيْنَ اتَّبَعُوْھُمْ بِاِحْسَانٍ ۙ رَّضِيَ اللّٰهُ عَنْھُمْ وَرَضُوْا عَنْهُ وَاَعَدَّ لَھُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِيْ تَحْتَهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِيْنَ فِيْهَآ اَبَدًا ۭذٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيْمُ ١٠٠؁ ) 9- التوبہ:100 ) اور ( وَالَّذِيْنَ جَاۗءُوْ مِنْۢ بَعْدِهِمْ يَقُوْلُوْنَ رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا وَلِاِخْوَانِنَا الَّذِيْنَ سَبَقُوْنَا بِالْاِيْمَانِ وَلَا تَجْعَلْ فِيْ قُلُوْبِنَا غِلًّا لِّلَّذِيْنَ اٰمَنُوْا رَبَّنَآ اِنَّكَ رَءُوْفٌ رَّحِيْمٌ 10۝ۧ ) 59- الحشر:10 ) ) میں ہے ۔ متفق علیہ بلکہ متواتر حدیث میں ہے کہ انسان اس کے ساتھ ہوگا جس سے محبت رکھتا ہے ۔ دوسری حدیث میں ہے جو کسی قوم سے محبت رکھے وہ ان میں سے ہی ہے ۔ ایک روایت میں ہے اس کا حشر بھی انہیں کے ساتھ ہوگا ۔ مسند احمد کی حدیث گذر چکی ہے کہ مہاجر و انصار آپس میں ایک دوسری کے ولی ہیں فتح مکہ کے بعد مسلمان قریشی اور ثقیف کے آزاد شدہ آپس میں ایک ہیں ، قیامت تک یہ سب آپس میں ولی ہیں ۔ پھر اولو الارحام کا بیان ہوا یہاں ان سے مراد وہی قرابت دار نہیں جو علماء فرائض کے نزدیک اس نام سے یاد کئے جاتے ہیں یعنی جن کا کوئی حصہ مقرر نہ ہو اور جو عصبہ بھی ہوں جیسے خالہ ماموں پھوپھی تو اسے نواسیاں بھانجے بھانجیاں وغیرہ ۔ بعض کا یہی خیال ہے آیت سے حجت پکڑتے ہیں اور اسے اس بارے میں صراحت والی بتاتے ہیں ۔ یہ نہیں بلکہ حق یہ ہے کہ یہ آیت عام ہے تمام قرابت داروں کو شامل ہے جیسے کہ ابن عباس مجاہد عکرمہ حسن قتادہ وغیرہ کہتے ہیں کہ یہ ناسخ ہے آپس کی قسموں پر وارث بننے کی اور بھائی چارے پر وارث بننے کی جو پہلے دستور تھا پس یہ علماء فرائض کے ذوی الارحام کو شامل ہوگی خاص نام کے ساتھ ۔ اور جو انہیں وارث نہیں بناتے ان کے پاس کئی دلیلیں ہیں سب سے قوی یہ حدیث ہے کہ اللہ نے ہر حق دار کو اس کا حق دلوادیا ہے پس کسی وارث کے لیے کوئی وصیت نہیں ۔ وہ کہتے ہیں کہ اگر یہ بھی حقدار ہوتے تو ان کے بھی حصے مقرر ہو جاتے جب یہ نہیں تو وہ بھی نہیں واللہ اعلم ۔