Surah

Information

Surah # 9 | Verses: 129 | Ruku: 16 | Sajdah: 0 | Chronological # 113 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except last two verses from Makkah
اِشۡتَرَوۡا بِاٰيٰتِ اللّٰهِ ثَمَنًا قَلِيۡلًا فَصَدُّوۡا عَنۡ سَبِيۡلِهٖ‌ ؕ اِنَّهُمۡ سَآءَ مَا كَانُوۡا يَعۡمَلُوۡنَ‏ ﴿9﴾
انہوں نے اللہ کی آیتوں کو بہت کم قیمت پر بیچ دیا اور اس کی راہ سے روکا بہت برا ہے جو یہ کر رہے ہیں ۔
اشتروا بايت الله ثمنا قليلا فصدوا عن سبيله انهم ساء ما كانوا يعملون
They have exchanged the signs of Allah for a small price and averted [people] from His way. Indeed, it was evil that they were doing.
Enhon ney Allah ki aayaton ko boht kam qeematon mein baich diya aur uss ki raah say roka. Boht bura hai jo yeh ker rahey hain.
انہوں نے اللہ کی آیتوں کے بدلے ( دنیا کی ) تھوڑی سی قیمت لے لینا پسند کرلیا ہے ۔ ( ٩ ) اور اس کے نتیجے میں لوگوں کو اللہ کے راستے سے روکا ہے ۔ واقعہ یہ ہے کہ ان کے کرتوت بہت برے ہیں ۔
اللہ کی آیتوں کے بدلے تھوڑے دام مول لیے ( ف۲۲ ) تو اس کی راہ سے روکا ( ف۲۳ ) بیشک وہ بہت ہی بڑے کام کرتے ہیں ،
انہوں نے اللہ کی آیات کے بدلے تھوڑی سی قیمت قبول کر لی 12 پھر اللہ کے راستے میں سدِّ راہ بن کر کھڑے ہوگئے ، 13 بہت برے کرتوت تھے جو یہ کرتے رہے ۔
انہوں نے آیاتِ الٰہی کے بدلے ( دنیوی مفاد کی ) تھوڑی سی قیمت حاصل کر لی پھر اس ( کے دین ) کی راہ سے ( لوگوں کو ) روکنے لگے ، بیشک بہت ہی برا کام ہے جو وہ کرتے رہتے ہیں
سورة التَّوْبَة حاشیہ نمبر :12 یعنی ایک طرف اللہ کی آیات ان کو بھلائی اور راستی اور قانون حق کی پابندی کا بلاوا دے رہی ہے دوسری طرف دنیوی زندگی کے وہ چند روزہ فائدے تھے جو خواہش نفس کی بے لگام پیروی سے حاصل ہوتے تھے ان لوگوں نے ان دونوں چیزوں کا موازنہ کیا اور پھر پہلی کو چھوڑ کر دوسری چیز کو اپنے لئے چن لیا ۔ سورة التَّوْبَة حاشیہ نمبر :13 یعنی ان ظالموں نے اتنے ہی پر اکتفا نہ کیا کہ ہدایت کے بجائے گمراہی کو خود اپنے لیے پسند کر لیا بلکہ اس سے آگے بڑھ کر انہوں نے کوشش یہ کی کہ دعوت حق کا کام کسی طرح چلنے نہ پائے ، خیر وہ صلاح کی اس پکار کو کوئی سننے نہ پائے ، بلکہ وہ منہ ہی بند کر دیے جائیں جن سے یہ پکار بلند ہوتی ہے ۔ جس صالح نظام زندگی کو اللہ تعالیٰ زمین میں قائم کرنا چاہتا تھا اس کے قیام کو روکنے میں انہوں نے ایڑی چوٹی کا زور لگا دیا اور ان لوگوں پر عرصہ حیات تنگ کر دیا جو اس نظام کو حق پا کر اس کے متبع بنے تھے ۔
جہاد ہی راہ اصلاح ہے مشرکوں کی مذمت کے ساتھ ہی مسلمانوں کو ترغیب جہاد دی جا رہی ہے کہ ان کافروں نے دنیائے خسیس کو آخرت نفیس کے بدلے پسند کر لیا ہے خود راہ رب سے ہٹ کر مومنوں کو بھی ایمان سے روک رہے ہیں ان کے اعمال بہت ہی بد ہیں یہ تو مومنوں کو نقصان پہنچانے کے ہی درپے ہیں نہ انہیں رشتے داری کا خیال نہ معاہدے کا پاس ۔ ہے جو دنیا کو اس حال میں چھوڑے کہ اللہ کی عبادتیں خلوص کے ساتھ کر رہا ہو اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بناتا ہو نماز و زکوٰۃ کا پابند ہو تو اللہ اس سے خوش ہو کر ملے گا یہی اللہ کا وہ دین ہے جسے انبیاء علیہم السلام لاتے رہے اور اسی کی تبلیغ اللہ کی طرف سے وہ کرتے رہے اس سے پہلے کہ باتیں پھیل جائیں اور خواہشیں بڑھ جائیں اس کی تصدیق کتاب اللہ میں موجود ہے کہ اگر وہ توبہ کرلیں یعنی بتوں کو اور بت پرستی کو چھوڑ دیں اور نمازی اور زکواتی بن جائیں تو تم ان کے رستے چھوڑ دو اور آیت میں ہے کہ پھر تو یہ تمہارے دینی بھائی ہیں ۔ امام بزار رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ میرے خیال سے تو مرفوع حدیث وہیں پر ختم ہے کہ اللہ اس سے رضامند ہو کر ملے گا اس کے بعد کا کلام راوی حدیث ربیع بن انس رحمتہ اللہ علیہ کا ہے واللہ اعلم ۔