Surah

Information

Surah # 9 | Verses: 129 | Ruku: 16 | Sajdah: 0 | Chronological # 113 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except last two verses from Makkah
فَاِنۡ تَابُوۡا وَاَقَامُوا الصَّلٰوةَ وَاٰتَوُا الزَّكٰوةَ فَاِخۡوَانُكُمۡ فِى الدِّيۡنِ‌ؕ وَنُفَصِّلُ الۡاٰيٰتِ لِقَوۡمٍ يَّعۡلَمُوۡنَ‏ ﴿11﴾
اب بھی اگر یہ توبہ کرلیں اور نماز کے پابند ہوجائیں اور زکٰوۃ دیتے رہیں تو تمہارے دینی بھائی ہیں ۔ ہم تو جاننے والوں کے لئے اپنی آیتیں کھول کھول کر بیان کر رہے ہیں ۔
فان تابوا و اقاموا الصلوة و اتوا الزكوة فاخوانكم في الدين و نفصل الايت لقوم يعلمون
But if they repent, establish prayer, and give zakah, then they are your brothers in religion; and We detail the verses for a people who know.
Abb bhi agar yeh tauba kerlen aur namaz kay paband hojayen aur zakat detay rahen to tumharay deeni bhai hain. Hum to jannay walon kay liye aayaten khol khol ker biyan ker rahey hain.
لہذا اگر یہ توبہ کرلیں ، اور نماز قائم کریں اور زکوٰۃ ادا کریں تو یہ تمہارے دینی بھائی بن جائیں گے ۔ ( ١٠ ) اور ہم احکام کی یہ تفصیل ان لوگوں کے لیے بیان کر رہے ہیں جو جاننا چاہیں ۔
پھر اگر وہ ( ف۲۵ ) توبہ کریں اور نماز قائم رکھیں اور زکوٰة دیں تو وہ تمہارے دینی بھائی ہیں ( ف۲٦ ) اور ہم آیتیں مفصل بیان کرتے ہیں جاننے والوں کے لیے ( ف۲۷ )
پس اگر یہ توبہ کرلیں اور نماز قائم کریں اور زکوٰة دیں تو تمہارے دینی بھائی ہیں اور جاننے والوں کے لیے ہم اپنے احکام واضح کیے دیتے ہیں ۔ 14
پھر ( بھی ) اگر وہ توبہ کر لیں اور نماز قائم کریں اور زکوٰۃ ادا کرنے لگیں تو ( وہ ) دین میں تمہارے بھائی ہیں ، اور ہم ( اپنی ) آیتیں ان لوگوں کے لئے تفصیل سے بیان کرتے ہیں جو علم و دانش رکھتے ہیں
سورة التَّوْبَة حاشیہ نمبر :14 یہاں پھر یہ تصریح کی گئی ہے کہ نماز اور زکوٰۃ کے بغیر محض توبہ کر لینے سے وہ تمہارے دینی بھائی نہیں بن جائیں گے ۔ اور یہ جو فرمایا گیا کہ اگر ایسا کریں تو وہ تمہارے دینی بھائی ہیں ، تو اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ شرائط پوری کرنے کا نتیجہ صرف یہی نہ ہوگا کہ تمہارے لیے ان پر ہاتھ اٹھانا اور ان کے جان و مال سے تعرض کرنا حرام ہو جائے گا ۔ بلکہ مزید برآں اس کا فائدہ یہ بھی ہوگا کہ اسلامی سوسائٹی میں ان کو برابر کے حقوق حاصل ہو جائیں گے ۔ معاشرتی ، تمدنی اور قانونی حیثیت سے وہ تمام دوسرے مسلمانوں کی طرح ہوں گے ۔ کوئی فرق و امتیاز ان کی ترقی کی راہ میں حائل نہ ہوگا ۔