Surah

Information

Surah # 9 | Verses: 129 | Ruku: 16 | Sajdah: 0 | Chronological # 113 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except last two verses from Makkah
لَـقَدِ ابۡتَغَوُا الۡفِتۡنَةَ مِنۡ قَبۡلُ وَقَلَّبُوۡا لَكَ الۡاُمُوۡرَ حَتّٰى جَآءَ الۡحَـقُّ وَظَهَرَ اَمۡرُ اللّٰهِ وَهُمۡ كٰرِهُوۡنَ‏ ﴿48﴾
یہ تو اس سے پہلے بھی فتنے کی تلاش کرتے رہے ہیں اور تیرے لئے کاموں کو الٹ پلٹ کرتے رہے ہیں ، یہاں تک کہ حق آپہنچا اور اللہ کا حکم غالب آگیا باوجودیکہ وہ ناخوشی میں ہی رہے ۔
لقد ابتغوا الفتنة من قبل و قلبوا لك الامور حتى جاء الحق و ظهر امر الله و هم كرهون
They had already desired dissension before and had upset matters for you until the truth came and the ordinance of Allah appeared, while they were averse.
Yeh to iss say pehlay bhi fitnay ki talash kertay rahey hain aur teray liye kaamon ko ulat pulat kertay rahey hain yahan tak kay haq aa phoncha aur Allah ka hukum ghalib aagaya bawajood yeh kay woh na khushi mein hi rahey.
ان لوگوں نے اس سے پہلے بھی فتنہ پیدا کرنے کی کوشش کی ہے ، اور یہ تمہیں نقصان پہنچانے کے لیے معاملات کی الٹ پھیر کرتے رہے ہیں ، یہاں تک کہ حق آیا ، اللہ کا حکم غالب ہوا ، اور یہ کڑھتے رہ گئے ۔ ( ٤١ )
بیشک انہوں نے پہلے ہی فتنہ چاہا تھا ( ف۱۱۳ ) اور اے محبوب! تمہارے لیے تدبیریں الٹی پلٹیں ( ف۱۱٤ ) یہاں تک کہ حق آیا ( ف۱۱۵ ) اور اللہ کا حکم ظاہر ہوا ( ف۱۱٦ ) اور انہیں ناگوار تھا ،
اس سے پہلے بھی ان لوگوں نے فتنہ انگیزی کی کوششیں کی ہیں اور تمہیں ناکام کرنے کے لیے یہ ہر طرح کی تدبیروں کا الٹ پھیر کر چکے ہیں یہاں تک کہ ان کی مرضی کے خلاف حق آگیا اور اللہ کا کام ہو کر رہا ۔
درحقیقت وہ پہلے بھی فتنہ پردازی میں کوشاں رہے ہیں اور آپ کے کام الٹ پلٹ کرنے کی تدبیریں کرتے رہے ہیں یہاں تک کہ حق آپہنچا اور اللہ کا حکم غالب ہو گیا اور وہ ( اسے ) ناپسند ہی کرتے رہے
فتنہ و فساد کی آگ منافق اللہ تعالیٰ منافقین سے نفرت دلانے کے لئے فرما رہا ہے کہ کیا بھول گئے مدتوں تو یہ فتنہ و فساد کی آگ سلگاتے رہے ہیں اور تیرے کام کے الٹ دینے کی بیسیوں تدبیریں کر چکے ہیں مدینے میں آپ کا قدم آتے ہی تمام عرب نے ایک ہو کرمصیبتوں کی بارش آپ پر برسا دی ۔ باہر سے وہ چڑھ دوڑے اندر سے یہود مدینہ اور منافقین مدینہ نے بغاوت کر دی لیکن اللہ تعالیٰ نے ایک ہی دن میں سب کی کمانیں توڑ دیں ان کے جوڑ ڈھیلے کر دیئے ان کے جوش ٹھنڈے کر دیئے بدر کے معرکے نے ان کے ہوش حواس بھلا دیئے اور ان کے ارمان ذبح کر دیئے ۔ رئیس المنافقین عبداللہ بن ابی نے صاف کہدیا کہ بس اب یہ لوگ ہمارے بس کے نہیں رہے اب تو سوا اس کے کوئی چارہ نہیں کہ ظاہر میں اسلام کی موافقت کی جائے دل میں جو ہے سو ہے وقت آنے دو دیکھا جائے گا اور دکھا دیا جائے گا ۔ جیسے جیسے حق کی بلندی اور توحید کا بول بالا ہوتا گیا یہ لوگ حسد کی آگ میں جلتے گئے آخر حق نے قدم جمائے ، اللہ کا کلمہ غالب آ گیا اور یہ یونہی سینہ پیٹتے اور ڈنڈے بجاتے رہے ۔