Surah

Information

Surah # 9 | Verses: 129 | Ruku: 16 | Sajdah: 0 | Chronological # 113 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except last two verses from Makkah
يَحۡلِفُوۡنَ بِاللّٰهِ لَـكُمۡ لِيُرۡضُوۡكُمۡ‌ۚ وَاللّٰهُ وَرَسُوۡلُهٗۤ اَحَقُّ اَنۡ يُّرۡضُوۡهُ اِنۡ كَانُوۡا مُؤۡمِنِيۡنَ‏ ﴿62﴾
محض تمہیں خوش کرنے کے لئے تمہارے سامنے اللہ کی قسمیں کھا جاتے ہیں حالانکہ اگر یہ ایمان دار ہوتے تو اللہ اور اس کا رسول رضامند کرنے کے زیادہ مستحق تھے ۔
يحلفون بالله لكم ليرضوكم و الله و رسوله احق ان يرضوه ان كانوا مؤمنين
They swear by Allah to you [Muslims] to satisfy you. But Allah and His Messenger are more worthy for them to satisfy, if they should be believers.
Mehaz tumhen khush kerney kay liye tumharay samney Allah ki qasmen kha jatay hain halankey agar yeh eman daar hotay to Allah aur uss ka rasool raza mand kerney ka ziyada mustahiq thay.
۔ ( مسلمانو ) یہ لوگ تمہارے سامنے اللہ کی قسمیں اس لیے کھاتے ہیں تاکہ تمہیں راضی کریں ، حالانکہ اگر یہ واقعی مومن ہوں تو اللہ اور اس کے رسول اس بات کے زیادہ مستحق ہیں کہ یہ ان کو راضی کریں ۔
تمہارے سامنے اللہ کی قسم کھاتے ہیں ( ف۱٤۰ ) کہ تمہیں راضی کرلیں ( ف۱٤۱ ) اور اللہ و رسول کا حق زائد تھا کہ اسے راضی کرتے اگر ایمان رکھتے تھے ،
یہ لوگ تمہارے سامنے قسمیں کھاتے ہیں تاکہ تمہیں راضی کریں ، حالانکہ اگر یہ مومن ہیں تو اللہ اور رسول اس کے زیادہ حقدار ہیں کہ یہ ان کو راضی کرنے کی فکر کریں ۔
مسلمانو! ( یہ منافقین ) تمہارے سامنے اللہ کی قَسمیں کھاتے ہیں تاکہ تمہیں راضی رکھیں حالانکہ اللہ اور اس کا رسول ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) زیادہ حق دار ہے کہ اسے راضی کیا جائے اگر یہ لوگ ایمان والے ہوتے ( تو یہ حقیقت جان لیتے اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو راضی کرتے ، رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے راضی ہونے سے ہی اللہ راضی ہو جاتا ہے کیونکہ دونوں کی رضا ایک ہے
نادان اور کوڑ مغز کون؟ واقعہ یہ ہوا تھا کہ منافقوں میں سے ایک شخص کہہ رہا تھا کہ ہمارے سردار اور رئیس بڑے ہی عقل مند دانا اور تجربہ کار ہیں اگر محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی باتیں حق ہوتیں تو یہ کیا ایسے بیوقوف تھے کہ انہیں نہ مانتے؟ یہ بات ایک سچے مسلمان صحابی نے سن لی اور اس نے کہا واللہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سب باتیں بالکل سچ ہیں اور نہ ماننے والوں کی بیوقوفی اور کوڑ مغز ہونے میں کوئی شک نہیں ہے ۔ جب یہ صحابی دربار نبوت میں حاضر ہوئے تو یہ واقعہ بیان کیا کہ آپ نے اس شخص کو بلوا بھیجا لیکن وہ سخت قسمیں کھا کھا کر کہنے لگا کہ میں نے تو یہ بات کہی ہی نہیں یہ تو مجھ پر تہمت باندھتا ہے اس صحابی نے دعا کی کہ پروردگار تو سچے کو سچا اور جھوٹے کو جھوٹا کر دکھا اس پر یہ آیت شریف نازل ہوئی ۔ کیا ان کو یہ بات معلوم نہیں کہ اللہ اور رسول کے مخالف ابدی اور جہنمی ہیں ۔ ذلت و رسوائی عذاب دوزخ بھگتنے والے ہیں اس سے بڑھ کر شومی طالع اس سے زیادہ رسوائی اس سے بڑھکر شقاوت اور کیا ہو گی؟