Surah

Information

Surah # 9 | Verses: 129 | Ruku: 16 | Sajdah: 0 | Chronological # 113 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except last two verses from Makkah
وَمِنۡهُمُ الَّذِيۡنَ يُؤۡذُوۡنَ النَّبِىَّ وَيَقُوۡلُوۡنَ هُوَ اُذُنٌ‌ ؕ قُلۡ اُذُنُ خَيۡرٍ لَّـكُمۡ يُؤۡمِنُ بِاللّٰهِ وَيُؤۡمِنُ لِلۡمُؤۡمِنِيۡنَ وَرَحۡمَةٌ لِّـلَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا مِنۡكُمۡ‌ ؕ وَالَّذِيۡنَ يُؤۡذُوۡنَ رَسُوۡلَ اللّٰهِ لَهُمۡ عَذَابٌ اَ لِيۡمٌ‏ ﴿61﴾
ان میں سے وہ بھی ہیں جو پیغمبر کو ایذا دیتے ہیں اور کہتے ہیں کان کا کچا ہے ، آپ کہہ دیجئے کہ وہ کان تمہارے بھلے کے لئے ہیں وہ اللہ پر ایمان رکھتا ہے اور مسلمانوں کی بات کا یقین کرتا ہے اور تم میں سے جو اہل ایمان ہیں یہ ان کے لئے رحمت ہے ، رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کو جو لوگ ایذا دیتے ہیں ان کے لئے دکھ کی مار ہے ۔
و منهم الذين يؤذون النبي و يقولون هو اذن قل اذن خير لكم يؤمن بالله و يؤمن للمؤمنين و رحمة للذين امنوا منكم و الذين يؤذون رسول الله لهم عذاب اليم
And among them are those who abuse the Prophet and say, "He is an ear." Say, "[It is] an ear of goodness for you that believes in Allah and believes the believers and [is] a mercy to those who believe among you." And those who abuse the Messenger of Allah - for them is a painful punishment.
Inn mein say woh bhi hain jo payghumbar ko ezza detay hain kehtay hain kay kaan ka kacha hai aap keh dijiye kay woh kaan tumharay bhalay kay liye hai woh Allah per eman rakha hai aur musalamanon ki baaton ka yaqeen kerta hai aur tum mein say jo ehal-e-eman hain yeh unn kay liye rehmat hai rasool Allah ( PBUH ) ko jo log ezze detay hain unn kay liye dukh ki maar hai.
اور انہی ( منافقین ) میں وہ لوگ بھی ہیں جو نبی کو دکھ پہنچاتے ہیں اور ( ان کے بارے میں ) یہ کہتے ہیں کہ : وہ تو سراپا کان ہیں ۔ ( ٥٥ ) کہہ دو کہ : وہ کان ہیں اس چیز کے لیے جو تمہارے لیے بھلائی ہے ۔ ( ٥٦ ) وہ اللہ پر ایمان رکھتے ہیں اور مومنوں کی بات کا یقین کرتے ہیں ، اور تم میں سے جو ( ظاہری طور پر ) ایمان لے آئے ہیں ، ان کے لیے وہ رحمت ( کا معاملہ کرنے والے ) ہیں ۔ اور جو لوگ اللہ کے رسول کو دکھ پہنچاتے ہیں ان کے لیے دکھ دینے والا عذاب تیار ہے ۔
اور ان میں کوئی وہ ہیں کہ ان غیب کی خبریں دینے والے کو ستاتے ہیں ( ف۱۳۸ ) اور کہتے ہیں وہ تو کان ہیں ، تم فرماؤ تمہارے بھلے کے لیے کان ہیں اللہ پر ایمان لاتے ہیں اور مسلمانوں کی بات پر یقین کرتے ہیں ( ف۱۳۹ ) اور جو تم میں مسلمان ہیں ان کے واسطے رحمت ہیں ، اور جو رسول اللہ کو ایذا دیتے ہیں ان کے لیے دردناک عذاب ہے ،
ان میں کچھ لوگ ہیں جو اپنی باتوں سے نبی کو دکھ دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ شخص کانوں کا کچا ہے ۔ 69 کہو وہ تمہاری بھلائی کے لیے ایسا ہے 70 ، اللہ پر ایمان رکھتا ہے اور اہل ایمان پر اعتماد کرتا ہے 71 اور سراسر رحمت ہے ان لوگوں کے لیے جو تم میں سے ایماندار ہیں ۔ اور جو لوگ اللہ کے رسول کو دکھ دیتے ہیں ان کے لیے دردناک سزا ہے ۔
اور ان ( منافقوں ) میں سے وہ لوگ بھی ہیں جو نبی ( مکرّم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کو ایذا پہنچاتے ہیں اور کہتے ہیں: وہ تو کان ( کے کچے ) ہیں ۔ فرما دیجئے: تمہارے لئے بھلائی کے کان ہیں ۔ وہ اللہ پر ایمان رکھتے ہیں اور اہلِ ایمان ( کی باتوں ) پر یقین کرتے ہیں اور تم میں سے جو ایمان لے آئے ہیں ان کے لئے رحمت ہیں ، اور جو لوگ رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کو ( اپنی بدعقیدگی ، بدگمانی اور بدزبانی کے ذریعے ) اذیت پہنچاتے ہیں ان کے لئے دردناک عذاب ہے
سورة التَّوْبَة حاشیہ نمبر :69 منافقین نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جن عیوب سے متہم کرتے تھے ان میں سے ایک یہ بات بھی تھی کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ہر شخص کی سن لیتے تھے اور ہر ایک کو اپنی بات کہنے کا موقع دیا کرتے تھے ۔ یہ خوبی ان کی نگاہ میں عیب تھی ۔ کہتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کانوں کے کچے ہیں ، جس کا جی چاہتا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچ جاتا ہے جس طرح چاہتا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کان بھرتا ہے ، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی بات مان لیتے ہیں ۔ اس الزام کا چرچا زیادہ تر اس وجہ سے کیا جاتا تھا کہ سچے اہل ایمان ان منافقین کی سازشوں اور ان کی شرارتوں اور ان کی مخالفانہ گفتگوؤں کا حال نبی صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچا دیا کرتے تھے اور اس پر یہ لوگ سیخ پا ہو کر کہتے تھے کہ آپ ہم جیسے شرفا و معززین کے خلاف ہر کنگلے اور ہر فقیر کی دی ہوئی خبروں پر یقین کر لیتے ہیں ۔ سورة التَّوْبَة حاشیہ نمبر :70 جواب میں ایک جامع بات ارشاد ہوئی ہے جو اپنے اندر دو پہلو رکھتی ہے ۔ ایک یہ کہ وہ فساد اور شر کی باتیں سننے والا آدمی نہیں ہے بلکہ صرف انہی باتوں پر توجہ کرتا ہے جن میں خیر اور بھلائی ہے اور جن کی طرف التفات کرنا امت کی بہتری اور دین کی مصلحت کے لئے مفید ہوتا ہے ۔ دوسرے یہ کہ اس کا ایسا ہونا تمہارے ہی لیے بھلائی ہے ۔ اگر وہ ہر ایک کی سن لینے والا اور ضبط و تحمل سے کام لینے والا آدمی نہ ہوتا تو ایمان کے وہ جھوٹے دعوے اور خیر سگالی کی وہ نمائشی باتیں اور راہِ خدا سے بھاگنے کے لیے وہ عذرات لنگ جو تم کیا کرتے ہو انہیں صبر سے سنے کے بجائے تمہاری خبر لے ڈالتا اور تمہارے لیے مدینہ میں جینا دشوار ہو جاتا ۔ پس اس کی یہ صفت تو تمہارے حق میں اچھی ہے نہ کہ بری ۔ سورة التَّوْبَة حاشیہ نمبر :71 یعنی تمہارا یہ خیال غلط ہے کہ وہ ہر ایک کی بات پر یقین لے آتا ہے ۔ وہ چاہے سنتا سب کی ہو مگر اعتماد صرف انہی لوگوں پر کرتا ہے جو سچے مومن ہیں ۔ تمہاری جن شرارتوں کی خبریں اس تک پہنچیں اور اس نے ان پر یقین کیا وہ بداخلاق چغلخوروں کی پہنچائی ہوئی نہ تھیں بلکہ صالح اہل ایمان کی پہنچائی ہوئی تھیں اور اسی قابل تھیں کہ ان پر اعتماد کیا جاتا ۔
نکتہ چین منافقوں کا مقصد منافقوں کی ایک جماعت بڑی موذی ہے اپنے باتوں سے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو دکھ پہنچاتی ہے اور کہتی ہے کہ یہ نبی تو کانوں کا بڑا ہی کچا ہے جس سے جو سنا مان لیا جب ہم اس کے پاس جائیں گے اور قسمیں کھائیں گے وہ ہماری بات کا یقین کر لے گا ۔ اللہ تبارک وتعالیٰ فرماتا ہے کہ وہ بہتر کانوں والا بہترین سننے والا ہے وہ صادق و کاذب کو خوب جانتا ہے وہ اللہ کی باتیں مانتا ہے ، اور با ایمان لوگوں کی سچائی بھی جانتا ہے وہ مومنوں کے لئے رحمت ہے اور بے ایمانوں کے لئے اللہ کی حجت ہے رسول کے ستانے والوں کے لئے دردناک عذاب ہے ۔