Surah

Information

Surah # 9 | Verses: 129 | Ruku: 16 | Sajdah: 0 | Chronological # 113 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except last two verses from Makkah
يَحۡذَرُ الۡمُنٰفِقُوۡنَ اَنۡ تُنَزَّلَ عَلَيۡهِمۡ سُوۡرَةٌ تُنَبِّئُهُمۡ بِمَا فِىۡ قُلُوۡبِهِمۡ‌ ؕ قُلِ اسۡتَهۡزِءُوۡا‌ ۚ اِنَّ اللّٰهَ مُخۡرِجٌ مَّا تَحۡذَرُوۡنَ‏ ﴿64﴾
منافقوں کو ہر وقت اس بات کا کھٹکا لگا رہتا ہے کہ کہیں مسلمانوں پر کوئی سورت نہ اترے جو ان کے دلوں کی باتیں انہیں بتلا دے ۔ کہہ دیجئے کہ مذاق اڑاتے رہو یقیناً اللہ تعالٰی اسے ظاہر کرنے والا ہے جس سے تم ڈر دبک رہے ہو ۔
يحذر المنفقون ان تنزل عليهم سورة تنبهم بما في قلوبهم قل استهزءوا ان الله مخرج ما تحذرون
They hypocrites are apprehensive lest a surah be revealed about them, informing them of what is in their hearts. Say, "Mock [as you wish]; indeed, Allah will expose that which you fear."
Mufiqon ko her waqt iss baat ka khutka laga rehta hai kay kahin musalmanon per koi surat na utray jo inn kay dilon ki baaten unhen batla dey. Keh dijiye kay tum mazaq uratay raho yaqeenan Allah Taalaa ussay zahir kerney wala hai jiss say tum darr dubak rahey ho.
منافق لوگ اس بات سے ڈرتے ہیں کہ مسلمانوں پر کہیں کوئی ایسی سورت نازل نہ کردی جائے جو انہیں ان ( منافقین ) کے دلوں کی باتیں بتلا دے ۔ ( ٥٧ ) ۔ کہہ دو کہ : ( اچھا ) تم مذاق اڑاتے رہو ، اللہ وہ بات ظاہر کرنے والا ہے جس سے تم ڈرتے تھے ۔
منافق ڈرتے ہیں کہ ان ( ف۱٤۲ ) پر کوئی سورة ایسی اترے جو ان ( ف۱٤۳ ) کے دلوں کی چھپی ( ف۱٤٤ ) جتادے تم فرماؤ ہنسے جاؤ اللہ کو ضرور ظاہر کرنا ہے جس کا تمہیں ڈر ہے ،
یہ منافق ڈر رہے ہیں کہ کہیں مسلمانوں پر کوئی ایسی سورت نازل نہ ہو جائے جو ان کے دلوں کے بھید کھول کر رکھ دے ۔ 72 اے نبی ، ان سے کہو اور مذاق اڑاؤ ، اللہ اس چیز کو کھول دینے والا ہے جس کے کھل جانے سے تم ڈرتے ہو ۔
منافقین اس بات سے ڈرتے ہیں کہ مسلمانوں پر کوئی ایسی سورت نازل کر دی جائے جو انہیں ان باتوں سے خبردار کر دے جو ان ( منافقوں ) کے دلوں میں ( مخفی ) ہیں ۔ فرما دیجئے: تم مذاق کرتے رہو ، بیشک اللہ وہ ( بات ) ظاہر فرمانے والا ہے جس سے تم ڈر رہے ہو
سورة التَّوْبَة حاشیہ نمبر :72 یہ لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت پر سچا ایمان تو نہیں رکھتے تھے لیکن جو تجربات انہیں پچھلے آٹھ نو برس کے دوران میں ہو چکے تھے ان کی بنا پر انہیں اس بات کا یقین ہو چکا تھا کہ آپ کے پاس کوئی نہ کوئی فوق الفطری ذریعہ معلومات ضرور ہے جس سے آپ کو ان کے پوشیدہ رازوں تک کی خبر پہنچ جاتی ہے اور بسا اوقات قرآن میں ( جسے وہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی اپنی تصنیف سمجھتے تھے ) آپ ان کے نفاق اور ان کی سازشوں کو بے نقاب کر کے رکھ دیتے ہیں ۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے گھبراتے بھی ہیں آپس میں بیٹھ کر باتیں تو گانٹھ لیتے لیکن پھر خوف زدہ رہتے کہ کہیں اللہ کی طرف سے مسلمانوں کو بذریعہ وحی الٰہی خبر نہ ہو جائے اور آیت میں ہے تیرے سامنے آ کر وہ دعائیں دیتے ہیں جو اللہ نے نہیں دیں پھر اپنے جی میں اکڑتے ہیں کہ ہمارے اس قول پر اللہ ہمیں کوئی سزا کیوں نہیں دیتا ؟ ان کے لئے جہنم کی کافی سزا موجود ہے جو بدترین جگہ ہے ۔ یہاں فرماتا ہے دینی باتوں اور مسلمانوں کی حالت پر دل کھول کر مذاق اڑالو ۔ اللہ بھی وہ راز افشاء کر دے گا جو تمہارے دلوں میں ہے ۔ یاد رکھو ایک دن رسوا اور ذلیل ہو کر رہو گے ۔ چنانچہ فرمان ہے کہ یہ بیمار دل لوگ یہ نہ سمجھیں کہ ان کے دلوں کی بدیاں ظاہر ہی نہ ہوں گی ۔ ہم تو انہیں اس قدر فضیحت کریں گے اور ایسی نشانیاں تیرے سامنے رکھ دیں گے کہ تو ان کے لب و لہجے سے ہی انہیں پہچان لے گا ۔ اس سورت کا نام ہی سورۃ الفاضحہ ہے اس لئے کہ اس نے منافقوں کی قلعی کھول دی ۔