Surah

Information

Surah # 9 | Verses: 129 | Ruku: 16 | Sajdah: 0 | Chronological # 113 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except last two verses from Makkah
اَلۡمُنٰفِقُوۡنَ وَالۡمُنٰفِقٰتُ بَعۡضُهُمۡ مِّنۡۢ بَعۡضٍ‌ۘ يَاۡمُرُوۡنَ بِالۡمُنۡكَرِ وَيَنۡهَوۡنَ عَنِ الۡمَعۡرُوۡفِ وَيَقۡبِضُوۡنَ اَيۡدِيَهُمۡ‌ؕ نَسُوا اللّٰهَ فَنَسِيَهُمۡ‌ؕ اِنَّ الۡمُنٰفِقِيۡنَ هُمُ الۡفٰسِقُوۡنَ‏ ﴿67﴾
تمام منافق مرد و عورت آپس میں ایک ہی ہیں یہ بری باتوں کا حکم دیتے ہیں اور بھلی باتوں سے روکتے ہیں اور اپنی مٹھی بند رکھتے ہیں یہ اللہ کو بھول گئے اللہ نے انہیں بھلا دیا بیشک منافق ہی فاسق و بد کردار ہیں ۔
المنفقون و المنفقت بعضهم من بعض يامرون بالمنكر و ينهون عن المعروف و يقبضون ايديهم نسوا الله فنسيهم ان المنفقين هم الفسقون
The hypocrite men and hypocrite women are of one another. They enjoin what is wrong and forbid what is right and close their hands. They have forgotten Allah , so He has forgotten them [accordingly]. Indeed, the hypocrites - it is they who are the defiantly disobedient.
Tamam munafiq mard-o-aurat aapas mein aik hi hain yeh buri baaton ka hukum detay hain aur bhali baaton say roktay hain aur apni muthi band rakhtay hain yeh Allah ko bhool gaye enhen bhula diya be-shak munafiq hi fasiq-o-ba-dkirdar hain.
منافق مرد اور منافق عورتیں سب ایک ہی طرح کے ہیں ۔ وہ برائی کی تلقین کرتے ہیں اور بھلائی سے روکتے ہیں ، اور اپنے ہاتھوں کو بند رکھتے ہیں ۔ ( ٥٩ ) انہوں نے اللہ کو بھلا دیا ہے ، تو اللہ نے بھی ان کو بھلا دیا ۔ بلاشبہ یہ منافق بڑے نافرمان ہیں ۔
منافق مرد اور منافق عورتیں ایک تھیلی کے چٹے بٹے ہیں ( ف۱٤۹ ) برائی کا حکم دیں ( ف۱۵۰ ) اور بھلائی سے منع کریں ( ف۱۵۱ ) اور اپنی مٹھی بند رکھیں ( ف۱۵۲ ) وہ اللہ کو چھوڑ بیٹھے ( ف۱۵۳ ) تو اللہ نے انہیں چھوڑ دیا ( ف۱۵٤ ) بیشک منافق وہی پکے بےحکم ہیں ،
منافق مرد اور منافق عورتیں سب ایک دوسرے کے ہم رنگ ہیں ۔ برائی کا حکم دیتے ہیں اور بھلائی سے منع کرتے ہیں اور اپنے ہاتھ خیر سے روکے رکھتے ہیں ۔ 75 یہ اللہ کو بھول گئے تو اللہ نے بھی انہیں بھلا دیا ۔ یقیناً یہ منافق ہی فاسق ہیں ۔
منافق مرد اور منافق عورتیں ایک دوسرے ( کی جنس ) سے ہیں ۔ یہ لوگ بری باتوں کا حکم دیتے ہیں اور اچھی باتوں سے روکتے ہیں اور اپنے ہاتھ ( اللہ کی راہ میں خرچ کرنے سے ) بند رکھتے ہیں ، انہوں نے اللہ کو فراموش کر دیا تو اللہ نے انہیں فراموش کر دیا ، بیشک منافقین ہی نافرمان ہیں
سورة التَّوْبَة حاشیہ نمبر :75 یہ تمام منافقین کی مشترک خصوصیت ہے ۔ ان سب کو برائی سے دلچسپی اور بھلائی سے عداوت ہوتی ہے ۔ کوئی شخص برا کام کرنا چاہے تو ان کی ہمدردیاں ، ان کے مشورے ، ان کی ہمت افزائیاں ، ان کی اعانتیں ، ان کی سفارشیں ، ان کی تعریفیں اور مدح سرائیاں سب اس کے لیے وقف ہوں گی ۔ دل و جان سے خود اس برے کام میں شریک ہوں گے ، دوسروں کو اس میں حصہ لینے کی ترغیب دیں گے ، کرنے والے کی ہمت بڑھائیں گے ، اور ان کی ہر ادا سے یہ ظاہر ہوگا کہ اس برائی کے پروان چڑھنے ہی سے کچھ ان کے دل کو راحت اور ان کی آنکھوں کو ٹھنڈک پہنچتی ہے ۔ بخلاف اس کے کوئی بھلا کام ہو رہا ہو تو اس کی خبر سے ان کو صدمہ ہوتا ہے ، اس کے تصور سے ان کا دل دکھتا ہے ، اس کی تجویز تک انہیں گوارا نہیں ہوتی ، اس کی طرف کسی کو بڑھتے دیکھتے ہیں تو ان کی روح بے چین ہونے لگتی ہے ۔ ہر ممکن طریقہ سے اس کی راہ میں روڑے اٹکاتے ہیں اور ہر تدبیر سے یہ کوشش کرتے ہیں کہ کسی طرح وہ اس نیکی سے باز آجائے اور باز نہیں آتا تو اس کام میں کامیاب نہ ہو سکے ۔ پھر یہ بھی ان سب کا مشترک خاصہ کہ نیکی کے کام میں خرچ کرنے کےلیے ان کا ہاتھ کبھی نہیں کھلتا ۔ خواہ وہ کنجوس ہوں یا بڑے خرچ کرنے والے ، بہرحال ان کی دولت یا تو تجوریوں کے لیے ہوتی ہے یا پھر حرام راستوں سے آتی ہے اور حرام ہی راستوں میں یہ جاتی ہے ۔ بدی کے لیے چاہے وہ اپنے وقت کے قارون ہوں مگر نیکی کے لیے ان سے زیادہ مفلس کوئی نہیں ہوتا ۔
ایک کے ہاتھ نیکیوں کے کھیت دوسرے کے ہاتھ برائیوں کی وبا منافقوں کی حصلتیں مومنوں کے بالکل برخلاف ہوتی ہیں ۔ مومن بھلائیوں کا حکم کرتے ہیں اور برائیوں سے روکتے ہیں منافق برائیوں کا حکم دیتے ہیں اور بھلائیوں سے منع کرتے ہیں ۔ مومن سخی ہوتے ہیں منافق بخیل ہوتے ہیں ۔ مومن ذکر اللہ میں مشغول رہتے ہیں ۔ منافق یاد الٰہی بھلائے رہتے ہیں ۔ اسی کے بدلے اللہ بھی ان کے ساتھ وہ معاملہ کرتا ہے جیسے کسی کو کوئی بھول گیا ہو قیامت کے دن یہی ان سے کہا جائے گا کہ تم ہم تمہیں ٹھیک اسی طرح بھلا دیں گے جیسے تم اس دن کی ملاقات کو بھلائے ہوئے تھے ۔ منافق راہ حق سے دور ہوگئے ہیں گمراہی کے چکر دار بھول بھلیوں میں پھنس گئے ہیں ۔ ان منافقوں اور کافروں کی ان بداعمالیوں کی سزا ان کے لئے اللہ تعالیٰ جہنم کو مقرر فرما چکا ہے جہاں وہ ابدالآباد تک رہیں گے ۔ وہاں کا عذاب انہیں بس ہوگا ۔ انہیں رب رحیم اپنی رحمت سے دور کر چکا ہے اور ان کے لئے اس نے دائمی اور مستقل عذاب رکھے ہیں ۔