Surah

Information

Surah # 9 | Verses: 129 | Ruku: 16 | Sajdah: 0 | Chronological # 113 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except last two verses from Makkah
كَالَّذِيۡنَ مِنۡ قَبۡلِكُمۡ كَانُوۡۤا اَشَدَّ مِنۡكُمۡ قُوَّةً وَّاَكۡثَرَ اَمۡوَالًا وَّاَوۡلَادًا ؕ فَاسۡتَمۡتَعُوۡا بِخَلَاقِهِمۡ فَاسۡتَمۡتَعۡتُمۡ بِخَلَاقِكُمۡ كَمَا اسۡتَمۡتَعَ الَّذِيۡنَ مِنۡ قَبۡلِكُمۡ بِخَلَاقِهِمۡ وَخُضۡتُمۡ كَالَّذِىۡ خَاضُوۡا‌ ؕ اُولٰۤٮِٕكَ حَبِطَتۡ اَعۡمَالُهُمۡ فِى الدُّنۡيَا وَالۡاٰخِرَةِ‌ ۚ وَاُولٰۤٮِٕكَ هُمُ الۡخٰسِرُوۡنَ‏ ﴿69﴾
مثل ان لوگوں کے جو تم سے پہلے تھے تم سے وہ زیادہ قوت والے تھے اور زیادہ مال اولاد والے تھے پس وہ اپنا دینی حصہ برت گئے پھر تم نے بھی اپنا حصہ برت لیا جیسے تم سے پہلے کے لوگ اپنے حصے سے فائدہ مند ہوئے تھے اور تم نے بھی اس طرح مذاقانہ بحث کی جیسے کہ انہوں نے کی تھی ان کے اعمال دنیا اور آخرت میں غارت ہوگئے یہی لوگ نقصان پانے والے ہیں ۔
كالذين من قبلكم كانوا اشد منكم قوة و اكثر اموالا و اولادا فاستمتعوا بخلاقهم فاستمتعتم بخلاقكم كما استمتع الذين من قبلكم بخلاقهم و خضتم كالذي خاضوا اولىك حبطت اعمالهم في الدنيا و الاخرة و اولىك هم الخسرون
[You disbelievers are] like those before you; they were stronger than you in power and more abundant in wealth and children. They enjoyed their portion [of worldly enjoyment], and you have enjoyed your portion as those before you enjoyed their portion, and you have engaged [in vanities] like that in which they engaged. [It is] those whose deeds have become worthless in this world and in the Hereafter, and it is they who are the losers.
Misil unn logon kay jo tum say pehlay thay tum mein say woh ziyada qooat walay thay aur ziyada maal-o-aulad walay thay pus woh apna deeni hissa barat gaye phir tum ney bhi apna hissa barat liya jaisay tum say pehlay kay log apney hissay say faeeda mand huye thay aur tum ney bhi issi tarah mazaqan behas ki jaisay kay unhon ney ki thi. Unn kay aemaal duniya aur aakhirat mein ghaarat hogaye yehi log nuksan paney walay hain.
۔ ( منافقو ) تم انہی لوگوں کی طرح ہو جو تم سے پہلے ہوگذرے ہیں ۔ وہ طاقت میں تم سے مضبوط تر اور مال اور اولاد میں تم سے کہیں زیادہ تھے ۔ چنانچہ انہوں نے اپنے حصے کے مزے اڑا لیے ، پھر تم نے اسی طرح اپنے حصے کے مزے اڑائے ، جیسے تم سے پہلے لوگوں نے اپنے حصے کے مزے اڑائے تھے ، اور تم بھی ویسی ہی بے ہودہ باتوں میں پڑے جیسے وہ پڑے تھے ۔ یہ وہ لوگ تھے جن کے اعمال دنیا اور آخرت میں غارت ہوگئے ، اور یہی وہ لوگ تھے جنہوں نے خسارے کا سودا کیا ۔
جیسے وہ جو تم سے پہلے تھے تم سے زور میں بڑھ کر تھے اور ان کے مال اور اولاد سے زیادہ ، تو وہ اپنا حصہ ( ف۱۵۵ ) برت گئے تو تم نے اپنا حصہ برتا جیسے اگلے اپنا حصہ برت گئے اور تم بیہودگی میں پڑے جیسے وہ پڑے تھے ( ف۱۵٦ ) ان کے عمل اکارت گئے دنیا اور آخرت میں اور وہی لوگ گھاٹے میں ہیں ( ف۱۵۷ )
تم لوگوں کے رنگ ڈھنگ وہی ہیں جو تمہارے پیش روؤں کے تھے ۔ وہ تم سے زیادہ زور آور اور تم سے بڑھ کر مال اور اولاد والے تھے ۔ پھر انہوں نے دنیا میں اپنے حصّہ کے مزے لوٹ لیے اور تم نے بھی اپنے حصّہ کے مزے اسی طرح لوٹے جیسے انہوں نے لوٹے تھے ، اور ویسی ہی بحثوں میں تم بھی پڑے جیسی بحثوں میں وہ پڑے تھے ، سو ان کا انجام یہ ہوا کہ دنیا اور آخرت میں ان کا سب کیا دھرا ضائع ہو گیا اور وہی خسارے میں ہیں ۔ ۔ ۔ ۔ 77
۔ ( اے منافقو! تم ) ان لوگوں کی مثل ہو جو تم سے پہلے تھے ۔ وہ تم سے بہت زیادہ طاقتور اور مال و اولاد میں کہیں زیادہ بڑھے ہوئے تھے ۔ پس وہ اپنے ( دنیوی ) حصے سے فائدہ اٹھا چکے سو تم ( بھی ) اپنے حصے سے ( اسی طرح ) فائدہ اٹھا رہے ہو جیسے تم سے پہلے لوگوں نے ( لذّتِ دنیا کے ) اپنے مقررہ حصے سے فائدہ اٹھایا تھا نیز تم ( بھی اسی طرح ) باطل میں داخل اور غلطاں ہو جیسے وہ باطل میں داخل اور غلطاں تھے ۔ ان لوگوں کے اعمال دنیا اور آخرت میں برباد ہو گئے اور وہی لوگ خسارے میں ہیں
سورة التَّوْبَة حاشیہ نمبر :77 یہاں سے پھر ان کا غائبانہ ذکر شروع ہوگیا ۔
ان لوگوں کو بھی اگلے لوگوں کی طرح عذاب پہنچے ۔ خلاق سے مراد یہاں دین ہے ۔ جیسے اگلے لوگ جھوٹ اور باطل میں کودتے پھاندتے رہے ۔ ایسے ہی ان لوگوں نے بھی کیا ۔ انکے یہ فاسد اعمال اکارت ہوگئے ۔ نہ دنیا میں سود مند ہوئے نہ آخرت میں ثواب دلانے والے ہیں ۔ یہی صریح نقصان ہے کہ عمل کیا اور ثواب نہ ملا ۔ ابن عباس فرماتے ہیں جیسے آج کی رات کل کی رات سے مشابہ ہوتی ہے اسی طرح اس امت میں بھی یہودیوں کی مشابہت آگئی میرا تو خیال ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے اس کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ تم ان کی پیروی کرو گے یہاں تک کہ اگر ان میں سے کوئی گوہ جانور کے سوراخ میں داخل ہوا ہے تو تم بھی اس میں گھسو گے ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ اس کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے تم اپنے سے پہلے کے لوگوں کے طریقوں کی تابعداری کرو گے بالکل بالشت بہ بالشت اور ذراع بہ ذراع اور ہاتھ بہ ہاتھ ۔ یہاں تک کہ اگر وہ کسی کے بل میں گھسے ہیں تو یقیناً تم بھی گھسو گے لوگوں نے پوچھا اس سے مراد آپ کی کون لوگ ہیں؟ کیا اہل کتاب؟ آپ نے فرمایا اور کون؟ اس حدیث کو بیان فرما کر حضرت ابو ہریرہ نے فرمایا اگر تم چاہو تو قرآن کے ان لفظوں کو پڑھ لو ( كَالَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِكُمْ كَانُوْٓا اَشَدَّ مِنْكُمْ قُوَّةً ) 9 ۔ التوبہ:69 ) حضرت ابو ہریرہ فرماتے ہیں خلاق سے مراد دین ہے ۔ اور تم نے بھی اسی طرح کا خوض کیا جس طرح کا انہوں نے ۔ لوگوں نے پوچھا کیا فارسیوں اور رومیوں کیطرح؟ آپ نے فرمایا اور لوگ ہی ہیں کون؟ اس حدیث کے مفہوم پر شاہد صحیح احادیث میں بھی ہیں ۔