Surah

Information

Surah # 9 | Verses: 129 | Ruku: 16 | Sajdah: 0 | Chronological # 113 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except last two verses from Makkah
يَعۡتَذِرُوۡنَ اِلَيۡكُمۡ اِذَا رَجَعۡتُمۡ اِلَيۡهِمۡ‌ ؕ قُلْ لَّا تَعۡتَذِرُوۡا لَنۡ نُّـؤۡمِنَ لَـكُمۡ قَدۡ نَـبَّاَنَا اللّٰهُ مِنۡ اَخۡبَارِكُمۡ‌ ؕ وَ سَيَرَى اللّٰهُ عَمَلَـكُمۡ وَرَسُوۡلُهٗ ثُمَّ تُرَدُّوۡنَ اِلٰى عٰلِمِ الۡغَيۡبِ وَالشَّهَادَةِ فَيُنَبِّئُكُمۡ بِمَا كُنۡتُمۡ تَعۡمَلُوۡنَ‏ ﴿94﴾
یہ لوگ تمہارے سامنے عذر پیش کریں گے جب تم ان کے پاس واپس جاؤ گے ۔ آپ کہہ دیجئے کہ یہ عذر پیش مت کرو ہم کبھی تم کو سچا نہ سمجھیں گے اللہ تعالٰی ہم کو تمہاری خبر دے چکا ہے اور آئندہ بھی اللہ اور اس کا رسول تمہاری کارگزاری دیکھ لیں گے پھر ایسے کے پاس لوٹائے جاؤ گے جو پوشیدہ اور ظاہر سب کا جاننے والا ہے پھر وہ تم کو بتا دے گا جو کچھ تم کرتے تھے ۔
يعتذرون اليكم اذا رجعتم اليهم قل لا تعتذروا لن نؤمن لكم قد نبانا الله من اخباركم و سيرى الله عملكم و رسوله ثم تردون الى علم الغيب و الشهادة فينبكم بما كنتم تعملون
They will make excuses to you when you have returned to them. Say, "Make no excuse - never will we believe you. Allah has already informed us of your news. And Allah will observe your deeds, and [so will] His Messenger; then you will be taken back to the Knower of the unseen and the witnessed, and He will inform you of what you used to do."
Yeh log tumharay samney uzur paish keren gay jab tum inn kay pass wapis jaogay. Aap keh dijiye kay yeh uzur paish mat kero hum kabhi tum ko sacha na samjhen gay Allah Taalaa hum ko tumhari khabar dey chuka hai aur aaenda bhi Allah aur uss ka rasool tumhari kaar guzari dekh len gay phir aisay kay pass lotaye jaogay jo posheeda aur zahir sab ka jannay wala hai phir woh tum ko bata dey ga jo kuch tum kertay thay.
۔ ( مسلمانو ) جب تم لوگ ( تبوک سے ) واپس ان ( منافقوں ) کے پاس جاؤ گے ، تو یہ تمہارے سامنے ( طرح طرح کے ) عذر پیش کریں گے ۔ ( اے پیغمبر ) ان سے کہہ دینا کہ : تم عذر پیش نہ کرو ہم ہرگز تمہاری بات کا یقین نہیں کریں گے ۔ اللہ نے ہمیں تمہارے حالات سے اچھی طرح باخبر کردیا ہے ۔ اور آئندہ اللہ بھی تمہارا طرز عمل دیکھے گا ، اور اس کا رسول بھی ، پھر تمہیں لوٹا کر اس ذات کے سامنے پیش کیا جائے گا جس کو چھپی اور کھلی تمام باتوں کا پورا علم ہے ، پھر وہ تمہیں بتائے گا کہ تم کیا کچھ کرتے رہے ہو ۔
تم سے بہانے بنائیں گے ( ف۲۱۰ ) جب تم ان کی طرف لوٹ کر جاؤ گے تم فرمانا ، بہانے نہ بناؤ ہم ہرگز تمہارا یقین نہ کریں گے اللہ نے ہمیں تمہاری خبریں دے دی ہیں ، اور اب اللہ و رسول تمہارے کام دیکھیں گے ( ف۲۱۱ ) پھر اس کی طرف پلٹ کر جاؤ گے جو چھپے اور ظاہر سب کو جانتا ہے وہ تمہیں جتادے گا جو کچھ تم کرتے تھے ،
تم جب پلٹ کر ان کے پاس پہنچو گے تو یہ طرح طرح کے عذرات پیش کریں گے ، مگر تم صرف کہہ دینا کہ بہانے نہ کرو ، ہم تمہاری کسی بات کا اعتبار نہ کریں گے ۔ اللہ نے ہم کو تمہارے حالات بتا دیے ہیں ۔ اب اللہ اور اس کا رسول تمہارے طرزِ عمل کو دیکھے گا ۔ پھر تم اس کی طرف پلٹائے جاؤ گے جو کھلے اور چھپے سب کا جاننے والا ہے اور وہ تمہیں بتا دے گا کہ تم کیا کچھ کرتے رہے ہو ۔
۔ ( اے مسلمانو! ) وہ تم سے عذر خواہی کریں گے جب تم ان کی طرف ( اس سفرِ تبوک سے ) پلٹ کر جاؤ گے ، ( اے حبیب! ) آپ فرما دیجئے: بہانے مت بناؤ ہم ہرگز تمہاری بات پر یقین نہیں کریں گے ، ہمیں اﷲ نے تمہارے حالات سے باخبر کردیا ہے ، اور اب ( آئندہ ) تمہارا عمل ( دنیا میں بھی ) اﷲ دیکھے گا اور اس کا رسول ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) بھی ( دیکھے گا ) پھر تم ( آخرت میں بھی ) ہر پوشیدہ اور ظاہر کو جاننے والے ( رب ) کی طرف لوٹائے جاؤ گے تو وہ تمہیں ان تمام ( اعمال ) سے خبردار فرما دے گا جو تم کیا کرتے تھے
فاسق اور چوہے کی مماثلت اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتا ہے کہ جب تم میدان جہاد سے واپس مدینے پہنچو گے تو سبھی منافق عذر و معذرت کرنے لگیں گے ۔ تم ان سے صاف کہہ دینا کہ ہم تمہاری ان باتوں میں نہیں آئیں گے ۔ اللہ تعالیٰ نے تمہاری نیتوں سے ہمیں خبردار کر دیا ہے ۔ دنیا میں ہی اللہ تعالیٰ تمہارے کرتوت سب لوگوں کے سامنے کھول کر رکھ دے گا ۔ پھر آخرت میں تو تمہیں اللہ تعالیٰ کے سامنے پیش ہونا ہی ہے وہ ظاہر و باطن کا جاننے والا ہے ۔ تمہارے ایک ایک کام کا بدلہ دے گا خیر و شر کی جزا ، سزا سب بھگتنی پڑے گی ۔ پھر ارشاد ہوتا ہے کہ یہ لوگ تم کو راضی کرنے کے لے اپنی معذوری اور مجبوری کو سچ ثابت کرنے کے لئے قسمیں تک کھائیں گے ۔ تم انہیں منہ بھی نہ لگانا ۔ ان کے اعتقاد نجس ہیں ان کا باطن باطل ہے ۔ آخرت میں ان کا ٹھکانا جہنم ہے ۔ جو ان کی خطاؤں اور گناہوں کا بدلہ ہے ۔ سن ان کی خواہش صرف تمہیں رضامند کرنا ہے اور بالفرض تم ان سے راضی ہو بھی جاؤ ۔ تو بھی اللہ تعالیٰ ان بدکاروں سے کبھی راضی نہیں ہو گا ۔ یہ اللہ و رسول کی اطاعت سے باہر ہیں ۔ شریعت سے خارج ہے ۔ چوہا چونکہ بل سے بگاڑ کرنے کے لئے نکلتا ہے اس لئے عرب اسے فویسقہ کہتے ہیں ۔ اسی طرح خوشے سے جب تری ظاہر ہوتی ہے تو کہتے ہیں فسقت الرطبۃ پس یہ چونکہ اللہ و رسول کی اطاعت سے نکل جاتے ہیں اس لئے انہیں فاسق کہتے ہیں ۔