Surah

Information

Surah # 9 | Verses: 129 | Ruku: 16 | Sajdah: 0 | Chronological # 113 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except last two verses from Makkah
وَمِنَ الۡاَعۡرَابِ مَنۡ يَّتَّخِذُ مَا يُنۡفِقُ مَغۡرَمًا وَّيَتَرَبَّصُ بِكُمُ الدَّوَآٮِٕرَ‌ؕ عَلَيۡهِمۡ دَآٮِٕرَةُ السَّوۡءِ‌ؕ وَاللّٰهُ سَمِيۡعٌ عَلِيۡمٌ‏ ﴿98﴾
اور ان دیہاتیوں میں سے بعض ایسے ہیں کہ جو کچھ خرچ کرتے ہیں اس کو جرمانہ سمجھتے ہیں اور تم مسلمانوں کے واسطے برے وقت کے منتظر رہتے ہیں برا وقت ان ہی پر پڑنے والا ہے اور اللہ سننے والا جاننے والا ہے ۔
و من الاعراب من يتخذ ما ينفق مغرما و يتربص بكم الدواىر عليهم داىرة السوء و الله سميع عليم
And among the bedouins are some who consider what they spend as a loss and await for you turns of misfortune. Upon them will be a misfortune of evil. And Allah is Hearing and Knowing.
Aur inn dehatiyon mein baaz aisay hain kay jo kuch kharach kertay hain uss ko jurmana samajhtay hain aur tum musalmanon kay wastay buray waqt kay muntazir rehtay hain bura waqt inn hi per parney wala hai aur Allah sunnay wala aur jannay wala hai.
انہی دیہاتیوں میں وہ بھی ہیں جو ( اللہ کے نام پر ) خرچ کیے ہوئے مال کو ایک تاوان سمجھتے ہیں ، اور اس انتظار میں رہتے ہیں کہ تم مسلمانوں پر مصیبتوں کے چکر آپڑیں ، ( ٧٥ ) ( حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ ) بدترین مصیبت کا چکر تو خود ان پر پڑا ہوا ہے ۔ اور اللہ ہر بات سنتا ، سب کچھ جانتا ہے ۔
اور کچھ گنوار وہ ہیں کہ جو اللہ کی راہ میں خرچ کریں تو اسے تاوان سمجھیں ( ف۲۲۱ ) اور تم پر گردشیں آنے کے انتظار میں رہیں ( ف۲۲۲ ) انہیں پر ہے بری گردش ( ف۲۲۳ ) اور اللہ سنتا جانتا ہے ،
ان بدویو میں ایسے ایسے لوگ موجود ہیں جو راہِ خدا میں کچھ خرچ کرتے ہیں تو اسے اپنے اوپر زبردستی کی چٹّی سمجھتے ہیں 96 اور تمہارے حق میں زمانہ کی گردشوں کا انتظار کر رہے ہیں ﴿ کہ تم کسی چکر میں پھنسو تو وہ اپنی گردن سے اس نظام کی اطاعت کا قلادہ اتار پھینکیں جس میں تم نے انہیں کَس دیا ہے﴾ ۔ حالانکہ بدی کا چکر خود انہی پر مسلّط ہے اور اللہ سب کچھ سنتا اور جانتا ہے ۔
اور ان دیہاتی گنواروں میں سے وہ شخص ( بھی ) ہے جو اس ( مال ) کو تاوان قرار دیتا ہے جسے وہ ( راہِ خدا میں ) خرچ کرتا ہے اور تم پر زمانہ کی گردشوں ( یعنی مصائب و آلام ) کا انتظار کرتا رہتا ہے ، ( بَلا و مصیبت کی ) بری گردش انہی پر ہے ، اور اﷲ خوب سننے والا خوب جاننے والا ہے
سورة التَّوْبَة حاشیہ نمبر :96 مطلب یہ ہے کہ جو زکوۃ ان سے وصول کی جاتی ہے اسے یہ ایک جرمانہ سمجھتے ہیں ۔ مسافروں کی ضیافت و مہمانداری کا جو حق ان پر عائد کیا گیا ہے وہ ان کی بری طرح کھلتا ہے ۔ اور اگر کسی جنگ کے موقع پر یہ کوئی چندہ دیتے ہیں تو اپنے دلی جذبہ سے رضائے الہٰی کی خاطر نہیں دینے بلکہ بادلِ ناخواستہ اپنی وفاداری کا یقین دلانے کے لیے دیتے ہیں ۔