Surah

Information

Surah # 9 | Verses: 129 | Ruku: 16 | Sajdah: 0 | Chronological # 113 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except last two verses from Makkah
وَالسّٰبِقُوۡنَ الۡاَوَّلُوۡنَ مِنَ الۡمُهٰجِرِيۡنَ وَالۡاَنۡصَارِ وَالَّذِيۡنَ اتَّبَعُوۡهُمۡ بِاِحۡسَانٍ ۙ رَّضِىَ اللّٰهُ عَنۡهُمۡ وَرَضُوۡا عَنۡهُ وَاَعَدَّ لَهُمۡ جَنّٰتٍ تَجۡرِىۡ تَحۡتَهَا الۡاَنۡهٰرُ خٰلِدِيۡنَ فِيۡهَاۤ اَبَدًا‌ ؕ ذٰ لِكَ الۡـفَوۡزُ الۡعَظِيۡمُ‏ ﴿100﴾
اور جو مہاجرین اور انصار سابق اور مقدم ہیں اور جتنے لوگ اخلاص کے ساتھ ان کے پیرو ہیں اللہ ان سب سے راضی ہوا اور وہ سب اس سے راضی ہوئے اور اللہ نے ان کے لئے ایسے باغ مہیا کر رکھے ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی جن میں ہمیشہ رہیں گے یہ بڑی کامیابی ہے ۔
و السبقون الاولون من المهجرين و الانصار و الذين اتبعوهم باحسان رضي الله عنهم و رضوا عنه و اعد لهم جنت تجري تحتها الانهر خلدين فيها ابدا ذلك الفوز العظيم
And the first forerunners [in the faith] among the Muhajireen and the Ansar and those who followed them with good conduct - Allah is pleased with them and they are pleased with Him, and He has prepared for them gardens beneath which rivers flow, wherein they will abide forever. That is the great attainment.
Aur jo mohajreen aur ansaar sabiq aur muqaddam hain aur jitney log ikhlaas kay sath unn kay pairo hain Allah unn sab say razi hua aur woh sab uss say razi huye aur Allah ney unn kay liye aisay baagh mohiyya ker rakhay hain jin kay neechay nehren jaari hongi jin mein hamesha rahen gay yeh bari kaamyabi hai.
اور مہاجرین اور انصار میں سے جو لوگ پہلے ایمان لائے ، اور جنہوں نے نیکی کے ساتھ ان کی پیروی کی ، اللہ ان سب سے راضی ہوگیا ہے ، اور وہ اس سے راضی ہیں ، اور اللہ نے ان کے لیے ایسے باغات تیار کر رکھے ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں ، جن میں وہ ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے ۔ یہی بڑی زبردست کامیابی ہے ۔
اور سب میں اگلے پہلے مہاجر ( ف۲۲٦ ) اور انصار ( ف۲۲۷ ) اور جو بھلائی کے ساتھ ان کے پیرو ہوئے ( ف۲۲۸ ) اللہ ان سے راضی ( ف۲۲۹ ) اور وہ اللہ سے راضی اور ان کے لیے تیار کر رکھے ہیں باغ جن کے نیچے نہریں بہیں ہمیشہ ہمیشہ ان میں رہیں ، یہی بڑی کامیابی ہے ،
وہ مہاجر و انصار جنہوں نے سب سے پہلے دعوت ایمان پر لبیک کہنے میں سبقت کی ، نیز وہ جو بعد میں راستبازی کے ساتھ ان کے پیچھے آئے ، اللہ ان سے راضی ہوا اور وہ اللہ سے راضی ہوئے ، اللہ نے ان کے لیے ایسے باغ مہیّا کر رکھے ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی اور وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے ، یہی عظیم الشان کامیابی ہے ۔
اور مہاجرین اور ان کے مددگار ( انصار ) میں سے سبقت لے جانے والے ، سب سے پہلے ایمان لانے والے اور درجۂ احسان کے ساتھ اُن کی پیروی کرنے والے ، اللہ ان ( سب ) سے راضی ہوگیا اور وہ ( سب ) اس سے راضی ہوگئے اور اس نے ان کے لئے جنتیں تیار فرما رکھی ہیں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں ، وہ ان میں ہمیشہ ہمیشہ رہنے والے ہیں ، یہی زبردست کامیابی ہے
سابقوں کو بشارت اس مبارک آیت میں اللہ تبارک وتعالیٰ ان مہاجرین و انصار سے جو سبقت لے جانے والوں میں اولین تھے اور ان کی تابعداری کرنے کی وجہ سے انہیں اپنی رضامندی کا اظہار فرما رہا ہے کہ انہیں نعمتوں والی ابدی جنتیں اور ہمیشہ کی نعمتیں ملیں گی ۔ شعبی کہتے ہیں ان سے مراد وہ مہاجر و انصار ہیں جو حدیبیہ والے سال بیعت الرضوان میں شریک تھے ۔ لیکن حضرت موسیٰ اشعری وغیرہ سے مروی ہے کہ جنہوں نے دونوں قبلوں کی طرف نماز پڑھی تھی ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ایک شخص کو اس آیت کی تلاوت کرتے ہوئے سن کر اس کا ہاتھ پکڑ کر دریافت فرمایا کہ تمہیں یہ آیت کس نے پڑھائی ہے؟ اس نے کہا حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے ۔ آپ نے فرمایا تم میرے ساتھ ان کے پاس چلو ۔ جب ان کے پاس پہنچے تو آپ نے پوچھا تم نے اسے یہ آیت اسی طرح پڑھائی ہے؟ آپ نے فرمایا ہاں آپ نے پوچھا کیا تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسے سنا ہے؟ انہوں نے جواب دیا ہاں ۔ آپ نے فرمایا میرا تو خیال تھا کہ جس بلند درجے پر ہم پہنچے ہیں اس پر ہمارے بعد کوئی نہ پہنچے گا ۔ حضرت ابی رضی اللہ عنہ نے فرمایا اس آیت کی تصدیق سورہ جمعہ کی ( آیت واخرین منھم الخ ، ) سے اور سورہ حشر کی ( وَالَّذِيْنَ جَاۗءُوْ مِنْۢ بَعْدِهِمْ يَقُوْلُوْنَ رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا وَلِاِخْوَانِنَا الَّذِيْنَ سَبَقُوْنَا بِالْاِيْمَانِ وَلَا تَجْعَلْ فِيْ قُلُوْبِنَا غِلًّا لِّلَّذِيْنَ اٰمَنُوْا رَبَّنَآ اِنَّكَ رَءُوْفٌ رَّحِيْمٌ 10۝ۧ ) 59- الحشر:10 ) سے اور سورہ انفال کی ( وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَهَاجَرُوْا وَجٰهَدُوْا فِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ وَالَّذِيْنَ اٰوَوْا وَّنَصَرُوْٓا اُولٰۗىِٕكَ هُمُ الْمُؤْمِنُوْنَ حَقًّا ۭ لَهُمْ مَّغْفِرَةٌ وَّرِزْقٌ كَرِيْمٌ 74؀ ) 8- الانفال:74 ) سے بھی ہوتی ہے ۔ حضرت حسن والانصار پڑھتے تھے اور مذكوره آيت یعنی والسابقون ۔ الخ پر عطف ڈال کر پڑھتے ۔ اللہ تعالیٰ عظیم و کبیر خبردیتا ہے کہ وہ سابقین اولین مہاجر و انصار سے خوش ہے اور ان سے بھی خوش جو احسان کے ساتھ ان کے متبع ہیں ۔ افسوس ان پر ہے ، خانہ خراب وہ ہیں جو ان سے دشمنی رکھیں ، انہیں برا کہیں یا ان میں سے کسی ایک کو بھی برا کہیں یا اس سے دشمنی رکھیں ۔ خصوصاً صحابہ انصار و مہاجرین کے سردار سب سے بہتر و افضل صدیق اکبر خلیفہ عظیم حضرت ابو بکر بن ابی قحافہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے جو بھی بغض رکھے یا ان کی شان میں کوئی گستاخی کا کلمہ بولے اللہ اس سے ناراض ہے ۔ رسوائے مخلوق رافضیوں کا بدترین گروہ افضل صحابہ کو برا کہتا ہے ، ان سے دشمنی رکھتا ہے ۔ اللہ اس سے اپنی پناہ میں رکھے ۔ یہی بات دلیل ہے اس پر کہ ان کی عقلیں الٹی ہیں اور ان کے دل اوندھے ہیں ۔ انہیں قرآن پر ایمان کہاں ہے؟ جب کہ یہ ان پر تبرا بھیجتے ہیں جن کی بابت قرآن میں اللہ تعالیٰ کی رضامندی کا اظہار کھلے لفظوں میں بیان کرتا ہے ۔ رضی اللہ عنہم اجمعین ہاں اہلسنت ان سے خوش ہیں جن سے اللہ تعالیٰ راضی ہے اور ان کو برا کہتے ہی جنہیں اللہ تعالیٰ نے برا کہا ہے ۔ اللہ کے دوستوں سے وہ محبت کرتے ہیں ۔ اللہ کے دشمنوں کے وہ بھی دشمن ہیں ۔ وہ متبع ہیں مبتدع نہیں ۔ وہ پیروی اور اقتدا کرتے ہیں ۔ نافرمانی اور خلاف نہیں کرتے ۔ یہی جماعت اللہ تعالیٰ سے کامیابی حاصل کرنے والی ہے اور یہی اللہ کے سچے بندے ہیں کثرھم اللہ