Surah

Information

Surah # 9 | Verses: 129 | Ruku: 16 | Sajdah: 0 | Chronological # 113 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except last two verses from Makkah
مَا كَانَ لِاَهۡلِ الۡمَدِيۡنَةِ وَمَنۡ حَوۡلَهُمۡ مِّنَ الۡاَعۡرَابِ اَنۡ يَّتَخَلَّفُوۡا عَنۡ رَّسُوۡلِ اللّٰهِ وَ لَا يَرۡغَبُوۡا بِاَنۡفُسِهِمۡ عَنۡ نَّـفۡسِهٖ ‌ؕ ذٰ لِكَ بِاَنَّهُمۡ لَا يُصِيۡبُهُمۡ ظَمَاٌ وَّلَا نَصَبٌ وَّلَا مَخۡمَصَةٌ فِىۡ سَبِيۡلِ اللّٰهِ وَلَا يَطَـُٔــوۡنَ مَوۡطِئًا يَّغِيۡظُ الۡكُفَّارَ وَلَا يَنَالُوۡنَ مِنۡ عَدُوٍّ نَّيۡلاً اِلَّا كُتِبَ لَهُمۡ بِهٖ عَمَلٌ صَالِحٌ‌ ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَا يُضِيۡعُ اَجۡرَ الۡمُحۡسِنِيۡنَۙ‏ ﴿120﴾
مدینہ کے رہنے والوں کو اور جو دیہاتی ان کے گردو پیش ہیں ان کو یہ زیبا نہیں تھا کہ رسول اللہ کو چھوڑ کر پیچھے رہ جائیں اور نہ یہ کہ اپنی جان کو ان کی جان سے عزیز سمجھیں ، یہ اس سبب سے کہ ان کو اللہ کی راہ میں جو پیاس لگی اور جو تھکان پہنچی اور جو بھوک لگی اور جو کسی ایسی جگہ چلے جو کفار کے لئے موجب غیظ ہوا ہو اور دشمنوں کی جو خبر لی ان سب پر ان کے نام ( ایک ایک ) نیک کام لکھا گیا ۔ یقیناً اللہ تعالٰی مخلصین کا اجر ضائع نہیں کرتا ۔
ما كان لاهل المدينة و من حولهم من الاعراب ان يتخلفوا عن رسول الله و لا يرغبوا بانفسهم عن نفسه ذلك بانهم لا يصيبهم ظما و لا نصب و لا مخمصة في سبيل الله و لا يطون موطا يغيظ الكفار و لا ينالون من عدو نيلا الا كتب لهم به عمل صالح ان الله لا يضيع اجر المحسنين
It was not [proper] for the people of Madinah and those surrounding them of the bedouins that they remain behind after [the departure of] the Messenger of Allah or that they prefer themselves over his self. That is because they are not afflicted by thirst or fatigue or hunger in the cause of Allah , nor do they tread on any ground that enrages the disbelievers, nor do they inflict upon an enemy any infliction but that is registered for them as a righteous deed. Indeed, Allah does not allow to be lost the reward of the doers of good.
Madinay kay rehney walon ko aur jo dehaati unn kay gird-o-paish mein hain unn ko yeh zaiba na tha kay rasool Allah ko chor ker peechay reh jayen aur na yeh kay apni jaan ko unn ki jaan say aziz samajhen yeh iss sabab say key inn ko Allah ki raah mein jo piyas lagi aur jo thakaan phonchi aur jo bhook lagi aur jo kissi aisi jagah chalay jo kuffaar kay liye mojib-e-ghaiz hua ho aur dushmanon ki jo kuch khabar li inn sab per inn kay naam ( aik aik ) nek kaam likh gaya. Yaqeenan Allah Taalaa mukhliseen ka ajar zaya nahi kerta.
مدینہ کے باشندوں اور ان کے ارد گرد کے دیہات میں رہنے والوں کے لیے یہ جائز نہیں تھا کہ وہ اللہ کے رسول ( کا ساتھ دینے سے ) پیچھے رہیں ، اور نہ یہ جائز تھا کہ وہ بس اپنی جان پیاری سمجھ کر ان کی ( یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ) جان سے بے فکر ہوبیٹھیں ۔ یہ اس لیے کہ ان ( مجاہدین ) کو جب کبھی اللہ کے راستے میں پیاس لگتی ہے ، یا تھکن ہوتی ہے ، یا بھوک ستاتی ہے ، یا وہ کوئی ایسا قدم اٹھاتے ہیں جو کافروں کو گھٹن میں ڈالے ، یا دشمن کے مقابلے میں کوئی کامیابی حاصل کرتے ہیں تو ان کے اعمال نامے میں ( ہر ایسے کام کے وقت ) ایک نیک عمل ضرور لکھا جاتا ہے ۔ یقین جانو کہ اللہ نیک لوگوں کے کسی عمل کو بیکار جانے نہیں دیتا ۔
مدینہ والوں ( ف۲۸۲ ) اور ان کے گرد دیہات والوں کو لائق نہ تھا کہ رسول اللہ سے پیچھے بیٹھ رہیں ( ف۲۸۳ ) اور نہ یہ کہ ان کی جان سے اپنی جان پیاری سمجھیں ( ف۲۸٤ ) یہ اس لیے کہ انہیں جو پیاس یا تکلیف یا بھوک اللہ کی راہ میں پہنچتی ہے اور جہاں ایسی جگہ قدم رکھتے ہیں ( ف۲۸۵ ) جس سے کافروں کو غیظ آئے اور جو کچھ کسی دشمن کا بگاڑتے ہیں ( ف۲۸٦ ) اس سب کے بدلے ان کے لیے نیک عمل لکھا جاتا ہے ( ف۲۸۷ ) بیشک اللہ نیکوں کا نیگ ( اجر ) ضائع نہیں کرتا ،
مدینے کے باشندوں اور گردونواح کے بدویوں کو یہ ہرگز زیبا نہ تھا کہ اللہ کے رسول کو چھوڑ کو گھر بیٹھے رہتے اور اس کی طرف سے بے پروا ہو کر اپنے اپنے نفس کی فکر میں لگ جاتے ۔ اس لیے کہ ایسا کبھی نہ ہوگا کہ اللہ کی راہ میں بھوک پیاس اور جسمانی مشقت کی کوئی تکلیف وہ جھیلیں ، اور منکرین حق کو جو راہ ناگوار ہے پر کوئی قدم وہ اٹھائیں ، اور کسی دشمن سے ﴿عداوتِ حق کا﴾ کوئی انتقام وہ لیں اور اس کے بدلے ان کے حق میں ایک عمل صالح نہ لکھا جائے ۔ یقیناً اللہ کے ہاں محسنوں کا حق الخدمت مارا نہیں جاتا ہے ۔
اہلِ مدینہ اور ان کے گرد و نواح کے ( رہنے والے ) دیہاتی لوگوں کے لئے مناسب نہ تھا کہ وہ رسول اﷲ ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) سے ( الگ ہو کر ) پیچھے رہ جائیں اور نہ یہ کہ ان کی جانِ ( مبارک ) سے زیادہ اپنی جانوں سے رغبت رکھیں ، یہ ( حکم ) اس لئے ہے کہ انہیں اﷲ کی راہ میں جو پیاس ( بھی ) لگتی ہے اور جو مشقت ( بھی ) پہنچتی ہے اور جو بھوک ( بھی ) لگتی ہے اور جو کسی ایسی جگہ پر چلتے ہیں جہاں کاچلنا کافروں کو غضبناک کرتا ہے اور دشمن سے جو کچھ بھی پاتے ہیں ( خواہ قتل اور زخم ہو یا مالِ غنیمت وغیرہ ) مگر یہ کہ ہر ایک بات کے بدلہ میں ان کے لئے ایک نیک عمل لکھا جاتا ہے ۔ بیشک اللہ نیکوکاروں کا اَجر ضائع نہیں فرماتا
غزوہ تبوک میں شامل نہ ہو نے والوں کو تنبیہہ ان لوگوں کو غزوہ تبوک میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نہیں گئے تھے اللہ تعالیٰ ڈانٹ رہا ہے کہ مدینے والوں کو اور اس کے آس پاس کے لوگوں کو مجاہدین کے برابر ثواب والا نہیں سمجھنا چاہیے وہ اس اجر و ثواب سے محروم رہ گئے جو ان مجاہدین فی سبیل اللہ کو ملا ۔ مجاہدین کو ان کی پیاس پر تکلیف پر بھوک پر ، ٹھہرنے اور چلنے پر ، ظفر اور غلبے پر ، غرض ہر ہر حرکت و سکون پر اللہ کی طرف سے اجر عظیم ملتا رہتا ہے ۔ رب کی ذات اس سے پاک ہے کہ کسی نیکی کرنے والے کی محنت برباد کر دے ۔