Surah

Information

Surah # 9 | Verses: 129 | Ruku: 16 | Sajdah: 0 | Chronological # 113 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except last two verses from Makkah
وَلَا يُنۡفِقُوۡنَ نَفَقَةً صَغِيۡرَةً وَّلَا كَبِيۡرَةً وَّلَا يَقۡطَعُوۡنَ وَادِيًا اِلَّا كُتِبَ لَهُمۡ لِيَجۡزِيَهُمُ اللّٰهُ اَحۡسَنَ مَا كَانُوۡا يَعۡمَلُوۡنَ‏ ﴿121﴾
اور جو کچھ چھوٹا بڑا انہوں نے خرچ کیا اور جتنے میدان ان کو طے کرنے پڑے ، یہ سب بھی ان کے نام لکھا گیا تاکہ اللہ تعالٰی ان کے کاموں کا اچھے سے اچھا بدلہ دے ۔
و لا ينفقون نفقة صغيرة و لا كبيرة و لا يقطعون واديا الا كتب لهم ليجزيهم الله احسن ما كانوا يعملون
Nor do they spend an expenditure, small or large, or cross a valley but that it is registered for them that Allah may reward them for the best of what they were doing.
Aur jo kuch chota bara enhon ney kharach kiya aur jitney maidan inn ko tey kerney paray yeh sab bhi inn kay naam likha gaya takay Allah Taalaa inn kay kaamon ka achay say acha badla dey.
نیز وہ جو کچھ ( اللہ کے راستے میں ) خرچ کرتے ہیں ، چاہے وہ خرچ چھوٹا ہو یا بڑا ، اور جس کسی وادی کو وہ پار کرتے ہیں ، اس سب کو ( ان کے اعمال نامے میں نیکی کے طور پر ) لکھا جاتا ہے ، تاکہ اللہ انہیں ( ہر ایسے عمل پر ) وہ جزا دے جو ان کے بہترین اعمال کے لیے مقرر ہے ۔ ( ٩٧ )
اور جو کچھ خرچ کرتے ہیں چھوٹا ( ف۲۸۸ ) یا بڑا ( ف۲۸۹ ) اور جو نالا طے کرتے ہیں سب ان کے لیے لکھا جاتا ہے تاکہ اللہ ان کے سب سے بہتر کاموں کا انہیں صلہ دے ( ف۲۹۰ )
اسی طرح یہ بھی کبھی نہ ہوگا کہ ﴿راہِ خدا میں﴾ تھوڑا یا بہت کوئی خرچ وہ اٹھائیں اور ﴿ سعیِ جہاد میں﴾ کوئی وادی وہ پار کریں اور ان کے حق میں اسے لکھ نہ لیا جائے تاکہ اللہ ان کے اس اچھے کارنامے کا صلہ انہیں عطا کرے ۔
اور نہ یہ کہ وہ ( مجاہدین ) تھوڑا خرچہ کرتے ہیں اور نہ بڑا اور نہ ( ہی ) کسی میدان کو ( راہِ خدا میں ) طے کرتے ہیں مگر ان کے لئے ( یہ سب صرف و سفر ) لکھ دیا جاتا ہے تاکہ اللہ انہیں ( ہر اس عمل کی ) بہتر جزا دے جو وہ کیا کرتے تھے
مجاہدین کے اعمال کا بہترین بدلہ قربت الٰہی ہے یہ مجاہد جو کچھ تھوڑا بہت خرچ کریں اور راہ اللہ میں جس زمین پر چلیں پھریں ، وہ سب ان کے لیے لکھ لیا جاتا ہے ۔ یہ نکتہ یاد رہے کہ اوپر کا کام ذکر کرکے اجر کے بیان میں لفظ بہ لائے تھے اور یہاں نہیں لائے اس لیے کہ وہ غیر اختیاری افعال تھے اور یہ خود ان سے صادر ہوتے ہیں ۔ پس یہاں فرماتا ہے کہ انہیں ان کے اعمال کا بہترین بدلہ اللہ تعالیٰ دے گا ۔ اس آیت کا بہت بڑا حصہ اور اس کا کامل اجر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے سمیٹا ہے ۔ غزوہ تبوک میں آپ نے دل کھول کر مال خرچ کیا ۔ چنانچہ مسند احمد میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے خطبے میں اس سختی کے لشکر کے امداد کا ذکر فرما کر اس کی رغبت دلائی تو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ایک سو اونٹ مع اپنے کجاوے پالان رسیوں وغیرہ کے میں دونگا ۔ آپ نے پھر اسی کو بیان فرمایا تو پھر سے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا ایک سو اور بھی دونگا ۔ آپ ایک زینہ منبر کا اترے پھر رغبت دلائی تو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے پھر فرمایا ایک سو اور بھی آپ نے خوشی خوشی اپنا ہاتھ ہلاتے ہوئے فرمایا بس عثمان! آج کے بعد کوئی عمل نہ بھی کرے تو بھی یہی کافی ہے ۔ اور روایت میں ہے کہ ایک ہزار دینار کی تھیلی لا کر حضرت عثمان نے آپ کے پلے میں ڈال دی ۔ آپ انہیں اپنے ہاتھ سے الٹ پلٹ کر تے جاتے تھے اور فرما رہے تھے آج کے بعد یہ جو بھی عمل کریں انہیں نقصان نہ دے گا ۔ بار بار یہی فرماتے رہے اس آیت کی تفسیر میں حضرت قتادہ فرماتے ہیں جس قدر انسان اپنے وطن سے اللہ کی راہ میں دور نکلتا ہے ، اتنا ہی اللہ کے قرب میں بڑھتا ہے ۔