Surah

Information

Surah # 10 | Verses: 109 | Ruku: 11 | Sajdah: 0 | Chronological # 51 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 40, 94, 95, 96, from Madina
هُوَ الَّذِىۡ جَعَلَ الشَّمۡسَ ضِيَآءً وَّالۡقَمَرَ نُوۡرًا وَّقَدَّرَهٗ مَنَازِلَ لِتَعۡلَمُوۡا عَدَدَ السِّنِيۡنَ وَالۡحِسَابَ‌ؕ مَا خَلَقَ اللّٰهُ ذٰلِكَ اِلَّا بِالۡحَـقِّ‌ۚ يُفَصِّلُ الۡاٰيٰتِ لِقَوۡمٍ يَّعۡلَمُوۡنَ‏ ﴿5﴾
وہ اللہ تعالٰی ایسا ہے جس نے آفتاب کو چمکتا ہوا بنایا اور چاند کو نورانی بنایا اور اس کے لئے منزلیں مقرر کیں تاکہ تم برسوں کی گنتی اور حساب معلوم کر لیا کرو ۔ اللہ تعالٰی نے یہ چیزیں بے فائدہ نہیں پیدا کیں ۔ وہ یہ دلائل ان کو صاف صاف بتلا رہا ہے جو دانش رکھتے ہیں ۔
هو الذي جعل الشمس ضياء و القمر نورا و قدره منازل لتعلموا عدد السنين و الحساب ما خلق الله ذلك الا بالحق يفصل الايت لقوم يعلمون
It is He who made the sun a shining light and the moon a derived light and determined for it phases - that you may know the number of years and account [of time]. Allah has not created this except in truth. He details the signs for a people who know
Woh Allah Taalaa aisa hai jiss ney aftab ko chamakta hua banaya aur chand ko noorani banaya aur uss kay liye manzilen muqarrar kin takay tum barson ki ginti aur hisab maloom ker liya kero. Allah Taalaa ney yeh cheezen bey faeeda nahi peda kin. Woh yeh dalaeel unn ko saaf saaf batla raha hai jo danish rakhtay hain.
اور اللہ وہی ہے جس نے سورج کو سراپا روشنی بنایا ، اور چاند کو سراپا نور ، اور اس کے ( سفر ) کے لیے منزلیں مقرر کردیں ، تاکہ تم برسوں کی گنتی اور ( مہینوں کا ) حساب معلوم کرسکو ۔ اللہ نے یہ سب کچھ بغیر کسی صحیح مقصد کے پیدا نہیں کردیا ( ٤ ) وہ یہ نشانیاں ان لوگوں کے لیے کھول کھول کر بیان کرتا ہے جو سمجھ رکھتے ہیں ۔
وہی ہے جس نے سورج کو جگمگاتا بنایا اور چاند چمکتا اور اس کے لیے منزلیں ٹھہرائیں ( ف۹ ) کہ تم برسوں کی گنتی اور ( ف۱۰ ) حساب جانو ، اللہ نے اسے نہ بنایا مگر حق ( ف۱۱ ) نشانیاں مفصل بیان فرماتا ہے علم والوں کے لیے ( ف۱۲ )
وہی ہے جس نے سورج کو اجیالا بنایا اور چاند کو چمک دی اور چاند کے گھَٹنے بڑھنے کی منزلیں ٹھیک ٹھیک مقرر کر دیں تا کہ تم اس سے برسوں اور تاریخوں کے حساب معلوم کرو ۔ اللہ نے یہ سب کچھ﴿ کھیل کے طور پر نہیں بلکہ﴾ با مقصد ہی بنایا ہے ۔ وہ اپنی نشانیوں کو کھول کھول کر پیش کر رہا ہے ان لوگوں کے لیے جو علم رکھتے ہیں ۔
وہی ہے جس نے سورج کو روشنی ( کا منبع ) بنایا اور چاند کو ( اس سے ) روشن ( کیا ) اور اس کے لئے ( کم و بیش دکھائی دینے کی ) منزلیں مقرر کیں تاکہ تم برسوں کا شمار اور ( اوقات کا ) حساب معلوم کر سکو ، اور اللہ نے یہ ( سب کچھ ) نہیں پیدا فرمایا مگر درست تدبیر کے ساتھ ، وہ ( ان کائناتی حقیقتوں کے ذریعے اپنی خالقیت ، وحدانیت اور قدرت کی ) نشانیاں ان لوگوں کے لئے تفصیل سے واضح فرماتا ہے جو علم رکھتے ہیں
اللہ عزوجل کی عظمت و قدرت کے ثبوت مظاہر کائنات اس کی کمال قدرت ، اس کی عظیم سلطنت کی نشانی یہ چمکیلا آفتاب ہے اور یہ روشن ماہتاب ہے ۔ یہ اور ہی فن ہے اور وہ اور ہی کمال ہے ۔ اس میں بڑا ہی فرق ہے ۔ اس کی شعاعیں جگمگا دیں اور اس کی شعاعیں خود منور رہیں ۔ دن کو آفتاب کی سلطنت رہتی ہے ، رات کو ماہتاب کی جگمگاہٹ رہتی ہے ، ان کی منزلیں اس نے مقرر کر رکھی ہیں ۔ چاند شروع میں چھوٹا ہوتا ہے ۔ چمک کم ہوتی ہے ۔ رفتہ رفتہ بڑھتا ہے اور روشن بھی ہوتا ہے پھر اپنے کمال کو پہنچ کر گھٹنا شروع ہوتا ہے واپسی اگلی حالت پر آجاتا ہے ۔ ہر مہینے میں اس کا یہ ایک دور ختم ہوتا ہے نہ سورج چاند کو پکڑلے ، نہ چاند سورج کی راہ روکے ، نہ دن رات پر سبقت کرے نہ رات دن سے آگے بڑھے ۔ ہر ایک اپنی اپنی جگہ پابندی سے چل پھر رہا رہے ۔ دور ختم کر رہا ہے ۔ دونوں کی گنتی سورج کی چال پر اور مہینوں کی گنتی چاند پر ہے ۔ یہ مخلوق عبث نہیں بلکہ بحکمت ہے ۔ زمین و آسمان اور ان کے درمیان کی چیزیں باطل پیدا شدہ نہیں ۔ یہ خیال تو کافروں کا ہے ۔ جن کا ٹھکانا دوزخ ہے ۔ تم یہ نہ سمجھنا کہ ہم نے تمہیں یونہی پیدا کر دیا ہے اور اب تم ہمارے قبضے سے باہر ہو ۔ یاد رکھو میں اللہ ہوں ، میں مالک ہوں ، میں حق ہوں ، میرے سوا کسی کی کچھ چلتی نہیں ۔ عرش کریم بھی منجملہ مخلوق کے میری ادنیٰ مخلوق ہے ۔ حجتیں اور دلیلیں ہم کھول کھول کر بیان فرما رہے ہیں کہ اہل علم لوگ سمجھ لیں ۔ رات دن کے رد و بدل میں ، ان کے برابر جانے آنے میں رات پر دن کا آنا ، دن پر رات کا چھا جانا ، ایک دوسرے کے پیچھے برابر لگا تار آنا جانا اور زمین و آسمان کا پیدا ہونا اور ان کی مخلوق کا رچایا جانا یہ سب عظمت رب کی بولتی ہوئی نشانیاں ہیں ۔ ان سے منہ پھیر لینا کوئی عقلمندی کی دلیل نہیں یہ نشانات بھی جنہیں فائدہ نہ دیں انہیں ایمان کیسے نصیب ہوگا ؟ تم اپنے آگے پیچھے اوپر نیچے بہت سی چیزیں دیکھ سکتے ہو ۔ عقلمندوں کے لیے یہ بڑی بڑی نشانیاں ہیں ۔ کہ وہ سوچ سمجھ کر اللہ کے عذابوں سے بچ سکیں اور اس کی رحمت حاصل کر سکیں ۔