Surah

Information

Surah # 10 | Verses: 109 | Ruku: 11 | Sajdah: 0 | Chronological # 51 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 40, 94, 95, 96, from Madina
اِلَيۡهِ مَرۡجِعُكُمۡ جَمِيۡعًا ‌ؕ وَعۡدَ اللّٰهِ حَقًّا‌ ؕ اِنَّهٗ يَـبۡدَؤُا الۡخَـلۡقَ ثُمَّ يُعِيۡدُهٗ لِيَجۡزِىَ الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ بِالۡقِسۡطِ‌ؕ وَالَّذِيۡنَ كَفَرُوۡا لَهُمۡ شَرَابٌ مِّنۡ حَمِيۡمٍ وَّعَذَابٌ اَلِيۡمٌۢ بِمَا كَانُوۡا يَكۡفُرُوۡنَ‏ ﴿4﴾
تم سب کو اللہ ہی کے پاس جانا ہے اللہ نے سچا وعدہ کر رکھا ہے بیشک وہی پہلی بار بھی پیدا کرتا ہے پھر وہی دوبارہ بھی پیدا کرے گا تاکہ ایسے لوگوں کو جو کہ ایمان لائے اور انہوں نے نیک کام کئے انصاف کے ساتھ جزا دے اور جن لوگوں نے کفر کیا ان کے واسطے کھولتا ہوا پانی پینے کو ملے گا اور دردناک عذاب ہوگا ان کے کفر کی وجہ سے ۔
اليه مرجعكم جميعا وعد الله حقا انه يبدؤا الخلق ثم يعيده ليجزي الذين امنوا و عملوا الصلحت بالقسط و الذين كفروا لهم شراب من حميم و عذاب اليم بما كانوا يكفرون
To Him is your return all together. [It is] the promise of Allah [which is] truth. Indeed, He begins the [process of] creation and then repeats it that He may reward those who have believed and done righteous deeds, in justice. But those who disbelieved will have a drink of scalding water and a painful punishment for what they used to deny.
Tum sab ko Allah hi kay pass jana hai Allah ney sacha wada ker rakha hai. Be-shak wohi pehli baar bhi peda kerta hai phir wohi doobara bhi peda keray ga takay aisay logon ko jo kay eman laye aur unhon ney nek kaam kiye insaf kay sath jaza dey aur jin logon ney kufur kiya unn kay wastay kholta hua pani peenay ko milay ga aur dard naak azab hoga unn kay kufur ki waja say.
اسی کی طرف تم سب کو لوٹنا ہے ، یہ اللہ کا سچا وعدہ ہے ، یقینا ساری مخلوق کو شروع میں بھی وہی پیدا کرتا ہے اور دوبارہ بھی وہی پیدا کرے گا تاکہ جو لوگ ایمان لائے ہیں اور جنہوں نے نیک عمل کیے ہیں ان کو انصاف کے ساتھ اس کا صلہ دے ۔ اور جنہوں نے کفر اپنا لیا ہے ، انکے لیے کھولتے ہوئے پانی کا مشروب ہے ، اور دکھ دینے والا عذاب ہے ، کیونکہ وہ حق کا انکار کرتے تھے ۔
اسی کی طرف تم سب کو پھرنا ہے ( ف۷ ) اللہ کا سچا وعدہ بیشک وہ پہلی بار بناتا ہے پھر فنا کے بعد دوبارہ بنائے گا کہ ان کو جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے انصاف کا صلہ دے ( ف۸ ) اور کافروں کے لیے پینے کو کھولتا پانی اور دردناک عذاب بدلہ ان کے کفر کا ،
اسی کی طرف تم سب کو پلٹ کا جانا ہے 8 ، یہ اللہ کا پکا وعدہ ہے ۔ بے شک پیدائش کی ابتداء وہی کرتا ہے ، پھر وہی دوبارہ پیدا کرے گا ، 9 تاکہ جو لوگ ایمان لائے اور جنہوں نے نیک اعمال کیے ان کو پورے انصاف کے ساتھ جزا دے ، اور جنہوں نے کفر کا طریقہ اختیار کیا وہ کھولتا ہوا پانی پئیں اور دردناک سزا بھگتیں اس انکارِحق کی پاداش میں جو وہ کرتے رہے ۔ 10
۔ ( لوگو! ) تم سب کو اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے ( یہ ) اللہ کا سچا وعدہ ہے ۔ بیشک وہی پیدائش کی ابتداء کرتا ہے پھر وہی اسے دہرائے گا تاکہ ان لوگوں کو جو ایمان لائے اور نیک عمل کئے ، انصاف کے ساتھ جزا دے ، اور جن لوگوں نے کفر کیا ان کے لئے پینے کو کھولتا ہوا پانی اور دردناک عذاب ہے ، اس کا بدلہ جو وہ کفر کیا کرتے تھے
سورة یُوْنُس حاشیہ نمبر :8 یہ نبی کی تعلیم کا دوسرا بنیادی اصول ہے ۔ اصل اول یہ تمہارا رب صرف اللہ ہے لہٰذا اسی کی عبادت کرو ۔ اور اصل دوم یہ کہ تمہیں اس دنیا سے واپس جا کر اپنے رب کو حساب دینا ہے ۔ سورة یُوْنُس حاشیہ نمبر :9 یہ فقرہ دعوے اور دلیل دونوں کا مجموعہ ہے ۔ دعوی یہ ہے کہ خدا دوبارہ انسان کو پیدا کرے گا اور اس پر دلیل یہ دی گئی ہے کہ اسی نے پہلی مرتبہ انسان کو پیدا کیا ۔ جو شخص یہ تسلیم کرتا ہو کہ خدا نے خلق کی ابتدا کی ہے ( اور اس سے بجز ان دہریوں کے جو محض پادریوں کے مذہب سے بھاگنے کے لیے خلق بے خالق جیسے احمقانہ نظریے کو اوڑھنے پر آمادہ ہو گئے اور کون انکار کر سکتا ہے ) وہ اس بات کو ناممکن یا بعد از فہم قرار نہیں دے سکتا کہ وہی خدا اس خلق کا پھر اعادہ کرے گا ۔ سورة یُوْنُس حاشیہ نمبر :10 یہ وہ ضرورت ہے جس کی بنا پر اللہ تعالیٰ انسان کو دوبارہ پیدا کرے گا ۔ اوپر جو دلیل دی گئی ہے وہ یہ بات ثابت کرنے کے لیے کافی تھی کہ خلق کا اعادہ ممکن ہے اور اسے مستبعد سمجھنا درست نہیں ہے ۔ اب یہ بتایا جا رہا ہے کہ یہ اعادہ خلق ، عقل و انصاف کی رو سے ضروری ہے اور یہ ضرورت تخلیق ثانیہ کے سوا کسی دوسرے طریقے سے پوری نہیں ہو سکتی ۔ خدا کو اپنا واحد رب مان کر جو لوگ صحیح بندگی کا رویہ اختیار کریں وہ اس کے مستحق ہیں کہ انہیں اپنے اس بےجا طرز عمل کی پوری پوری جزا ملے ۔ اور جو لوگ حقیقت سے انکار کر کے اس کے خلاف زندگی بسر کریں وہ بھی اس کے مستحق ہیں کہ وہ اپنے اس بے جا طرز عمل کا برا نتیجہ دیکھیں ۔ یہ ضرورت اگر موجودہ دنیوی زندگی میں پوری نہیں ہو رہی ہے ( اور ہر شخص جو ہٹ دھرم نہیں ہے جانتا ہے کہ نہیں ہو رہی ہے ) تو اسے پورا کرنے کے لیے یقینا دوبارہ زندگی ناگزیر ہے ۔ ( مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو سورہ اعراف ، حاشیہ نمبر ۳۰ و سورہ ہود ، حاشیہ نمبر ۱۰۵ ) ۔
قیامت کا عمل اسی تخلیق کا اعادہ ہے قیامت کے دن ایک بھی نہ بچے گا سب اپنے اللہ کے پاس حاضر کئے جائیں گے جیسے اس نے شروع میں پیدا کیا تھا ۔ ایسے ہی دوبارہ اعادہ کرے گا اور یہ اس پر بہت ہی آسان ہوگا ۔ اس کے وعدے اٹل ہیں ۔ عدل کے ساتھ وہ اپنے نیک بندوں کو اجر دے گا اور پورا پورا بدلہ عنایت فرمائے گا ۔ کافروں کو بھی ان کے کفر کا بدلہ ملے گا ۔ طرح طرح کی سزائیں ہوں گی ۔ گرم پانی ، گرمی ، گرم لو ان کے حصے میں آئیں گے اور بھی قسم قسم کے عذاب ہوتے رہیں گے ۔ وہ جہنم جسے یہ جھٹلا رہے تھے ان کا اوڑھنا بچھونا ہوگی ۔ اس کے اور گرم پگھلے ہوئے تانبے جیسے پانی کے درمیان یہ حیران و پریشان ہوں گے ۔