Surah

Information

Surah # 10 | Verses: 109 | Ruku: 11 | Sajdah: 0 | Chronological # 51 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 40, 94, 95, 96, from Madina
اِنَّ رَبَّكُمُ اللّٰهُ الَّذِىۡ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالۡاَرۡضَ فِىۡ سِتَّةِ اَيَّامٍ ثُمَّ اسۡتَوٰى عَلَى الۡعَرۡشِ‌ يُدَبِّرُ الۡاَمۡرَ‌ؕ مَا مِنۡ شَفِيۡعٍ اِلَّا مِنۡۢ بَعۡدِ اِذۡنِهٖ‌ ؕ ذٰ لِكُمُ اللّٰهُ رَبُّكُمۡ فَاعۡبُدُوۡهُ‌ ؕ اَفَلَا تَذَكَّرُوۡنَ‏ ﴿3﴾
بلا شبہ تمہارا رب اللہ ہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ روز میں پیدا کر دیا پھر عرش پرقائم ہوا وہ ہر کام کی تدبیر کرتا ہے اس کی اجازت کے بغیر کوئی اس کے پاس سفارش کرنے والا نہیں ایسا اللہ تمہارا رب ہے سو تم اس کی عبادت کرو کیا تم پھر بھی نصیحت نہیں پکڑتے ۔
ان ربكم الله الذي خلق السموت و الارض في ستة ايام ثم استوى على العرش يدبر الامر ما من شفيع الا من بعد اذنه ذلكم الله ربكم فاعبدوه افلا تذكرون
Indeed, your Lord is Allah , who created the heavens and the earth in six days and then established Himself above the Throne, arranging the matter [of His creation]. There is no intercessor except after His permission. That is Allah , your Lord, so worship Him. Then will you not remember?
Bila shuba tumhara rab Allah hi hai jiss ney aasmanon aur zamin ko cheh roz mein peda ker diya phir arsh per qaeem hua woh her kaam ki tadbeer kerta hai. Uss ki ijazat kay baghair koi uss kay pass sifarish kerney wala nahi aisa Allah tumhara rab hai so tum uss ki ibadat kero kiya tum phir bhi nasihat nahi pakartay.
حقیقت یہ ہے کہ تمہارا پروردگار اللہ ہے جس نے سارے آسمانوں اور زمین کو چھ دن میں پیدا کیا ، پھر اس نے عرش پر اس طرح استواء فرمایا ( ٣ ) کہ وہ ہر چیز کا انتظام کرتا ہے ۔ کوئی اس کی اجازت کے بغیر ( اس کے سامنے ) کسی کی سفارش کرنے والا نہیں ، وہی اللہ ہے تمہارا پروردگار ، لہذا اس کی عبادت کرو ، کیا تم پھر بھی دھیان نہیں دیتے؟ ۔
بیشک تمہارا رب اللہ ہے جس نے آسمان اور زمین چھ دن میں بنائے پھر عرش پر استوا فرمایا جیسا اس کی شان کے لائق ہے کام کی تدبیر فرماتا ہے ( ف٤ ) کوئی سفارشی نہیں مگر اس کی اجازت کے بعد ( ف۵ ) یہ ہے اللہ تمہارا رب ( ف٦ ) تو اس کی بندگی کرو تو کیا تم دھیان نہیں کرتے ،
حقیقت یہ ہے کہ تمہارا ربّ وہی خدا ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دنوں میں پیدا کیا ، پھر تختِ حکومت پر جلوہ گر ہوا اور کائنات کا انتظام چلا رہا ہے ۔ 4 کوئی شفاعت ﴿سفارش﴾ کرنے والا نہیں ہے اِلّا یہ کہ اس کی اجازت کے بعد شفاعت کرے ۔ 5 یہی اللہ تمہارا ربّ ہے لہٰذا تم اسی کی عبادت کرو ۔ 6 پھر کیا تم ہوش میں نہ آؤ گے؟ 7
یقیناً تمہارا رب اللہ ہے جس نے آسمانوں اور زمین ( کی بالائی و زیریں کائنات ) کو چھ دنوں ( یعنی چھ مدتوں یا مرحلوں ) میں ( تدریجاً ) پیدا فرمایا پھر وہ عرش پر ( اپنے اقتدار کے ساتھ ) جلوہ افروز ہوا ( یعنی تخلیقِ کائنات کے بعد اس کے تمام عوالم اور اَجرام میں اپنے قانون اور نظام کے اجراء کی صورت میں متمکن ہوا ) وہی ہر کام کی تدبیر فرماتا ہے ( یعنی ہر چیز کو ایک نظام کے تحت چلاتا ہے ۔ اس کے حضور ) اس کی اجازت کے بغیر کوئی سفارش کرنے والا نہیں ، یہی ( عظمت و قدرت والا ) اللہ تمہارا رب ہے ، سو تم اسی کی عبادت کرو ، پس کیا تم ( قبولِ نصیحت کے لئے ) غور نہیں کرتے
سورة یُوْنُس حاشیہ نمبر :4 یعنی پیدا کر کے وہ معطل نہیں ہو گیا بلکہ اپنی پیدا کی ہوئی کائنات کے تخت سلطنت پر وہ خود جلوہ فرما ہوا اور اب سارے جہان کا انتظام عملا اسی کے ہاتھ میں ہے ۔ نادان لوگ سمجھتے ہیں خدا نے کائنات کو پیدا کر کے یونہی چھوڑ دیا ہے کہ خود جس طرح چاہے چلتی رہے ، یا دوسروں کے حوالے کر دیا ہے کہ وہ اس میں جیسا چاہیں تصرف کریں ۔ قرآن اس کے برعکس یہ حقیقت پیش کرتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنی تخلیق کی اس پوری کار گاہ پر آپ ہی حکمرانی کر رہا ہے ، تمام اختیارات اس کے اپنے ہاتھ میں ہیں ، ساری زمام اقتدار پر وہ خود قابض ہے ، کائنات کے گوشے گوشے میں ہر وقت ہر آن جو کچھ ہو رہا ہے براہ راست اس کے حکم یا اذن سے ہو رہا ہے ، اس جہان ہستی کے ساتھ اس کا تعلق صرف اتنا ہی نہیں ہے کہ وہ کبھی اسے وجود میں لایا تھا ، بلکہ ہمہ وقت وہی اس کا مدبر و منتظم ہے ، اسی کے قائم رکھنے سے یہ قائم ہے اور اسی کے چلانے سے یہ چل رہا ہے ۔ ( ملاحظہ ہو سورہ اعراف ، حاشیہ نمبر٤۰ ، ٤۱ ) ۔ سورة یُوْنُس حاشیہ نمبر :5 یعنی دنیا کی تدبیر و انتظام میں کسی دوسرے کا دخیل ہونا تو درکنار کوئی اتنا اختیار بھی نہیں رکھتا کہ خدا سے سفارش کر کے اس کا کوئی فیصلہ بدلوا دے یا کسی کی قسمت بنوا دے یا بگڑوا دے ۔ زیادہ سے زیادہ کوئی جو کچھ کر سکتا ہے وہ بس اتنا ہے کہ خدا سے دعا کرے ، مگر اس کی دعا کا قبول ہونا یا نہ ہونا بالکل خدا کی مرضی پر منحصر ہے ۔ خدا کی خدائی میں اتنا زور دار کوئی نہیں ہے کہ اس کی بات چل کر رہے اور اس کی سفارش ٹل نہ سکے اور وہ عرش کا پایہ پکڑ کر بیٹھ جائے اور اپنی بات منوا کر ہی رہے ۔ سورة یُوْنُس حاشیہ نمبر :6 اوپر کے تین فقروں میں حقیقت نفس الامری کا بیان تھا کہ فی الواقع خد ا ہی تمہارا رب ہے ۔ اب یہ بتایا جا رہا ہے کہ اس امر واقعی کی موجودگی میں تمہارا طرز عمل کیا ہونا چاہیے ۔ جب واقعہ یہ ہے کہ ربوبیت بالکلیہ خدا کی ہے تو اس کا لازمی تقاضا یہ ہے کہ تم صرف اسی کی عبادت کرو ۔ پھر جس طرح ربوبیت کا لفظ تین مفہومات پر مشتمل ہے ، یعنی پروردگار ، مالی و آقائی ، اور فرماں روائی ، اسی طرح اس کے بالمقابل عبادت کا لفظ بھی تین مفہومات پر مشتمل ہے ۔ یعنی پرستش ، غلامی اور اطاعت ۔ خدا کے واحد پروردگار ہونے سے لازم آتا ہے کہ انسان اسی کا شکر گزار ہو ، اسی سے دعائیں مانگے اور اسی کے آگے محبت و عقیدت سے سر جھکائے ۔ یہ عبادت کا پہلا مفہوم ہے ۔ خدا کے واحد مالک و آقا ہونے سے لازم آتا ہے کہ انسان اس کا بندہ و غلام بن کر رہے اور اس کے مقابلہ میں خود مختارانہ رویہ نہ اختیار کرے اور اس کے سوا کسی اور کی ذہنی یا عملی غلامی قبول نہ کرے ۔ یہ عبادت کا دوسرا مفہوم ہے ۔ خدا کے واحد مالک و آقا ہونے سے لازم آتا ہے کہ انسان اس کے حلم کی اطاعت اور اس کے قانون کی پیروی کرے نہ خود اپنا حکمران بنے اور نہ اس کے سوا کسی دوسرے کی حاکمیت تسلیم کرے ۔ یہ عبادت کا تیسرا مفہوم ہے ۔ سورة یُوْنُس حاشیہ نمبر :7 یعنی جب یہ حقیقت تمہارے سامنے کھول دی گئی ہے اور تم کو صاف صاف بتا دیا گیا ہے کہ اس حقیقت کی موجودگی میں تمہارے لیے صحیح طرز عمل کیا ہے تو کیا اب بھی تمہاری آنکھیں نہ کھلیں گی اور انہی غلط فہمیوں میں پڑے رہو گے جن کی بنا پر تمہاری زندگی کا پورا رویہ اب تک حقیقت کے خلاف رہا ہے؟
تخلیق کائنات کی قرآنی روداد تمام عالم کا رب وہی ہے ۔ آسمان و زمین کو صرف چھ دن میں پیدا کر دیا ہے ۔ یا تو ایسے ہی معمولی دن یا ہر دن یہاں کی گنتی سے ایک ہزار دن کے برابر کا ۔ پھر عرش پر وہ مستوی ہو گیا ۔ جو سب سے بڑی مخلوق ہے اور ساری مخلوق کی چھت ہے ۔ جو سرخ یاقوت کا ہے ۔ جو نور سے پیدا شدہ ہے ۔ یہ قول غریب ہے ۔ وہی تمام مخلوق کا انتظام کرتا ہے اس سے کوئی ذرہ پوشیدہ نہیں ۔ اسے کوئی کام مشغول نہیں کر لیتا ۔ وہ سوالات سے اکتا نہیں سکتا ۔ مانگنے والوں کی پکار اسے حیران نہیں کر سکتی ۔ ہر چھوٹے بڑے کا ، ہر کھلے چھپے کا ، ہر ظاہر باہر کا ، پہاڑوں میں سمندروں میں ، آبادیوں میں ، ویرانوں میں وہی بندوبست کر رہا ہے ۔ ہر جاندار کا روزی رساں وہی ہے ۔ ہر پتے کے جھڑنے کا اسے علم ہے ، زمین کے اندھیروں کے دانوں کی اس کو خبر ہے ، ہر تر و خشک چیز کھلی کتاب میں موجود ہے ۔ کہتے ہیں کہ اس آیت کے نزول کے وقت لشکر کا لشکر مثل عربوں کے جاتا دیکھا گیا ۔ ان سے پوچھا گیا کہ تم کون ہو؟ انہوں نے کہا ہم جنات ہیں ۔ ہمیں مدینے سے ان آیتوں نے نکالا ہے ۔ کوئی نہیں جو اس کی اجازت بغیر سفارش کر سکے ۔ آسمان کے فرشتے بھی اس کی اجازت کے بغیر زبان نہیں کھولتے ۔ اسی کو شفاعت نفع دیتی ہے جس کے لیے اجازت ہو ۔ یہی اللہ تم سب مخلوق کا پالنہار ہے ۔ تم اسی کی عبادت میں لگے رہو ۔ اسے واحد اور لاشریک مانو ۔ مشرکو! اتنی موٹی بات بھی تم نہیں سمجھ سکتے؟ جو اس کے ساتھ دوسروں کو پوجتے ہو حالانکہ جانتے ہو کہ خالق مالک وہی اکیلا ہے ۔ اس کے وہ خود قائل تھے ۔ زمین آسمان اور عرش عظیم کا رب اسی کو مانتے تھے ۔